سرینگر//ٹرانسپورٹ انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ شہر سرینگر میں بے ہنگم ٹریفک کو کنٹرول کرنے کیلئے ابھی تک کوئی بھی رہنما خطوط تیار نہیں کئے گئے۔ ریاست میں سڑک حادثات کے گراف میں اضافے سے جہاں شاہرائوں پر موت کا رقص جاری ہے،وہیں سڑک حادثات میں اموات کی شرح آبادی کی بنیاد پر قومی شرح سے دو گناہے۔ محکمہ ٹرانسپورٹ نے بھی اس بات کی وضاحت کی ہے کہ ابھی تک شہر میں بے ہنگم ٹریفک کی نکیل کسنے کیلئے کوئی بھی گائڈ لائن مرتب نہیں کی گئی۔صوبائی ٹرانسپورٹ افسر نے حق اطلاعات قانون کے تحت مانگی جانکاری میں کہا ہے’’ اس مقصد کیلئے کوئی بھی گائڈ لائن مرتب نہیں کی گئی ہے۔‘‘ محکمہ نے اس دوران تاہم اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ ایک لاکھ20ہزار سے زائد گاڑیوں کو گزشتہ2برسوں کے دوران رجسٹرر کیا گیاہے۔ آرٹی آئی کے جواب میں علاقائی ٹرانسپورٹ آفسر نے کہا ہے ’’ سال2017-18کے دوران72ہزار581اور سال2018-19(اکتوبر2018) تک49ہزار649گاڑیوں کو محکمہ میں راجسٹرر کیا گیا ہے اور ان سے5کروڑ49لاکھ25ہزار روپے کی آمدنی بھی وصول ہوئی ہے۔‘‘اس دوران معلوم ہوا ہے کہ وادی میں ٹریفک عملے کی افرادی قوت664 ہے اور ان میں سے 379اہلکار دیہی علاقوں میں تعینات ہے۔جو ٹریفک قوانین کو نافذ العمل اور عملانے میں تعینات ہیں،تاہم ماہرین کے مطابق یہ افرادی قوت بے ہنگم ٹریفک اور گاڑیوں کی اس قدر تعداد کو مد نظر رکھتے ہوئے کافی کم ہیں اور اس میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ سرکاری اعداد شمار کے مطابق گزشتہ2برسوں کے دوران قریب6ہزار سڑک حادثات سالانہ رونما ہوئے،تاہم حکام کے مطابق ان حادثات کی صیح تعداد اس سے زیادہ ہوسکتی ہے،کیونکہ کئی سڑک حادثات پولیس اور متعلقہ حکام کے پاس درج ہی نہیں ہوتے۔انہوں نے مزید جانکاری فراہم کرتے ہوئے کہا گزشتہ برس کے نومبر تک ایک لاکھ17ہزار820 نے کشمیر صوبہ میں ڈرایئونگ ٹیٹ کیلئے رجوع کیا،جن میں سے41ہزار237درخواست دہندگان کو کو ٹیسٹ میں اہل قرار دیا گیا۔ مرکزی سرکار نے کشمیر میں ایک اعلیٰ فنی ڈرائیونگ تربیت اسکول کو قائم کرنے منصوبہ بنایا تھا،تاکہ ڈرائیوروں کو اچھی تربیت دی جائے،تاہم اس منصوبے کو سرد خانے کی نذر کیا گیا،کیونکہ اس پروجیکٹ کیلئے70کنال اراضی کی ضرورت تھی،جو پورا نہیں ہوسکی،کیونکہ بیشتر سرکاری اراضی روشنی اسکیم کی نذر ہوگی ہے۔