شوپیان // شوپیان ضلع کے راولپورہ علاقے میں میں گزشتہ رات شروع ہوے انکاؤنٹر میں ابھی تک ایک عسکریت پسند ہلاک ہوگیا ہے جبکہ پولیس اور مظاہرین کے بیچ جھڑپوں میں پولیس اہلکار سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے ہیں جن میں ایک نوجوان کی آنکھوں میں پیلٹ لگے ہیں اور اسے علاجِ معالجہ کے لئے سرینگر منتقل کیا گیا ہے۔
تصادم آرائی
34 آر آر، سی آر پی ایف کی 14 بٹالین اور جموں و کشمیر پولیس نے ہفتہ کی اعلیٰ صبح قریب 6 بجے راولپورہ گاؤں میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر علاقے میں تلاشی آپریشن شروع کیا۔سنیچر دن بھر یہاں گائوں کا چپہ چپہ چھان مارا گیا لیکن جنگجوئوں اور فورسز کے درمیان کوئی آمنا سامنا نہیں ہوا۔رات کے 8بجے آپریشن کے دوران جونہی فورسز اہلکار ایک مشکوک جگہ کی طرف بڑھنے لگے تو وہاں موجود عسکریت پسندوں نے فورسز اہلکاروں پر فائرنگ کی جسکے ساتھ ہی انکاؤنٹر شروع ہوا۔اتوار کی صبح قریب 4 بجے تک وقفہ وقفہ سے گولیوں کا تبادلہ جاری رہا جس میں ایک عسکریت پسند اس وقت ہلاک ہوا جب وہ ایک رہائشی مکان سے باہر نکلنے کی کوشش کررہا تھا۔ اتوار کی صبح 4 بجے سے اتوار کی شب دیر گئے تک گائوں میں فائرنگ کا مزید کوئی تبادلہ نہیں ہوا۔مقامی لوگوں کے مطابق رات11بجے تک فورسز اہلکاروں نے41گھنٹوں سے گائوں کو محاصرے میں لے رکھا ہے۔فورسز اور عسکریت پسندوں کے فائرنگ کے تبادلے میں جاں بحق جنگجو کی شناخت جہانگیر احمد وانی ولد محمد عبداللہ وانی ساکن نارہ پورہ شوپیان کے بطور ہوئی ہے۔جہانگیر یکم ستمبر2020سے سرگرم ہوا تھا اور وہ لشکر طیبہ سے وابستہ تھا۔مقامی لوگوں کے مطابق فورسز اہلکاروں کو علاقے میں مزید عسکریت پسندوں کے چھپے ہونے کا خدشہ ہے اور اتوار دن کے قریب 12 بجے فورسز اہلکاروں نے شمیم احمد لون، غلام محمد لون اور فاروق احمد میر کے تین رہائشی مکانوں میں آگ لگادی جسکی وجہ سے تینوں مکان راکھ کے ڈھیر بن گئے اور کروڑوں روپے مالیت کا سامان خاکستر ہوا۔سیکورٹی فورسز نے گائوں میں محاصرہ جاری رکھا ہوا ہے اور پیر کی صبح دوبارہ تلاشیاں لی جائیں گی ۔ پولیس کو خدشہ ہے کہ ابھی بھی یہاں جنگجو کمانڈر موجود ہے ۔جس کے بارے میں انہیں اطلاع ملی تھی۔
جھڑپیں
جاے تصادم پر دن بھر نوجوانوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا۔ فورسز اہلکاروں نے نوجوانوں کو منتشر کرنے کے پیلٹ اور آنسوگیس کے گولے داغے جسکی وجہ سے کئی افراد کو چوٹیں آئیں جن میں ایک نوجوان عارف احمد آنکھوں میں پیلٹ لگنے سے زخمی ہوا اور اسے سرینگر منتقل کیا گیا جبکہ ایک پولیس اہلکار بھی سر پر پتھر لگنے سے زخمی ہوا جسے علاج کے لئے شوپیان اسپتال لایا گیا۔ادھر میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ضلع اسپتال شوپیان محمد اسماعیل نے بتایا کہ ضلع اسپتال شوپیان میں پولیس اہلکار سمیت تین زخمیوں کو لایا گیا جن میں آنکھوں میں پیلٹ لگنے سے ایک نوجوان نذیر احمد وانی کو سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال منتقل کیا گیا۔ادھر ضلع شوپیان میں انکاؤنٹر شروع ہونے کے ساتھ ہی موبائل انٹرنیٹ خدمات کو بند کردیا گیا ہے جو دوسرے روز بدستور بند رہیں۔
پولیس بیان
13مارچ کو شوپیان کے گاؤں راولپورہ میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کے بارے میں شوپیان پولیس کی طرف سے تیار کردہ مخصوص ان پٹ کی بنیاد پر ، پولیس ، 34 آر آر اور سی آر پی ایف کے 14 بٹالین نے مشترکہ طور پرآپریشن شروع کیا۔آپریشن کے دوران ، جیسے ہی عسکریت پسندوں کی موجودگی کا پتہ چلا تو انہیں ہتھیار ڈالنے کا موقع دیا گیا ، تاہم ، انہوں نے اندھا دھند فائرنگ کردی، جس کے بعد جھڑپ شروع ہوئی۔اندھیرے کی وجہ سے آپریشن معطل کیا گیالیکن رات بھر تعطل قرار رہا۔اتوار کی صبح ایک بار پھر عسکریت پسندوں کو ہتھیار ڈالنے کیلئے بار بار اعلانات کئے گئے ، لیکن عسکریت پسند نے فائرنگ کردی جس پر جوابی کارروائی کی گئی اور اب تک ایک عسکریت پسند کی شناخت جہانگیر احمد وانی ولد عبدالرحمن وانی ساکن نارہ پورہ شوپیاں کے نام سے ہوئی ہے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق ، مارا گیا عسکریت پسند یکم ستمبر 2020 سے سرگرم تھا اور وہ متعدد جرائم میں ملوث تھا جن میں سکیورٹی فورسز پر حملوں اور شہری مظالم شامل تھے۔اسلحہ اور گولہ بارود سمیت امریکی ساخت M4 کاربائن رائفل اور دیگر گستاخانہ مواد اب تک انکاؤنٹر کے مقام سے برآمد ہوا ہے۔ انکاؤنٹر کے دوران ، تین مکانات میں آگ لگ گئی جب کہ شرپسندوں کے ایک گروہ نے آپریشن میں خلل ڈالنے کی کوشش کی اور انکاونٹر کے قریب امن و امان کا مسئلہ پیدا کیا جس کے دوران کچھ شرپسند زخمی بھی ہوئے۔ تاہم ، چھپے ہوئے عسکریت پسندوں کا پتہ لگانے کے لئے ، علاقے میں کورڈن اور سرچ آپریشن ابھی بھی جاری ہے۔
کرالہ پورہ چاڑورہ اور ترال میں محاصرے اور تلاشیاں
ارشاد احمد
سرینگر// کرالہ پورہ بڈگام علاقے کا سیکورٹی فورسز نے اتوار کی سہ پہر کے بعد محاصرہ کرکے گھر گھر تلاشیاں لیں۔ فوج، سی آر پی ایف اور پولیس کی مشترکہ ٹیموںنے کرالہ پورہ چاڈورہ کے تنگر محلہ کو محاصرہ میںلیا اور گھر گھر تلاشیاں لیں۔پولیس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ یہ محاصرہ علاقے میں مشتبہ عسکریت پسندوں کی نقل و حرکت سے متعلق اطلاعات ملنے کے بعد شروع کیا گیا۔ شام دیر گئے تک یہاں تلاشیاں جاری رہیں۔ادھر بٹھنور ترال گائوں کو فورسزنے محاصرے میں لیکر گھر گھر تلاشیاں لیں۔تاہم کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ۔42آر آر،سی آر پی ایف اور ترال پولیس نے بٹھنور نامی گائوں کی ناکہ بندی کردی۔ پولیس نے بتایا کہ یہاں جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی جس کے بعد جنگجو مخالف آپریشن کیا گیا۔