سرینگر// شہری ہلاکتوں کے خلاف مزاحمتی قیادت کی طرف سے شوپیاں چلو کال کے پیش نظر پائین شہر اور شوپیاں میں کرفیو جیسی پابندیوں کے بیچ لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک جامع مسجد شوپیاں میں نمودار ہوئے،تاہم پولیس نے انہیں احتجاجی مظاہرے کے دوران حراست میں لیا۔ سید علی شاہ گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق نے بھی خانہ نظر بندی کو توڑنے کی کوشش کی،جس کے دوران حریت(ع) چیئرمین کو گرفتار کیا گیا۔جنوبی کشمیر میں مکمل ہڑتال رہیتاہم سرینگر سمیت دیگر علاقوں میں جزوی طور پر دکان اور کاروباری مراکز کھلے رہے،جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حرکت بھی کم رہی۔سرینگر،شوپیاں اور بڈگام میں سنگبازی اور ٹیر گیس شلنگ کے واقعات بھی پیش آئیجبکہ پانپور میں جان بحق شہریوں کا غائبانہ نماز جنازہ ادا کیا گیا۔ ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر بانہال،بارہمولہ ریل سروس کو معطل کی گئی۔
کرفیو جیسی صورتحال
شوپیاں چلو کے پیش نظر انتظامیہ نے شوپیاں میں بندشیں اور قدغنیں عائد کرنے کا علان کیا تھا،جس کی وجہ سے قصبے میں کرفیو جیسی صورتحال نظر آئی۔ قصبہ اور حساس مقامات پر اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا،جبکہ شوپیاں کے داخلی اور خارجی راستوں پر سخت بندشیں عائد کر کے فورسز اور پولیس کے سخت پہرے لگا دئیے گئے تھے۔ مقامی لوگوں کے مطابق شوپیاں ضلع کی عملاً ناکہ بندی کی گئی تھی،اور کسی بھی شہری کو شوپیاں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی۔ شوپیاں سے اسلام آباد(اننت ناگ)،پلوامہ اور کولگام جانے والی رابطوں سڑکوں کو بھی سیل کیا گیا تھا،اور سنگبازی سے نپٹنے کیلئے ہتھیاروں سے لیس پولیس اور فورسز اہلکاروں کو تعینات کر کے انہیں کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نپٹنے کی ہدایت دی گئی تھی۔نامہ نگار شاہد ٹاک کے مطابق شوپیان میں حساس مکامات پر سکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے چوراہوں پر کانٹے دار تاریں بچھائی گئی تھیں اور ضلع کو جانے والے راستوں کو سیل کر کے رکھا گیاتھا۔سخت اسکورٹی کے انتظامات کے باوجود لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک شوپیان پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔ معلوم ہوا کہ شوپیان چلو کال کے پیش نظر یاسین ملک جمعرات کو ہی شوپیان پہنچے تھے اور نماز فجر جامع مسجد شوپیان میں باجماعت ادا کی۔ اس دوران جنوبی کشمیر کے دیگر اضلاع میں بھی مکمل ہڑتال رہی،جبکہ فورسز اور پولیس کو تعینات کیا گیا۔اسلام آباد(اننت ناگ) سے نامہ نگار عبدالاسلام کے مطابق فورسز اور پولیس نے شوپیاں جانے والے تمام راستوں کو بند کیا تھا،جبکہ حساس مقامات پر فورسز کے پہرے بٹھا دئے گئے تھے۔ادھر ضلع پلوامہ میں بھی حساس مقامات پر اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا،اور انہیں متحرک رہنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ کولگام سے نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق کولگام سے شوپیاں جانے والی تمام چھوٹی بڑی سڑکوں پر جہاں مکمل سیل کیا گیا تھا،جبکہ اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو ممکنہ احتجاجی مظاہروں سے نپٹنے کیلئے تیار رکھا گیا تھا۔۔ سرینگر کے شہر خاص کے حساس علاقوں کو ناکہ بندی کی گئی تھی،جس کے پیش نظر ان اعلاقوں میں سخت بندشیں اور قدغنیں عائد کی گئی تھی۔جمعتہ المبارک کوسری نگرکے شہرخاص میں حساس پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں مکمل اورجزوی پابندیاں عائدکی گئیں ۔سبھی بندش زدہ علاقوں میں عام لوگوں کی نقل وحرکت پرپابندی عائدرہی جبکہ پولیس اورفورسزکی ٹکڑیوں نے شہرخاص میں بالخصوص تمام اہم رابطہ سڑکوں پرخاردارتاریں ڈالکرگاڑیوں اورپیدل آمد ورفت کوناممکن بنادیاتھا۔شہرخاص کے لوگوں نے بتایاکہ اُنھیں جمعہ کوعلی الصبح سے ہی ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔انہوں نے کہاکہ کرفیوجیسی بندشوں اوربڑی تعدادمیں پولیس وفورسزاہلکاروں کی تعیناتی کے باعث وہ گھروں میں محصوررہے ۔مقامی لوگوں نے بتایاکہ سخت بندشوں کے چلتے تاریخی جامع مسجدکے اطراف واکناف میں سخت سیکورٹی حصاربنایاگیاتھا،اوراس مرکزی جامع مسجدکی جانب جانے والے سبھی راستے اورگلی کوچے سیل رکھے گئے تھے ،جس وجہ سے جامع مسجدمیں دوسری مرتبہ نماز جمعہ کی ادائیگی ممکنہ نہ ہوسکیں۔
گرفتاریاں،پتھرائو اور شیلنگ
حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں کے سربراہاں سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق نے خانہ نظر بندی کے حصار کو توڑنے کی کوشش کی،جبکہ لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے شوپیاں میں جلوس برآمد کیا۔ جمعہ کونمازفجرکے وقت لبریشن فرنٹ کے رپوش چیئرمین رمحمدیاسین ملک پولیس کو چکمہ دیکر شوپیان کی ایک مسجدمیں نمازفجراداکرنے کیلئے پہنچے ۔نامہ نگار شاہد ٹاک نے مقامی لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نمازجمعہ کے وقت یاسین ملک شوپیان کی بڑی جامع مسجدتک پہنچنے میں بھی کامیاب ہوئے جہاں انہوں نے نمازجمعہ باجماعت اداکی ۔نمازجمعہ اداکرنے کے بعدمحمدیاسین ملک نے مسجدسے باہرآکرایک احتجاجی جلوس کی قیادت بھی کی ۔تاہم جامع مسجدکے باہرپہلے سے ہی تعینات پولیس اورفورسزکے دستوں نے موصوف کوحراست میں لیا۔نامہ نگار کے مطابق محمد یاسین ملک کی گرفتاری کے بعدشوپیان قصبہ میں تنائواورکشیدگی کی صورتحال پیداہوئی ۔ پولیس اورفورسزنے احتجاجی مظاہرین کومنتشرکرنے کیلئے آنسوگیس کے گولے داغے ۔عینی شاہدین کے مطابق محمد یاسین ملک کی گرفتاری اورپولیس وفورسزکارروائی کے بعدنوجوان مشتعل ہوئے اورانہوں نے سنگباری شروع کردی ۔شوپیان قصبہ اورنزدیکی علاقوں میں مشتعل نوجوانوں اورپولیس وفورسزاہلکاروں کے مابین سنگباری اورآنسوگیس کے گولوں کاتبادلہ ہوا۔پولیس اور مظاہرین کے بیچ وقفہ وقفہ سے جھڑپوں کا سلسلہ گھنٹوں تک جاری رہا اور جامع مسجد میں لاوڈ اسپیکروں پر اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی کی گئی۔اس دوران شوپیاں چلو پروگرام کی پیروی میں میرواعظ عمر فاروق نے نظر بندی توڑکر جب شوپیاں جانے کی کوشش کی تو فورسز اور پولیس کی بھاری جمعیت نے موصوف کو اپنی رہائش گاہ کے باہر گرفتار کرکے مقامی تھانے میں بند کردیا ۔ میر واعظ کے ہمراہ کارکنوں نے اس موقعہ پر اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی بھی کی۔سید علی گیلانی نے بھی خانہ نظر بندی کے حصار کو توڑتے ہوئے جمعہ کو گھر سے باہر جانے کی کوشش کی،تاہم انہیں پیش قدمی کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔سید علی گیلانی کی رہائش گاہ کے باہر تاربندی کی گئی تھی،اور وہ جب سنیئر کارکن عمر عادل دار کے ہمراہ شوپیاں جانے کیلئے گھر سے باہر نکلے تو انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس دران محمد اشرف صحرائی،محمد اشرف لایا اور دیگر مزاحمتی لیڈر خانہ نظر بند رہے،جبکہ جمعہ کو پولیس نے حریت(ع) کے ایک سینئرلیڈراورپیپلزپولیٹکل پارٹی کے چیئرمین انجینئرہلال وارکوجمعہ کی صبح گھرمیں نظربندکردیا۔ایڈوکیٹ بشیر احمد بٹ، غلام احمد گلزار، محمد یاسین عطائی، محمد یوسف نقاش،امتیاز حیدر سمیت کئی لیڈروں اور کارکنوں کو پہلے ہی تھانوں میں نظر بند رکھا گیا تھا۔اس دوران نماز جمعہ کے بعد شہر کے قر فلی محلہ علاقے میں پل کے نزدیک نوجوانوں نے فورسز اور پولیس پر سنگبازی کی،جبکہ فورسز نے بھی جوابی سنگبازی کی،تاہم جب سنگبازی میں حرارت آئی تو فورسز نے سنگبازوں کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے۔ ضلع بڈگام کے سوئیہ بگ علاقہ میں بھی مظاہرین اورپولیس وفورسزکے درمیان ٹکرائوکے واقعات پیش آنے کی اطلاعات ملیں ۔دریں اثناء ہزاروں لوگوں نے شوپیان کے5مہلوک شہریوں کی غائبانہ نمازجنازہ پانپورمیں اداکی۔عینی شاہدین کے مطابق خانقاہ معلی پانپورمیں نمازجمعہ کے بعدبڑی تعدادمیں لوگ جمع ہوئے اورانہوں نے غائبانہ نمازجنازہ اداکی ۔بعد میںنمبلہ بل کے نزدیک ایک بڑاجلوس نکالاگیاجس میں شامل لوگوں نے اسلام وآزادی کے حق میں نعرے بلندکئے۔
ہڑتال
جنوبی کشمیر کے تمام اضلاع میں شہری ہلاکتوں کے خلاف جمعہ کو ہڑتال رہی،جبکہ شوپیاں اور پلوامہ میں8ویں روز بھی عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔نمائندے کے مطابق ضلع میں مکمل ہڑتال رہی،جبکہ مصروف بازاروں میں دن بھر الو بولتے رہے،اور سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحرکت بھی بند رہی۔ سرکاری دفاتر میں بھی ملازمین کی حاضری پر جزوی اثر پڑا۔اننت ناگ(اسلام آباد) بھی مکمل ہڑٹال کی وجہ سے زندگی کی رفتار تھم گئی،اور اس دوران سڑکوں سے ٹریفک کی نقل و حرکت بھی بند رہیں۔کولگام مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہو رہ گئی۔پلوامہ میں بھی مکمل طور پر خاموشی چھائی رہی،جبکہ مسلسل8ویں روز بھی ہڑتال رہیں،تاہم معلوم ہوا ہے کہ ترال میں ہڑتال نہیں تھی۔
ریل و انٹرنیٹ سروس معطل
مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے شوپیاں چلو کول کی پیش نظر ریلوئے حکام نے احتیاتی طور پر جمعہ کو بانہال سے بارہمولہ تک چلنے والی ریل سروس کو معطل رکھا۔ادھر جنوبی کشمیر کے پلوامہ اور شوپیاں میں انٹر نیٹ مسلسل بند رہا۔
قوم سرینڈر نہیں کریگی:گیلانی
؎سرینگر//حریت(گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے شوپیان چلو پروگرام پر قدغن لگانے کو غیر قانونی، غیر اخلاقی اور غیر جمہوری قرار دے کر اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہماری یہ تحریک حق وصداقت پر مبنی بہت ہی قیمتی اور انمول ہے۔ ہم نے بحیثیت قوم اور خاص کر نوجوانانانِ ملت نے تہیہ کررکھا ہے کہ ہم بھارت کے ظلم کے آگے کبھی سرینڈر نہیں کریں گے۔ حریت چیرمین نے کہا کہ جموں کشمیر میں بھارت کا جبری اور فوجی قبضہ ہے اور یہاں کی اکثریت 47ء سے اس فوجی قبضے کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں جس کے نتیجے میں اب تک 6؍لاکھ انسانی زندگیاں قربان کی جاچُکی ہیں اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
جدوجہد جاری رہے گی:میرواعظ
سرینگر//حریت(ع) چئیرمین میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ اولاً جمعتہ المبارک کے عظیم اور متبارک دن کے موقعہ پر لگاتار تیسری بار مرکزی جامع مسجد سرینگر کو سیل کرکے مسلمانان کشمیر کو اس عبادت گاہ میں نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکا گیا ہے جو انتہائی قابل مذمت ہے اور یہ صورتحال مسلمانان کشمیر کیلئے ناقابل برداشت ہے۔ میرواعظ نے کہا کہ آج قیادت کے شوپیاں جانے کا مقصد گزشتہ دنوں شوپیاں قتل عام میں سرکاری فورسز کے ہاتھوں5بے گناہ اور نہتے شہریوں کو بے دردی سے جاں بحق کردینے اور درجنوں افراد کو شدید زخمی کر دینے اور علاقہ بھر میں فورسز کی پر تشدد کارروائیوں کیخلا ف جہاں پر امن احتجاجی دھرنا دیکر بین الاقوامی برادری اور عالمی ضمیر کو جموںوکشمیر کی تازہ ترین ابتر اور سنگین صورتحال کی طرف متوجہ کرانا تھا کہ آخر کب تک کشمیری نوجوانوں کو چُن چن کر نشانہ بنایا جاتا رہیگا اور ہم اپنے عزیزوں کی لاشیں کب تک ڈھوتے رہیں گے؟ نیز شہداء کے لواحقین کے ساتھ عملاًہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرنا تھا لیکن حکومت کی ڈھٹائی اور بے شرمی کی حد ہے کہ اُس نے گزشتہ کل سے ہی شہر و گام میں چھاپہ مار کارروائیوں،حریت کارکنوں کی گرفتاریوں اور خوف و دہشت کا ماحول پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ شوپیاں اور سرینگر کو کرفیو اور بندشوں کے دائرے میں لاکر ہمارے پر امن پروگرام کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کوشش کی۔میرواعظ نے کہا کہ حکومت ہند اور ریاستی حکمران جس بے حیائی کے ساتھ معصوم کشمیریوں کے قاتلوںکو بچانے کی کوشش کررہے ہیں وہ حد درجہ افسوسناک اور شرمناک ہے