سرینگر//نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگرنے الزام لگایا ہے کہ پی ڈی پی بھاجپا حکومت کے معرض وجود میں آنے کے ساتھ ہی وادی کے یمن و یسار میں جہاں ظلم و تشدد اورمار دھارڈ کا سلسلہ شروع ہوا اور ہر گزرتے دن کیساتھ دراز ہوتا گیاوہاں شہر سرینگر بھی موجودہ کشمیر دشمن حکومت میں بری طرح متاثر ہوا، گذشتہ 3سال سے یہاں کی 13لاکھ آبادی کو یرغمال بنا کر رکھ دیا گیاہے۔ شہر سرینگر کے عہدیداروں اور کارکنان کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے شہر کی تعمیر و ترقی کیلئے بڑے بڑے اعلانات کئے لیکن ابھی تک زمینی سطح پر کچھ بھی دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ نئے پروجیکٹ اور تعمیراتی کام شروع کرنا تو دور کی بات موجودہ پی ڈی پی حکومت نے سابق نیشنل کانفرنس حکومت میں شروع کئے گئے پروجیکٹوں پر جان بوجھ کر کام روک دیا ہے۔ شہر خاص کے میں آئے روز کرفیو اور بندشوں پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ساگر نے کہا کہ ایک طرف حکومت عوام کو بنیادی ضروریات بہم پہنچانے میں ناکام ہوگئی ہے اور دوسری جانب آئے روز کرفیو کا نفاذ عمل میں لاکر یہاں کی آبادی کو مختلف نوعیت کے مسائل و مشکلات سے دوچار کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئے روز بندشوں اور کرفیو سے شہر کا کاروباری طبقہ بری طرح متاثر ہوا ہے اور اقتصادی بدحالی نے لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ ساگرنے کہا کہ نوجوانوں کو پشت بہ دیوار کیا جارہا ہے جبکہ نوکریوں کی فراہمی میں بے جا سیاسی مداخلت جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر سرینگر سے 5ایم ایل اے ہونے کے باوجود حکمران پی ڈی پی نے اس تاریخی شہر کو ہر سطح پر نظرانداز کر رکھا ہے۔