سرینگر //کشمیری عوام ابھی کورونا ہلاکتوں کو گِن ہی رہے تھے کہ گرمی سے نجات پانے کیلئے ندی نالوں کا رخ کرنے والے کئی نوجوان اپنی جانیں گنوا بیٹھے ۔حالیہ ایام میں ہوئی13 ہلاکتوں نے عوام کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے ۔کھرم اننت ناگ میں جمعہ کو 2معصوموں کی غرقابی سے پوری وادی غم زدہ ہے ۔معلوم رہے کہ پچھلے دو ماہ کے دوران وادی میں دن کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 30ڈگری سینٹی گریڈ سے 34ڈگری تک جا پہنچا ،کورونا کے قہر اور گرمی کی شدت میں اضافہ کے ساتھ ہی نوجوانوں اور بچوں کی ایک بڑی تعداد نہروں اور نالوں کا رخ کر رہی ہے۔ضلع گاندربل میں سب سے زیادہ یعنی 6 افراد نالہ سندھ میں نہانے کے دوران لقمہ اجل بن گئے جبکہ بارہمولہ میں 3اوراننت ناگ میں نہانے کے دوران ڈوب کر مرنے والوں کی تعداد 3 بتائی جا رہی ہے ، جبکہ بانڈی پورہ میں بھی ایک بچہ نالہ مدھومتی میں ڈوب کر لقمہ اجل بن گیا ۔عام لوگوں کا کہنا ہے کہ بچے اور جوان کورونا وائرس کی وجہ سے گھروں میں ہی محصور ہیں اور شدت کی گرمی سے بچنے کیلئے ندی نالوں کا رخ کر رہے ہیں۔ ضلع گاندربل میں ابھی تک 6افراد نہانے کے دوران نالوں میں ڈوب کر لقمہ اجل بن چکے ہیں ،ان میں دو بچے بھی شامل ہیں۔حال ہی میں ضلع کے پرنگ علاقے میں نالہ سندھ میں نہانے کی غرض سے نوجوانوں کی ایک ٹولی وہاں پہنچی تھی اس دوران نہانے کے دوران 2نوجوان لقمہ اجل بن گئے جس میں سے ایک نوجوان کی لاش دوسرے دن بازیاب کی گئی اور دوسرے کی تین دن بعدملی اور اسی روز گوٹلی باغ گاندربل میں 22سالہ نوجوان غرقاب ہوا۔ نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد ضلع انتظامیہ نے نالے پر پولیس کی گشت بڑھا دی اور ایک حکم نامہ جاری کر کے اس میں نہانے پر پابندی عائد کی ۔ایسا ہی دل دہلا دینے والا ایک واقعہ اننت ناگ کے کھرم علاقہ میں پیش آیا جب جمعہ کو دو کمسن بچے نہانے کے دوران غرق آب ہوئے ۔12سالہ وسیم احمد بجاڈ ولد محمد اشرف بجاڈ ساکنہ گلن کھرم اور11سالہ ابرار احمد کھٹانہ ولد محمد اشرف کھٹانہ ساکنہ اچھدر کھرم اسی علاقہ سے بہہ رہی ڈڈی کنال میں نہا رہے تھے ،جس دوران پانی کے تیز بہائو کی وجہ سے دونوں بچے غرق آب ہوگئے۔مقامی لوگوں کی مدد سے اگر چہ دونوں بچوں کو نہر سے باہر نکال کر پی ایچ سی کھرم منتقل کیا گیا تاہم ڈاکٹروں نے اُنہیں مردہ قرار دیا ۔واقع کی خبر پھیلتے ہی علاقہ میں ماتم کی لہر دوڑ گئی۔ اسی طرح 16جون کو اس سے قبل سنگم مرہامہ میں ایک بچی نہانے کے دوران لقمہ اجل بن گئی تھی ۔اس بیچ ضلع ترقیاتی کمشنر اننت ناگ کے ایک حکم نامہ کے مطابق ضلع میں ندی نالوں میں نہانے پر پابندی عائد کی گئی ہے ۔حکم نامہ کے مطابق ضلع میں نہانے کے دوران انسانی جانیں ضائع ہونے کا اندیشہ ہے ،لہٰذ اندی نالوں میں نہانے پر فوری طور پابندی عائد کی جاتی ہے ۔اُنہوں نے تحصیلدار،پولیس آفسران اور جل شکتی محکمہ کو حکم نامہ کو سختی سے نافذ کرنے کی ہدایت جاری کی ہے ۔ادھر جون کے مہینے میں بارہمولہ کے رفیع آباد علاقہ میں ایک لڑکا نالہ ہمبل میں نہانے کے دوران لقمہ اجل بن گیا ،جبکہ 16جولائی کو سکھ نائو چشمہ رام حال سنگھ پورہ پٹن میں ایک 12سالہ لڑکا ڈوب کر لقمہ اجل بن گیا۔ یکم جون کو شحہان فیاض نامی 7سالہ بچہ اپنے ننہال بہرام پورہ گیا ہوا تھا جس دوران نزدیکی نالہ میں ڈوب کر لقمہ اجل بن گیا ۔اسی طرح کلوسہ بانڈی پورہ میں 10دن قبل ایک کمسن بچہ نالہ مدھومتی میں ڈوب کر لقمہ اجل بن گیا اوردوسرے دن اس کی لاش برآمد ہوئی ۔حکام کا کہنا ہے کہ والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو ان نہروں اور نالوں میں نہانے سے کیلئے جانے سے روکیں ۔معلوم رہے کہ ان دنوں وادی میں گرمی کی شدت میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے ۔16جولائی کو سرینگر میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 31.7ڈگری تک تھا جبکہ15جولائی کو سرینگر میں 32.7اور قاضی گنڈ میں 32.0ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔ 14جولائی کو سرینگر میں 32.8اور کپوارہ میں 33.3تک پارہ پہنچ گیا تھا ۔13جولائی کو 31.3ڈگر ی سیلشیس سرینگر میں اور 30.5ڈگری سیلشیس قاضی گنڈ میں تھا ۔12جولائی کو سرینگر میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 29.7ڈگری سینٹی گریڈ رہا ۔11جولائی کو سرینگر میں 31.0اور قاضی گنڈ میں 30.0ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت درج ہوا تھا ۔10جولائی کو سرینگر میں پارہ 32.7ڈگری تک جا پہنچا تھا ۔9جولائی کو سرینگر میں 33.1ڈگری تھا ۔3جولائی کو یہاں درجہ حرارت 34ڈگری تک جا پہنچا تھا جس کے نتیجے میں لوگ گرمی سے بے حال ہو گئے اور گرمی کی شدت کی وجہ سے لوگ گھروں سے باہر آئے اور ندی نالوں کا رخ کرنا شروع کیا ۔حکام نے لوگوں سے تلقین کی ہے کہ وہ اپنے کمسن بچوں کو گھروں سے باہر نہانے کیلئے نالوں اور نہروں پر نہ بھیجیں۔