جموں // مسلم فیڈریشن جموں کا ایک خصوصی اجلاس زیر صدارت ماسٹر اکرم احمد منعقد ہوا جس میں فیڈریشن کے ارکان اور عہدہداران نے شرکت کر کے جموں کی موجودہ صورتحال پر سنجیدگی سے تبادلہ خیال کیااور شر پسند عناصر کے ارادوں کو قلع قمع کرنے کے لئے ایک پر امن اور پائیدار حکمت عملی اپنانے کیلئے قرار داد پاس کی گئی۔اجلاس کے دوران فیڈریشن کے ذمہ داران نے ان حالات پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئی کہا کی پچھلے کچھ عرصے سے جموں میں شر پسند عناصر کچھ ایسی کاروائیاں کرنے میں مصروف ہیں جن سے ایک مخصوص طبقے کو نشانہ بنا کر خوف وہراس میں مبتلا کیا جا رہا ہے اور یہاں کے روائتی بھائے چارے اور پرامن ماحول کو بگاڑنے کی تمام تر کوشش کی جا رہی ہیَ اس سازش کے تحت ضلع کٹھوعہ میںایک نام نہاد فرقہ پرست تنظیم کے خودساختہ لیڈرنے ایک کمسن معصوم بچی کے ساتھ 8دن تک حیوانیت اور پھر بے رحمی سے اس کا قتل کر کے سب سے بڑی دہشت گردی کی ہے وہ لعنت اور ملامت کے لائق تو ہے ہی بلکہ جموں کے با شعور طبقہ کے لئے شرم کی بات بھی ہے۔اجلاس مین ماسٹر اکرم اور سئنیرلیڈر مسلم فیڈریشن نے بتایاکہ قانون نافذ کرنے والوں نے باریک بینی سے تحقیقات کر کے بد کردار سازشی مجرموں کو گرفت میں لے کر بہترین فرض ادا کیااور جموں کی عوام کو تحفط کا احساس بھی دلادیا۔لیکن یہ گناونی سازش کرنے والے منصوبہ بند طریقے سے ہاتھوں میں قومی جھنڈا لے کرمجرموںکی پشت پناہی کرتے ہوئے سڑکوں پر آ گئے۔ناصرف سی بی آئی کی جانچ کی مانگ کرنے لگے بلکہ عدالت پر بھی عدم اعتماد ظاہر کر رہے ہیں یعنی اس ملک کا آئین اور قانون ان کے لئے مزاق ہے۔قومی جھنڈے کو مجرمانہ پردہ پوشی کے لئے استعمال کرنا اور عدالت عظمیٰ پر عدم اعتماد ظاہر کرنا نا صرف بدترین جرم ہے بلکہ ملک سے غداری کے مثراوف ہے ایچ سی بی اے نے جس طرح سے ان مجرمین کی پشت پناہی کی ہے یہ قابل افسوس ہے ۔اگر مجرمین یہ سمجھتے ہیںکہ وکیلوںکی تنظیم کی حمائت سے مجرم بچ جائے گیتو یہ ان کی بیوقوفی ہے ۔وکیل عدالتوں میںدلیلیںدے سکتے ہیں ۔اجلاس میں ایک اور سئنیر لیڈر محمد حسین ملک نے کہا کہ ہماری تنظیم نے پچھلے پنتالیس سال سے جمون میں آپسی رواداری اور بھائی چارہ بنائے رکھنے کے لئے زیادہ سے زیادہ مشقت کی ہے اور مسلم فیڈریشن نے یہاں کے پر امن ماحول کو قایم رکھنے کے لئے ہر طرح کے طبقہ فکر کو ساتھ میں جوڑے رکھا ہے۔ اور آج ہم سب جموں کی عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ کسی بہکاوے میں نا آئیںاور اپنے کام کاج کو جاری رکھیں۔انہوں نے کہا کہ یہ سب مدعے جو اٹھائے جا رہے ہیںصرف اور صرف سیاسی حربے ہیںاور 2019کے انتخابات کے لئے ایک فرقہ وارانہ ماحول بنانے کی کوششکی جا رہی ہے۔اور لوگوں کو مذہبی بنیاد پر تقسیم کرنے کی سازش کی ہو رہی ہے۔یہ ماحول بنانے والے دھیاڑی دار ہر پانچ سال کے بعد نمودار ہوتے ہیںاپنے جھوٹے ہتھکنڈوںسے عوام کو یرغمال بناتے ہے اور پھر ان کو استعمال کرتے ہیں۔اور جمہوریت کا ناجائز استعمال کر کے عوام کو بیوقوف بناناشیوہ بن گیا ہے۔ہم نے 2008اور2013کی ہڑتالوں اور جھوٹے وعدوں کو دیکھ لیا ہے ہم سے کہا گیا ہڑتا لوں کے نقصان کا ماوضہ ملے گا ان کی نوکریان پکی ہو گئیںاور اندھا دھند کمائی کے راستے بھی ہموار ہو گئے جس کے لئے جموں کی سیدھے سادے عوام سے مدد لی گئی لیکن عوام کو کچھ نہیں ملا۔امرناتھ زمینی معاملہ میں تشدد اور احتجاج کرنے والوں کو ابھی تک بری نہیں کرا سکے۔ جہاں تک غیر ملکی پناہ گزینوں کا معاملہ ہے اس کے لئے مرکزی اور ریاستی سرکار سنجیدگی سے کام کریںاور ان کے ملک سے سفارتی سطح پر بات کر کے ان کو اپنے وطن واپس بھیج دیں۔اجلاس میں کشمیری پنڈت برادری کی گھر واپسی اور باز آباد کاری کیلئے حمائت کا اعلان کیا اور ساتھ ہی ان کشمیری پنڈت لیڈروں کو اپیل کی کہ وہ صرف اپنے گھر بنانے کے لئے ایک تہذیب یافتہ پنڈت برادری کو گمراہ نہ کریں بلکہ ان اجڑے لوگوں کو واپس بسانے کے لئے کشمیر کے باشعور لوگوں سے رابطے میں رہیں۔کیوںکی اب ان کی اہمیت تک بھی ختم ہو چکی ہے اور یہ پنڈت برادری کے لیڈر اب جموں کی سیاست میں دخل انداز ہورہے ہیں۔اجلاس کے اختتام پر تنظیم کے تمام ارکان نے جموں میں امن وامان اور آپسی برادری قایم رکھنے پر اتفاق کیااور عوامسے اپیل کی کہ وہ قانون اور ملک کے آئین کا احترام کریںکیوں کہ امن و امان بگاڑنا بھی ملک سے غداری ہوتی ہے۔