سرینگر//فوج نے جمعہ کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ اُس کی طرف سے امشی پورہ شوپیان انکاونٹر کی جو تحقیقات شروع کی گئی تھی ،وہ مکمل ہوگئی ہے اور اس کے دوران معلوم ہوا ہے کہ اس آپریشن کے دوران قواعد کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ فوج نے کہا ہے کہ حکام نے قواعد کی خلاف ورزی کا مرتکب پانے والوں کیخلاف فوجی قانون کے دائرے میں کارروائی کے احکامات صادر کئے ہیں۔
فوج نے اپنے بیان میں کہا”امشی پورہ آپریشن کی تحقیقات مکمل ہوگئی ہے جس کے دوران ایسی شواہد ملی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ افسپا کے تحت قواعد کا حد سے زیادہ استعمال کیا گیا ہے اور سپریم کورٹ کے احکامات کی بھی خلاف ورزی کی گئی ہے۔“۔
فوج کے بیان میں مزید بتایا گیا ہے”متعلقہ حکام نے ہدایت دی ہے کہ مرتکبین کیخلاف فوجی قانون کے تحت کارروائی شروع کی جائے“۔
فوج کی طرف سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ جو شواہد تحقیقات کے دوران سامنے آئے ہیں اُن کے مطابق امشی پورہ معرکہ آرائی میں امتیاز احمد، ابرار احمد اور محمد ابرار نامی تین افراد مارے گئے ہیں جن کا تعلق راجوری سے تھا۔تاہم ڈی این اے ٹیسٹ کا انتظار ہے اور ان کی جنگجویانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے بارے میں تحقیقات پولیس کررہی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے”بھارتی فوج ضابطہ اخلاق کی پابندہے اور شوپیان امشی پورہ معرکہ کے بارے میں مزید جانکاری مناسب وقت پر دی جائے گی “۔
جنوبی ضلع شوپیان کے امشی پورہ گاوں میں18جولائی کو ایک مبینہ مرضی معرکہ آرائی کے دوران تین افراد کو ہلاک کیا گیا۔حکام نے دعویٰ کہ اس معرکہ آرائی میں تین عدم شناخت جنگجوﺅں کو جاں بحق کیا گیا تاہم سوشل میڈیا پر لاشوں کے فوٹو منظر عام پر آنے کے بعد راجوری کے تین گھرانوں نے دعویٰ کیا کہ مہلوکین جنگجو نہیں بلکہ اُن کے افراد خانہ ہیں جو مزدوری کیلئے شوپیان گئے ہوئے تھے اور جہاں فورسز نے اُنہیں بقول انکے ایک فرضی معرکہ آرائی میں جاں بحق کیا۔
مذکورہ گھرانوں کے دعویٰ کے بعد فوج نے اپنی سطح پر اس واقعہ کی تحقیقات کا آغاز کیا۔