سرینگر // جموں اینڈ کشمیر اکیڈیمی آف آرٹ، کلچر اینڈ لینگویجز کے اہتمام سے اردو زبان و ادب کی قدآور شخصیات شمس الرحمٰن فاروقی اور عرش صہبائی کی یاد میں ایک تعزیتی نشست کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب اکیڈیمی کے صدر دفتر واقع لال منڈی سرینگر میں منعقد ہوئی، جس کی صدارت معروف قلمکار اور صحافی غلام نبی خیال نے کی جبکہ نامور شاعر رفیق راز اور اکیڈیمی کے ایڈیٹر انگریزی عابد احمد بھی ایوانِ صدارت میں موجود تھے۔ شیرازہ اردو کے ایڈیٹر محمد سلیم سالک نے تعارفی کلمات پیش کئے۔اس موقعے پر ڈاکٹر شکیل شفائی نے شمس الرحمٰن فاروقی کی شخصیت اور ادبی کارناموں کا احاطہ کرتے ہوئے ایک مقالہ پیش کیا جبکہ نوجوان قلمکار امتیاز احمد شرقی نے عرش صہبائی کے حوالے سے ایک تعارفی پرچہ پڑھا۔تقریب میں مرحومین کے حوالے سے اردو زبان کے ناقدین و محققین گوپی چند نارنگ، ڈاکٹر ناصر عباس نیّر، پروفیسر اسد اللہ وانی، پروفیسر احمد محفوظ، ڈاکٹر شہنازنبی اور شہاب اختر کے آن لائن آڈیو تعزیتی پیغامات سُنائے گئے۔ تقریب میں تشریف فرما ادب شناس شخصیات نے اپنے تاثرات پیش کئے جن میں ڈاکٹر الطاف انجم، ڈاکٹر رفیق مسعودی، پروفیسر ناصر مرزا قابلِ ذکر ہیں۔مہمانِ خصوصی رفیق راز نے اس موقعے پر کہا کہ شمس الرحمٰن فاروقی کا رخصت ہونا میرے لئے ایک ذاتی نقصان ہے۔ مرحوم نے شب خون کے ذریعے مجھے اردو دنیا سے متعارف کرایا۔ڈاکٹر عابد احمد نے اکیڈیمی کی طرف سے دونوں شخصیات کو شایانِ شان خراجِ تحسین پیش کیا جن کے اکیڈیمی کے ساتھ گہرے روابط رہیں ہیں۔ تقریب کے صدر غلام نبی خیال نے شمس الرحمٰن فاروقی اور عرش صہبائی کی ادبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں شخصیات اپنے آپ میں ایک دبستان تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے چلے جانے سے اردو ادب میں ایک ایسا خلاء پیدا ہوا ہے جس کو پُرکرنا مشکل ہے۔ تقریب کی نظامت کے فرائض نوجوان قلمکار محمد اقبال لون نے انجام دئے۔تقریب میں شمس الرحمٰن فاروقی اور عرش صہبائی کے مداحوں کی بھاری تعداد موجود تھی۔ جن میں ڈاکٹر نیلوفر ناز نحوی، ڈاکٹر عرفان عالَم، غلام نبی شاہد، صوفی بشر بشیر، پرویز مانوس، شیخ بشیر احمد، عبدالرشید راہگیر، شہزادہ سلیم، طٰحٰہ مغل، ڈاکٹر اسرار احمد، ڈاکٹر شبینہ پروین، امداد ساقی، ڈاکٹر سید افتخار، جاوید اقبال خان، شبیر حسین شبیر، محمد شفیع، کوثر مزمل، شفیع احمد، ڈاکٹر نذیر مشتاق، جمیل انصاری، مقبول ساجد، ساحل احمد ڈار وغیرہ شامل ہیں۔