شب قدر ایک فضیلت والی اور افضل ترین شب ہے۔ اس رات اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب حضرت محمد مصطفیٰؐ پر اپنی آخری اور مکمل ترین کتاب قرآن مجید نازل کی۔ اس شب میں شب بیداری کرنا مستحب ہے۔ اگر بندہ چاہے تو اپنے سبھی سابقہ گناہوں کو اپنے رب سے بخشوا سکتا ہے۔ یہ رات سراپا سلامتی ہی سلامتی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ یہ رات ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے اور اس رات ملائکہ و روح القدس یعنی جبریل امین ؑ بہ اِذنِ خداوند تعالیٰ عرش عظیم سے زمین پر نازل ہو رہے ہیں ۔ اس رات میں جو اعمال اللہ تعالیٰ کے بندے انجام دیں تو ان کے حق میں ایک ہزار مہینے کے ثواب لکھے جائیں گے ۔یعنی اگر ہم اس رات میں تلاوت قرآن کریں، مستحب نمازیں ادا کریں، خدا کی راہ میں کچھ صدقہ دیدیں تو واقعًا ہمارے لئے سعادت نصیب ہوگی اور ہم سعادتمند زندگی گزار سکیں گے۔اس رات کے اعمال میں اپنے زندہ و مردہ برادران ایمانی کیلئے دعا کرنے کی بھی بہت سی فضیلتیں ہیں۔
شب قدر کی کوئی رات معین نہیں ہے البتہ روایات میں آیا ہے کہ رمضان المبارک کی آخری طاق راتوں میں سے شب قدر تلاش کریں۔ یہ رات جو انتہائی بابرکت رات ہے، اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو عافیت طلب کرنے کیلئے مہیا کی ہے۔ اسی آخری عشرے میں اعتکاف بھی مستحب ہے۔ ایک روایت میں آیا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان کے آخری عشرہ میں اپنے بستر کو لپیٹ کر اپنے کمر کو عبادت کیلئے محکم باندھ لیتے تھے۔ اس رات کو دعائیں قبول ہوتی ہیں کیونکہ اس رات آسمان کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور جو بندے استغفار میں محو ہوتے ہیں، ان کے سابقہ گناہوں کو بخش دیا جاتا ہے ۔
جیسا کہ اوپر بھی ذکر کیاجاچکا ہے کہ یہ رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے نہ کہ ہزار مہینوں کے برابر یعنی اس کا مطلب یہ ہے کہ اس رات کے اعمال جو انجام دئے جائیں گے وہ ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہیں یا یہ کہیں کہ تریاسی سال کی عبادت سے بہتر ہے۔ اگر آج کل کے انسان کی زندگی کا تخمینہ لگائیں گے تو وہ اسی سال تک زندہ ہی نہیں رہتے ہیں۔ اب اگر اس رات کوئی کوشش کرے تو تریاسی سال کی عبادت نصیب ہوگی۔ اس رات شیطان بند رہتا ہے اور صرف برکتیں، رحمتیں اور سعادتیں نازل ہوتی ہیں اور ملایکہ مقربین سے کہا جاتا ہے کہ جاؤ زمین پر اور دیکھ لو کہ میرے بندوں کو کیا چاہئے اور جو بندوں کو چاہیے وہ لکھ کر اللہ تعالیٰ کے دربار میں پہنچاتے ہیں اور اس کو تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس رات کی دعا میں اجابت پائی جاتی ہے یعنی یہ رات قبولیت دعا کی بھی رات ہے، گناہوں کو بخشنے کی رات ہے ،روزی بانٹنے کی رات ہے۔باغیرت و مومن اشخاص کیلئے یہ رات بڑی سعادت والی رات ہے۔ عاشقان عبادت اس رات کا انتظار بڑی بے صبری سے کرتے ہیں۔ اس رات کو اس لئے بھی مخفی رکھا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے بندے آخری عشرہ میں محوِ عبادت رہیں، اس لئے اس عشرہ کا نام خلاصی از نارِ جہنم بھی ہے تاکہ بندوں کو جہنم کی آگ سے خلاصی یعنی نجات ملے اور اپنے گناہوں کی بخشش طلب کریں۔
پیغمبر اکرم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت تمام امتوں سے بہتر امت ہے اور جس قرآن پاک کو اس رات میں نازل کیا گیا ہے وہ تمام آسمانی کتابوں سے افضل ہے ، جس مہینے(رمضان المبارک) میں یہ رات واقع ہے وہ تمام مہینوں کا سردار ہے اور جس پیغمبر پر یہ کتاب نازل ہوئی وہ تمام انبیاء سے افضل ہیں اور سیدالمرسلین بھی ہیں خاتم النبیین بھی ہیں۔ اس لئے اس بات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ رات کتنی اہم اور برکتوں والی رات ہے ۔اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو یہ شرف حاصل ہوا ہے کہ ان کو سال میں ایسی رات نصیب ہو جس رات ان کے گناہوں کو دْھل دیا جائے گا تاکہ اگر اس رات کے بعد ان کا انتقال ہو تو وہ پاک و صاف اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں پہنچ جائیں گے۔اے ایمان والو تمام اہل اسلام کیلئے خصوصًا دعا کریں کیونکہ کہا جاتا ہے کہ اگر پہلے چالیس مومنین کیلئے دعا کی جائے اور بعد میں خود کیلئے دعا کی جائے تو وہ دعا قبول ہوتی ہے۔ اس وبائی دور میں شب قدر کے درود و ازکار و عبادات کو اپنے ہی گھروں میں آراستہ کریں اور اپنے اہل وعیال کے ساتھ تمام امت کیلئے دعا کریں تاکہ ہم سب کیلئے یہ شب خیرو برکت، عزت اور سعادت لیکر آئے۔ آمین
رابطہ : خانپورہ کھاگ
موبائل: 7006259067