سرینگر// جموں کشمیر میںضلع ترقیاتی کونسل انتخابات کے پہلے مرحلے میں مجموعی طور پر43حلقوں میں سنیچر کو ووٹ ڈالے گئے،جبکہ پنچایت وبلدیاتی اداروں کے ضمنی انتخابات کاپہلا مرحلہ بھی مکمل ہوا۔سخت سیکورٹی کے درمیان سنیچر صبح7بجے سے ضلع ترقیاتی کونسل انتخابات کے پہلے مرحلے کیلئے پولنگ کا آغاز ہوا۔سخت سردی کے باوجود بھی پہاڑی علاقوں میں قائم انتخابی مراکز میں لمبی قطاریں بھی دیکھنے کو ملیں۔ انتخابات کے حوالے سے کئی دائروں پر مشتمل سیکورٹی اہلکاروں کو حساس علاقوں میں تعینات کیا گیا تھا جبکہ انتخابی مراکز کی نگرانی ڈرون کیمرئوں سے بھی کی جا رہی تھی۔حکام کا کہنا ہے کہ انتخابات کا پہلا مرحلہ پرامن طور پر مکمل ہوا اور کوئی بھی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔البتہ کولگام میں ایک پولنگ بوتھ پر پتھرائو کیا گیا اور اس سلسلے میں دمحال ہانجی پورہ پولیس تھانے میں کیس درج کیا گیا ۔ وادی میں یہ انتخابات دفعہ370کی منسوخی کے بعد پہلی مرتبہ منعقد ہو رہے ہیں۔
شمالی کشمیر
نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابقشمالی ضلع کپوارہ کے تین ضلع ترقیاتی کونسل نشستو ں کے انتخابات میں کہیں جم کر تو کہیں سست رفتاری سے ووٹ ڈالے گئے ۔ضلع میں سب سے زیادہ ووٹنگ کرناہ کے ٹنگڈار حلقہ میں ہوئی جبکہ سب سے کم کرالہ پورہ حلقہ میں ووٹ ڈالے گئے۔ضلع میں کل ووٹوں کی تعداد 76554ہے جن میں 37596ووٹ ڈالے گئے ۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ٹنگڈار حلقہ میں کل ووٹو ں کی تعداد 33682ہے جن میں 18486ووٹ ڈالے گئے اور ان میں خواتین 4657اور 5822مرد وٹ شامل ہیں ۔کرالہ پورہ ،جہا ں سب سے کم ووٹ ڈالے گئے کل ووٹوں کی تعداد 21757ہے اور ان میں 8931ووٹ ڈالے گئے جن میں خواتین کے 4410اور مرد 4521ووٹ شامل ہیں ۔کلاروس حلقہ میں کل ووٹو ں کی تعداد 21115ہے جن میں 10479ووٹ ڈالے گئے۔ ان میںخواتین ووٹر 8614اور مرد9872 شامل ہیں ۔کلاروس میں ووٹنگ کی شرح 49.63کرالہ پورہ میں 41.33اور ٹنگڈار میں 57.87رہی اور تین انتخابی حلقوں میں کل ووٹنگ کی شرح 50.7رہی ۔ تینو ں نشستو ں کے ضلع ترقیاتی کونسل انتخابات میں اگرچہ لوگو ں نے کم دلچسپی دکھائی تاہم 8سر پنچ اور 79پنچ نشستو ں کے لئے لوگو ں نے جم کر ووٹ ڈالے ۔نامہ نگار فیاض بخاری کے مطابق بارہمولہ کی 20ڈی ڈی سی،41سر پنچ ، 168 پنچ نشستوں پر انتخابات کے دوران اچھی خاصی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور قریب32 فیصد لوگوں نے اپنی رائے دہی کا اظہار کیا۔194پولنگ بوتھ قائم کئے گئے تھے اور 73000حق رائے دہندگان کو اس کے لئے ووٹ ڈالنے تھے۔عازم جان کے مطابق ضلع بانڈی پورہ کے گریز ، تلیل اور سمبل نشستوں پر ہوئے انتخابات کے دوران43فیصد لوگوں نے ووٹ ڈالے۔ سخت سردی کے باوجود انتخابی مراکز پر لوگ جمع ہوئے تھے اور دن ڈھلنے کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ بھی ہوتا رہا۔
وسطی کشمیر
نامہ نگارغلام بنی رینہ کے مطابق ضلع گاندربل کے بلاک گنڈ کے A اور B میں ضلع ترقیاتی کونسل کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوئی جبکہ ووٹنگ کی شرح 65فیصد ریکارڈ کی گئی ۔ انتخابات میں بلاک گنڈ کے اے اور بی میں ڈی ڈی سی کے لئے دس امیدوار میدان میں ہیں جبکہ 62پنچ اور 21سرپنچ حصہ لیکر اپنا قسمت آزما رہے ہیں۔ بلاک گنڈ کے اے اور بی میں 127پولنگ مراکز قائم کئے گئے تھے اور ان پولنگ مراکز پر 762 ملازمین کو تعینات کیا گیا تھا۔ ضلع بڈگام میں ڈی ڈی سی نشستوں پر جم کر ووٹنگ ہوئی۔ 56 فیصد کے قریب لوگوں نے رائے دہندگی کا اظہار کیا۔ادھر وادی کشمیر کے 12بلدیاتی وارڈوں پر سنیچر کے روز ووٹ ڈالے گئے ۔سرینگر ضلع میں وارڈ نمبر14اوروارڈ نمبر69میں ووٹ ڈالے گئے ۔الیکشن کمیشن کے مطابق ان دو وارڈوں میں کل 21ہزار565رائے دہند گان تھے ۔
جنوبی کشمیر
نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق کولگام کے دنیو کنڈی مرگ اور دمحال حلقوں میں ووٹنگ ہوئی،جس کے دوران کئی مرکز پر کم اور کئی پر اچھی خاصی تعداد میں لوگوں نے ووٹ ڈالے۔قریب34.10فیصد کی شرح سے12ہزار494ووٹ ڈالے گئے۔ دمحال ہانجی پورہ کے سی آر پورہ پولیس سٹیشن پر پتھرائو کیا گیا جس کے خلاف پولیس نے کیس درج کرلیا ہے۔نامہ نگار شاہد ٹاک کے مطابق شوپیاں کے کیلر اے اور کیلر بی کے ڈی ڈی سی حلقوں میں انتخابات کے دوران اچھی خاصی تعداد میں لوگوں نے ووٹ ڈالے اور مجموعی طور پر42فیصد کے قریب رائے دہندگان نے اپنے حق کا استعمال کیا۔چون کیلر پولیس سٹیشن کے باہر ایک مقامی نوجوان اور پولیس اہلکار کے درمیان لڑائی ہوئی جس کے دوران پولیس اہلکار پر کانگڑی سے حملہ کیا گیا اور بعد میں مذکورہ نوجوان کو حراست میں لیا گیا۔اسکے علاوہ پہلی پورہ بی،کاٹھو ہالن،نصر پورہ اور زاوورہ بی کے سر پنچ حلقوں نیزپہلی پورہ ،کاٹھو ہالن اور نصر پورہ کے پنچ حلقوں میں بھی ووٹ ڈالے گئے۔ضلع ترقیاتی کونسل کے انتخابات کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ میں ضلع اننت ناگ کے لارنو اور پہلگام بلاک میں جم کر ووٹنگ ہوئی ،بلاکوں میں صبح سویرے ہی رائے دہندگان کی لمبی قطاریں نظر آرہی تھی اور ووٹر اپنی رائے کا اظہار کرنے کے لئے منتظر نظر آرہے تھے ۔پہلگام بلاک میں ووٹروں کی کل تعداد 24756ہے جن کے لئے بلاک کے مختلف مقامات پر تقریباََ 19پولنگ مراکز قائم کئے گئے تھے۔پہلگام بلاک میں گپکار آلائینس امیدوار سمیت 6امیدوار میدان میں ہیں ۔لارنو بلاک میں رائے دہندگان کی کل تعداد 24409ہے جس میں سے 14208ووٹ پڑے ۔ یہاں ووٹنگ کی شرح58.20فیصد رہی ۔بلاک لارنو میں ڈی ڈی سی نشست کے لئے 5امیدوار میدان میں ہیں ۔پہلگام اور لارنو میں خلاف توقع رائے دہندگان کی لمبی لمبی قطار یں نظر آرہی تھی ،رائے دہندگان سخت سردی کے باوجود صبح سویرے ہی پولنگ مراکز پر پہنچے تھے اور اپنی رائے کا اظہار کرنے کے لئے منتظر نظر آرہے تھے ۔ میونسپل کمیٹی پہلگام کے8وارڈوں اور میونسپل کمیٹی عشمقام کے2وارڈوں میں ضمنی انتخابات کے حوالے سے ووٹ ڈالے گئے ۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ضلع اننت ناگ کے 10بلدیاتی وارڈوں میں کل ملا کر 2ہزار819رائے دہندگان تھے۔
۔103برس کی خاتون نے ووٹ ڈالا
بھلیسہ//ڈوڈہ ضلع کے دورافتادہ گائوں کوٹاٹاپ میں 103برس کی زیتونہ بی بی نامی خاتون نے ووٹ ڈالا۔انہوں نے کہا کہ 1957سے اُس نے کبھی اپناووٹ ضائع نہیں کیا اوریہ ضلع ترقیاتی کونسل چنائوبھی کچھ مختلف نہیں ہے۔جموں کشمیر کو دومرکزی زیرانتظام علاقوں میں تقسیم کئے جانے کے بعد پہلے انتخاب میں ووٹ ڈالنے کیلئے وہ اپنے گھر سے ایک کلومیٹر دورکھارنگل پنچایت میں اپنی پڑ پوتی24برس کی رابعہ بانو کے ہمراہ پہنچی۔بھلیسہ کے پہاڑوں میں11400فٹ بلندی پر واقع پولنگ اسٹیشن سے واپسی پر زیتونہ بی بی نے کہا،’’میراووٹ اس خطے کے قبائیلی لوگوں کی بہبودی کیلئے تھا جو سماجی،تعلیمی،اقتصادی اورسیاسی طور پسماندہ ہونے کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں.۔زیتونہ جو بھیڑ بکریاں پالنے والے گوجرقبیلے سے تعلق رکھتی ہے ،کے چودہ پوتے پوتیاں اور56پڑپوتے اورپڑ پوتیاں ہیں۔زیتونہ بی بی کاکہناتھا کہ اس کے گھرانے کے110لوگ ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ہم نے اپناووٹ اس علاقے کی ترقی کیلئے ڈالا۔ زیتونہ بی بی نے کہا،’’گزشتہ63برس میں میں نے کبھی ایک بھی موقعہ نہیں گنوایااورہربار ووٹ ڈالا۔جب میں نے پہلی بار ووٹ ڈالا ،تب سے میں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ میں کوئی بھی موقعہ ووٹ ڈالنے کانہیں گنوائوں گی اور تب سے میں نے تمام انتخابات میں ووٹ ڈالاہے ۔ضلع انتظامیہ نے صدسالہ عمر کی اس خاتون کے گجربستی سے ووٹنگ مرکز پر پہنچنے کیلئے تمام انتظامات کئے تھے۔
لارنو کوکر ناگ :خواتین کا مقابلہ خواتین سے
لارنو(اننت ناگ)/خالد گل/دسوگائوں سے تعلق رکھنے والی 30سالہ منیرا اختر ہر پولنگ بوتھ پر جاکر اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کررہی ہے کہ اس کی حمایت کرنے والے تمام لوگ ووٹ ڈالیں۔ اختراس بلاک سے بطور آزاد اُمید وار چنائو لڑ رہی ہے جو خواتین اُمید واروں کیلئے مخصوص رکھا گیا ہے۔ منیرا کا ماننا ہے کہ ووٹنگ خواتین کو خود کفیل بنانے میں مدد گار ثابت ہوگی۔ اختر نے کہا ’’موجودہ صورتحال میں خواتین کیلئے جگہ تنگ ہورہی ہے، اور اگر وہ فیصلہ لینے کیلئے سرکار میں موجود رہیں گی تو وہ سیاسی طور پر انہیں خود کفیل بنائے گی۔ منیرا علاقے میں پی ڈی پی اُمید وار خالدہ بی بی، کانگریس کی فرہانہ اختر اور آزاد اُمیدوار زاہدہ اختر اور ساجدہ بیگم کے خلاف انتخابات لڑرہی ہے۔زاہدہ نامی ایک اور خاتون اُمید وار نے بتایا ’’ ہمارا علاقہ کافی دور ہے اور یہاں رہنے والے زیادہ لوگ پہاڑی ہے۔یہاں خواتین بہبودی کی اسکیموں سے واقف نہیں ہیں‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ اگر میں انتخابات جیت گئی تو لوگوں کو ان اسکیموں سے فائدہ دلانے کی کوشش کروں گی۔انہوں نے کہا’’ اگر خواتین خود کفیل ہونگی تو یہ ترقی کی پہلی نشانی ہوگی اور ان انتخابات سے ان کیلئے مواقعے فراہم ہونگے‘‘۔پولنگ اسٹیشنوں میں خواتین لمبی قطاروں میںووٹ ڈالنے کیلئے اپنی باری کا انتظار کررہی تھی۔ درووے نامی گائوں سے تعلق رکھنے والی شاہزادہ نے بتایا ’’ میں صبح کی چائے پینے کے بعد ہی گھر سے باہر آئی ہوں لیکن یہاں خواتین پہلے سے ہی قطار میں موجود تھیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اس بات کی اُمید لگائی بیٹھیں ہیں کہ انکی بات سنی جائے گی۔