سرینگر // حریت (ع ) چیئر مین میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ نئی دہلی کی ’کشمیر مخالف پالیسی‘ کے تحت عام شہریوں کو ہلاک کرکے انہیں جواز بخشنے سے کشمیر میں بھارت کیخلاف مزاحمت اور ناراضگی میں اضافہ ہوتا ہے نہ کہ مزاحمتی قائدین کیخلاف جو حق خود ارادیت کے بنیادی حق کیلئے آواز اٹھا رہے ہیں۔جامع مسجد میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ہندوستان یہ سمجھتی ہے کہ مسئلہ کو طاقت سے ، تشدد سے ، فوجی قوت یا مار دھاڑ سے حل کیا جاسکتا ہے تو وہ شدید غلط فہمی کی شکار ہے۔میرواعظ نے کہا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ جموںوکشمیر میں ظلم و جبر ، مار دھاڑ اور قتل و غارت کی انتہا ہو گئی ہے ۔ پلوامہ کے حالیہ دلخراش اور خونین واقعہ میں پوری قوم کو غمزدہ اور افسردہ کردیا اور کس طرح سے نہتے شہریوں اور نوجوانوں کا قتل کیا جارہا ہے ۔ دنیا کی کسی دوسری برسر جدوجہد قوم پر اتنا ظلم و جبر نہیں ڈھایا گیا جتنا کشمیری عوام پر روا رکھا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس اور تحریک نواز قیادت اول روز سے یہ کہہ رہی ہے کہ جموںوکشمیر کا مسئلہ ایک انسانی اور سیاسی مسئلہ ہے جس کو کشمیر میں لاکھوں کی تعداد میں ہتھیار بند فوجی تعینات کرنے سے حل نہیں کیا جاسکتابلکہ اس طرح کے طرز عمل سے یہاں بھارت کیخلاف عوامی غم و غصے میں اضافہ ہوگا اور حالات اسی طرف اشارہ کررہے ہیں ۔ میرواعظ نے کہا کہ حریت پسند قیادت اور کارکنوں کو جیلوں میں بھرنے سے ان پر جھوٹے الزامات عائد کرنے سے NIA اورED جیسے حربوں سے کشمیری عوام کو خوفزدہ نہیں کیا جاسکتا۔