یاسین رشید میر
شکرگزاری انسان کی فطری عظمت اور اس کی روحانی بلندی کا ایک آئینہ دار عمل ہے۔ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا اعتراف کرنا اور ان پر شکر ادا کرنا دراصل نہ صرف ایک عبادت ہے بلکہ یہ انسان کے اندر خود اعتمادی اور مثبت سوچ پیدا کرنے کا ایک موثر ذریعہ بھی ہے۔ شکرگزاری کا یہ عمل انسان کو ہر نعمت کے پیچھے چھپی ہوئی حکمت اور اللہ کی کرم نوازی کا احساس دلاتا ہے، جس سے انسان کی روح کو تسلی اور اس کے دل کو سکون ملتا ہے۔
شکرگزاری کی اہمیت کو اگر ہم گہرائی سے دیکھیں تو یہ ہمارے لیے جسمانی، ذہنی اور روحانی فوائد کے ساتھ آتی ہے۔ جب انسان اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہے تو اس کے اندر مثبت سوچ جنم لیتی ہے۔ وہ اپنی زندگی کی مشکلات کے بجائے ان چیزوں پر توجہ دیتا ہے جو اسے عطا کی گئی ہیں، اور یہی مثبت نقطۂ نظر اس کے اندر خود اعتمادی کو پروان چڑھاتا ہے۔
تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ شکرگزاری کے عمل سے دماغ میں خوشی کے ہارمونز خارج ہوتے ہیں، جو انسان کو سکون اور خوشی فراہم کرتے ہیں۔ یہ ہارمونز، جیسے ڈوپامائن اور سیروٹونن، نہ صرف انسان کو خوشی دیتے ہیں بلکہ اس کی انزائٹی اور ڈپریشن کو بھی کم کرتے ہیں۔ موجودہ دور میں، جہاں لوگ اکثر ذہنی تناؤ اور ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں، شکرگزاری کا عمل ان کے لیے ایک قدرتی علاج ثابت ہو سکتا ہے۔
آج کل دنیا کی تیز رفتاری اور مادی لالچ نے لوگوں کو اس حد تک مشغول کر دیا ہے کہ وہ اپنی زندگی میں موجود نعمتوں کو بھول کر مسلسل مزید کی تلاش میں رہتے ہیں۔ اس مسلسل تلاش نے ان کی خوشیوں کو محدود کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں ذہنی اور جذباتی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ ایسے میں، شکرگزاری کا عمل انسان کو اس بھٹکتی ہوئی دنیا سے نکال کر اللہ کی رضا اور سکون کی طرف لے جاتا ہے۔ یہ ایک ایسی کیفیت ہے جو دنیا کے مادی مفادات کے مقابلے میں زیادہ پائیدار اور دیرپا ہوتی ہے۔
شکرگزاری نہ صرف انسان کے ذہنی سکون کا باعث بنتی ہے بلکہ اس کے تعلقات کو بھی مضبوط اور پائیدار بناتی ہے۔ جب انسان اللہ کی عطا کردہ نعمتوں کا اعتراف کرتا ہے تو وہ اپنے اردگرد موجود لوگوں کا بھی شکر گزار بن جاتا ہے۔ اس کا رویہ نرم، محبت بھرا اور خیر خواہی سے بھرپور ہوتا ہے، جس سے اس کے معاشرتی تعلقات مضبوط اور محبت سے بھرپور ہو جاتے ہیں۔
اسی طرح، شکرگزاری کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ یہ انسان کو عاجزی اور انکساری سکھاتی ہے۔ جب انسان اس بات کا ادراک کرتا ہے کہ اس کے پاس موجود ہر چیز اللہ کی طرف سے عطا کردہ ہے، تو وہ اپنی خود ساختہ بڑائی کے بجائے اللہ کی عظمت کے سامنے جھک جاتا ہے۔ اس کی عاجزی اس کے اندرونی سکون اور تسلی کا ذریعہ بنتی ہے، اور وہ دنیاوی مادیات کی غلامی سے آزاد ہو کر حقیقی خوشی کا ذائقہ چکھتا ہے۔
فلسفیانہ طور پر دیکھا جائے تو شکرگزاری کا مطلب ہے کہ انسان اپنی زندگی کو اللہ کی عطا سمجھ کر گزارے، اور اپنی کامیابیوں اور نعمتوں کو اپنی ذاتی محنت کا نتیجہ سمجھنے کے بجائے اللہ کی عطا مانے۔ جب ایک شخص اس حقیقت کو قبول کر لیتا ہے تو اس کے دل میں اللہ کی محبت اور شکرگزاری کے جذبات مزید بڑھ جاتے ہیں، اور وہ ہر حال میں خوش اور مطمئن رہتا ہے۔
شکرگزاری کا سب سے بڑا انعام یہ ہے کہ یہ انسان کو ایک ایسی خوشی اور تسلی عطا کرتی ہے جو دنیا کی کسی مادی چیز سے حاصل نہیں ہو سکتی۔ دولت، شہرت اور کامیابیاں عارضی ہوتی ہیں، لیکن شکرگزاری کا عمل انسان کو ایک ابدی خوشی فراہم کرتا ہے۔
اس دنیا میں اگرچہ بے شمار لوگ دولت مند اور مشہور ہیں، لیکن ان میں سے کئی لوگ ذہنی سکون اور خوشی سے محروم ہیں۔ ان لوگوں کی زندگیوں میں شکرگزاری کی کمی ہوتی ہے، جو انہیں ہر وقت بے چینی اور اضطراب میں مبتلا رکھتی ہے۔ دوسری طرف، وہ لوگ جو ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں، ان کی زندگی میں خوشی، سکون اور اطمینان ہمیشہ قائم رہتا ہے۔
اسطرح، شکرگزاری کا عمل نہ صرف انسان کی روحانی بلندی کا ذریعہ ہے بلکہ یہ اس کی ذہنی اور جسمانی صحت کا ضامن بھی ہے۔ شکرگزاری کے ذریعے انسان اپنی زندگی کو بہتر، مطمئن اور خوشحال بنا سکتا ہے۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جو نہ صرف دنیا میں بلکہ آخرت میں بھی انسان کی کامیابی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔اورشکرگزاری انسان کی زندگی کا ایک ایسا لازم عمل ہے جو نہ صرف اللہ کی رضا کا سبب بنتا ہے بلکہ اس کی زندگی کو خوشحال اور مطمئن بھی کرتا ہے۔ ہمیں اپنی زندگی میں شکرگزاری کو ہر لمحہ اپنانا چاہیے تاکہ ہم دنیا اور آخرت میں کامیاب ہو سکیں۔ اللہ کی بے پناہ نعمتوں کا شکر ادا کرنا دراصل ایک ایسی عبادت ہے جو انسان کو اس کے خالق کے قریب کرتی ہے اور اس کی زندگی کو مکمل اور بامقصد بناتی ہے۔
نتیجہ کے طور پر، شکرگزاری ایک جامع اور مکمل فلسفہ ہے جو ہماری زندگی کی ہر پہلو کو بہتر بناتا ہے۔ یہ ہمیں اللہ کی قربت، اندرونی خوشی، ذہنی سکون، اور معاشرتی ہم آہنگی کی طرف لے جاتا ہے۔ شکرگزاری کے ذریعے ہم نہ صرف اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ دوسروں کے لیے بھی محبت اور خیر خواہی کا پیغام پہنچا سکتے ہیں۔ ہمیں ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے تاکہ ہماری زندگی میں خوشیاں، کامیابیاں، اور اللہ کی بے پناہ رحمتیں جاری و ساری رہیں۔ یہی وہ عمل ہے جو ہمیں دنیا و آخرت دونوں میں کامیاب اور مطمئن زندگی گزارنے کا ضامن بنتا ہے۔
لہٰذا، ہمیں اپنی روزمرہ زندگی میں شکرگزاری کو نہ صرف ایک معمولی عمل کے طور پر بلکہ ایک مستقل زندگی کے اصول کے طور پر اپنانا چاہیے۔ جب ہم اپنے دل و دماغ کو شکرگزاری کی روشنی سے منور کریں گے تو نہ صرف ہماری ذاتی زندگی میں تبدیلی آئے گی بلکہ ہمارا معاشرہ بھی محبت، سکون، اور کامیابیوں سے بھرپور ہو جائے گا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ہمیشہ شکرگزار بننے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں اپنی نعمتوں کا شکر ادا کرنے والوں میں شامل فرمائے۔
ابطہ ۔9797842030
��������������