پیر پنچال سلسلہ کے سائے میں واقع جنوبی کشمیر کا ضلع شوپیان قدرتی نظاروں ، ندی نالوں ، کوہساروں ، مرگوں ، آبشاروں ، کے لحاظ سے یوں تو پوری دنیا میں مشہور ہے ۔ تاہم گذشتہ چار دہائیوں سے علاقہ کا تازہ میوہ سیب اعلیٰ کوالٹی اور مٹھاس کی وجہ سے پوری دنیا میں اپنی جگہ بنا چکا ہے ۔30سال قبل یہاں پر بھی شالی کی کاشت ہورہی تھی لیکن سرد آب وہوا کی وجہ سے فصل پکنے سے رہ جاتا تھا اور یوں کسانوں کی سال بھر کی کمائی ضائع ہوتی تھی ۔ بعد میں رفتہ رفتہ لوگوں نے ایگریکچر کو ہارٹیکلچر میں تبدیل کیا اور مثبت نتیجہ اس وقت ہمارے سامنے ہے ۔ یہاں کے لوگ ماضی میں غربت کا شکار ہوکر کم سے کم 6ماہ ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں مزدوری کرکے اپنا اور اپنے گھر والوں کا پیٹ پالتے تھے اور آج بہار اور بنگال سے مزدوروں کی ایک بڑی تعدادیہاں علاقوں میں کام کرتے نظر آتے ہیں ۔ نہ صرف شوپیان علاقے کی 70%آبادی باغبانی سے جُڑی ہوئی ہے بلکہ اس صنعت میں دیگر لوگ جیسے مزدور ، ٹرانسپورٹ ، مشینری ، کولڈاسٹور ، پیکنگ ، صنعتی مراکز وغیرہ سے منسلک افراد بھی وابستہ ہیں اس طرح ہارٹیکلچر کا GDPمیں کلیدی رول ہے ۔
ہارٹی کلچر سیکٹر کو بڑھاوا دینے کیلئے سرکاری سطح پر مختلف ادارے سرگرم عمل ہیں۔ اس سیکٹر کی اہمیت اور افادیت کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے ایگری کلچر سے اس کو الگ کر دیا اور آج ہارٹیکچر کے سربراہ کو Director سے Director Generalبنادیا گیا۔ شعبہ باغبانی کو فروغ دینے کیلئے مرکزی اور ریاستی / یوٹی سطح پر بہت ساری فلاحی اسکمیں اور ترقیاتی پروگرام عملائے جارہے ہیں ،جن میں Prime Ministers Development Package (PMDP)بھی قابل ذکر ہے۔ ان اسکیموں کے ذریعے کاشت کاروں کو باغبانی سے جڑئے ہوئے مختلفInputsکیلئے مالی معاونت کی جاتی ہے اور بعد میں مختلف ادارں اور ایجنسیوں کے ذریعے Verification/ جانچ کی جاتی ہے تاکہ زمینی سطح پر کاشت کار ان اسکیموں سے مستفید ہوسکیں ۔
ضلعی سطح پر ہر ضلع میںDistrict Statistics & Evaluation Office قائم کیا گیا ہے ۔جس کا کام یہ بھی ہے کہ ہر سال مختلف سیکٹروں اور محکموں کی طرف سے عملائے جارہے فلاحی اسکیموں اور فلیگ شپ پروگراموں کی جانچ کرکے اس کی مفصل رپورٹ تیار کی جاتی ہے اور اس مطالعاتی رپورٹ میں اسکیم کی کامیابی اور متعلقہ محکمہ کی کارکردگی کو جانچا جاتا ہے تاکہ جو خامیاں اور کوتاہیاں اس میں رہتی ہیں آئیندہ ان سے بچا جائے ۔ ضلع ترقیاتی کمشنر شوپیان ( جوکہ Evaluation Committee کا چیرمین بھی ہوتا ہے) نے زیرآڈر نمبر 286-DDCS of 2019بتاریخ24اپریل 2019کے تحت ہارٹی کلچر شوپیان کے حوالے سے فلیگ شپ پروگرام Prime Ministers Development Package کو جانچنے کیلئے Distrtict Statistics & Evaluation Office Shopian (DSEO)کو ہدایات جاری کیے۔ اس Evaluation Studyکے لئے تین سال 2016- 17 , 2017 -18 , 2018-19کی مدت مقرر کی گئی ۔Regional Director Kashmir کی رہنمائی اور نگرانی میں PMDPکو پرکھنے اور جانچنے کا کام شروع کیا اور کافی محنت و مشقت کے بعد اس کی رپورٹ حال ہی میں DDCچیرپرسن کی موجودگی میں منی سیکریٹریٹ شوپیان میں ریلیز کی گئی ۔ 70صفحات پر مشتمل اس تشخیصی رپورٹ میں جن نقاط کا ذکر کیا گیا ان میں کئی اہم چیزوں کو یہاں پر مختصراً بیان کیاجاتا ہے :
1۔PMDP جو کہ مرکزی سطح کا فلیگ شپ پروگرام ہے کے ذریعے باغبانی شعبہ کو ترقی اور فروغ دینے کے لیے کسانوں کو رعایتی/ سبسڈی پر آلات کشاورزیAgriculture Tools / Machineryفراہم کیے جاتے ہیں جیسے چھوٹے ٹریکٹر ، ویڈر ، Tiller، دوائی چھڑکنے کے موٹرMotor Power Sprayer، آبپاشی کے ذرایع ٹیوب ویل ، بورویل Borewell، میوہ با غ میں میوہ کو سنبھالنے کے لئے پیک ہاوسPack Houses، Vermi Compost Units آبپاشی کے لیے موٹرIP Sets وغیرہ ۔
2۔ 2016-17سے لیکر 2018-19تک تین سال کے دوران شعبہ ہارٹی کلچر ڈیپارٹمنٹ نے PMDPکے تحت جن آلات کشاورزی / مشینری کے لئے مالکان باغان کو سبسڈی / مالی امداد فراہم کی ان میں 952 MPS، 195IP Sets، 23 tractors ( upto 20 BHP)، 27Tiller (above 09BHP) , (below 8 BHP) Tiller 80,46پیک ہاوس ،55vermi Compost Units، 40 Deep Borewellsکل ملاکر 1418مشینری ایٹم فراہم کئے گئے ۔ متعلقہ محکمہ نے 1418 مشینری ایٹم فراہم کرنے کا ہدف Targetبنایا تھا جسے 100%پورا کیا گیا ۔
3۔ مطالعاتی رپورٹ کے مطابق مذکورہ چیزوں کو فراہم کرنے کے لئے متعلقہ چیف ہارٹی کلچر آفیسر کے پاس408.60لاکھ روپے دستیاب تھے تاہم ان میں سے 400.235لاکھ روپے (98%)کسانوں کو فراہم کیے گئے ۔ اور اس طرح 8.365لاکھ روپے Up spentروپے کے مد نے سوالیہ نشان کھڑا کیا ہے کیونکہ Evaluation Reportمیں چیف ہارٹیکلچر آفیسر کا حوالہ دیکر رپورٹ میں Un- spent Balanceصفر دکھائی گئی ہے ۔
4۔ رپورٹ کے مطابق اگر چہ 1418کسانوں کو متعلقہ محکمہ نے باغبانی کے لیے سازوسامان کثیر الرقم رعایتی قیمتوں پر فراہم کیا لیکن بنیادی سروےBase Line Surveyکے بغیر ہی یہ چیزیںکسانوں کو فراہم کئے گئے ۔ پہاڑی ضلع شوپیان کو 9ہارٹیکچر زونوں میں تقسیم کیا گیا ہے تاہم ہارٹیکچر مشینری کو الاٹ کرنے کے وقت ہر زون کی آبادی اور زیر کاشت ہارٹیکچر اراضی کو مد نظر نہیں رکھا گیا ہے ۔ مثال کے طور پر Bore Wellsجن پر ڈیپارٹمنٹ کثیر رقم سبسڈی کے طور پر کسانوں کو ادا کرتا ہے کل 40Bore wellsمیں سے ہارٹیکچر زون زینہ پورہ کو 34، کیگام 05، امام صاحب کو01 جبکہ دیگر ہارٹیکچر زونوں کو کوئی بھی Borewellنہیں دیا گیا ۔
5۔ Evaluation Study کے دوران جب جانچ ایجنسی نے مالکان باغات سے مختلف پہلؤوں کے بارے میں استفسار کیا تو اکثر کسانوں نے یہ شکایت کی کہ متعلقہ ہارٹیکچر کے ذمہ داروں اور اہلکاروں نے انہیں مشینری اور یونٹوں کو چلانے اور قائم کرنے میں کوئی خاطر خواہ ٹیکنیکی تربیت فراہم نہیں کی ۔ یہی وجہ ہے کہ PMDPکے تحت جوs Vermi Compost Unitقائم کئے گئے ہیں ان میں اکثر و بیشتر بے کار Non Functional دیکھے گئے جب کہ محکمہ باغبانی Organic Farming پر آئے دن زور د ے رہا ہے ۔
6۔ سروے کے دوران زمینی سطح پر یہ دیکھا گیا کہ ان باغبانی مشینری اور یونٹوں میں سب سے کامیاب ترین اور موثر Equipmentآبپاشی کا ذریعہ Deep BoreWellہے۔ یہی وجہ ہے کہ زینہ پورہ ہارٹیکچر زون میں PMDPکے تحت قائم کیے گئے ان BoreWellنے نہ صرف میوہ پیداوار پر مثبت اور مفید اثر ڈالا ہے بلکہ مالکان باغات نے ان Borewellکی بدولت اپنے سیب کے باغات میں سبزی بھی کافی مقدار میں اُگانے میں کامیابی حاصل کی ہے ۔
7۔ رپورٹ کے مطابق سروے میں پایا گیا کہ ہارٹیکلچر محکمہ کی طرف سے عملائی گئی اس فلاحی اسکیم کے ذریعے ضلع بھر کے ہارٹیکچر پیداوارمیں کافی حد تک اضافہ ہوا ہے جس کی تصدیق چیف ہارٹیکچر آفیسر شوپیان کے فراہم کردہ ان اعداد و شمار سے بھی ہوتی ہے ۔
Production of Fruit M.Tones Year S.No
255024 2016-17 1
313939 2017-18 2
325847 2018-19 3
8۔ سروے میں پایا گیا کہ تقریباً سبھی مستفید ہوئے مالکان باغات نے اس حقیقت کا اعتراف کیا کہ محکمہ کی طرف سے PMDPپروگرام کے تحت سبسڈی پر دی گئی مشنری سے کاشتکاری کے اخراجات میں کمی واقع ہوئی اور پیداوار میںبھی اضافہ ہوا ۔ بروقت آبپاشی اور دواپاشی کے عمل سے مالکان باغات کا میوہ معیاری کوالٹی ثابت ہوا ۔
9۔ تشخیصی رپورٹ کے مطابق فیلڈ سروے Field Surveyکے دوران یہ چیز بھی سامنے آئی کہ کاشتکاروں کو پروگرام کے تحت مشینری ایٹم کی منظوری Sanction کروانے کے لئے ہارٹیکچر ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروں کو رشوت دینی پڑی ۔ اگرچہ اس کو ظاہر کرنے میں اکثر کاشتکاروں نے ہچکچاہٹ محسوس کی تاہم کئی مالکان باغات ( جن کی تفصیل رپورٹ میں دی گئی ہے ) نے برملا اعتراف کیاکہ متعلقہ محکمہ کے اہلکاروں کو Sanctionکے لیے انہیں رشوت کے طور پر پیسے ادا کرنا پڑے ۔ اب یہ ہائر اتھارٹی کا فرض بنتا ہے کہ وہ ان الزامات کی تحقیق کرے تاکہ آئیندہ کسی بھی ترقیاتی پروگرام یا فلاحی اسکیم کا مقصد فوت نہ ہوجائے ۔
جموں و کشمیر میں باغبانی سیکٹر کو معیشت کی ریڈ کی ہڈی تصور کیا جاتا ہے۔ لاکھوں افراد اس شعبے کے ساتھ بلواسطہ یا بلاواسطہ منسلک ہوکر روزگار کماتے ہیں ۔ اس شعبے میں بہتری لانے کیلئے رپورٹ میں کئی سفارشات اور تجاویز بھی دی گئی ہیں جن میں چند اس طرح ہیں :
1۔ گذشتہ کئی برسوں سے علاقہ شوپیان میں Insecticides/ Pesticidesکے بے تحاشہ استعمال سے میوہ باغات کی Pollination بُری طرح متاثر ہوچکی ہے۔ جسے پیداوار میں بہت کمی واقع ہوئی ۔ کاشتکاروں نے اس کمی کو دور کرنے کیلئے مصنوعی تخم ریزی Hormonesکا استعمال کرتے ہیں ۔ جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ اگر چہ پیداوار میں اضافہ ہورہا ہے تاہم میوہ درخت بُری طرح متاثر ہوئے ہیں ۔ اس صنعت کو تباہی سے بچانے کے لیے محکمہ کو متبادل طریقے جیسے Honey Bee Colones/ Pollinizer Plantsکو عمل میں لانا چاہیے Chemical Fertilizersکے بجائے Organic Fertilizersکو بڑھاوا دینا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔
2۔ زمانے کی تیز رفتار ترقی کے ساتھ شعبہ ہارٹیکلچر کو ہم آہنگ کرنا بہت ضروری ہے ۔ ایگری کلچر اور ہارٹیکچر سیکڑ میں ہوری جدید تحقیق کو بروئے کارلاکر روایتی پلانٹسTraditional Plantationکے بجائے اعلیٰ کثافت High Density Plantsکو فروغ دینا ضروری ہے ۔ ماہرین کے مطابق ایک ہیکٹر اراضی میں Traditional Plantsکے 250درخت جبکہ اتنی ہی اراضی پر High Density کے 4000پودے لگائے جاسکتے ہیں۔جسے میوہ پیداوار میں بھرپور اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ اس کی کوالٹی بھی معیاری ہوگی۔High Density کو فروغ دینے اور ان کو مالکان باغات تک پہنچانے میں ضلع شوپیان میں زینہ پورہ ، پہانواور بلہ پورہ کے مقامات پر قائم تحقیقی زرعی اور باغبانی مراکز اہم رول ادا کرسکتے ہیں ۔