سرینگر//اتوار کوشاہراہ شہریہ ٹرانسپورٹ کیلئے بند رہنے کے سبب لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ کراسنگ پوائنٹوں پر لوگوں کی بھاری بھیڑ کو جمع دیکھا گیا جن کا صرف اتنا مطالبہ تھا کہ اُن کی نقل حرکت کیلئے شاہراہ کو بحال رکھا جائے، ایسے افراد میں وہ لوگ بھی شامل تھے جنہیں اپنے بچوں کو ہسپتالوں تک لیجانا تھا جبکہ کئی ایک افراد ایسے تھے جنہیں اپنے بچوں کو ٹیوشن سنٹروں تک پہنچاناتھا ۔ہمدانیہ کالونی بمنہ سرینگر میں کرناہ کی ایک خاتون فہمیدہ بیگم کو نجی گاڑیوں اور آٹوکشا کو ہاتھ دیتے ہوئے دیکھا گیا۔حیدپورہ سرینگر میں ایک ڈاکٹر کے پاس پہنچنے کی کوشش کررہی فہمیدہ نے بتایا کہ وہ کرناہ سے جمعہ کو سرینگر پہنچی تاکہ وہ اتوار کو 3بجے ڈاکٹر کے پاس اپنا نمبر رکھ سکے لیکن اُس فرمان سے اُس کا یہ ہفتہ بھی ضائعہو گیا ۔خاتون کا کہنا تھا کہ اتوار کو اُس نے کئی آٹو ڈرائیوروں اور نجی گاڑی مالکان سے استدعاکہ اُس کو بمنہ سے حیدپورہ تک پہنچایا جائے لیکن اُس کی کسی نے نہیں سنی وہ کہتی ہے کہ سرینگر میں وہ ایک کرائے کے کمرے میں رہائش پزیز ہے اور اُس کے پاس اتنا خرچہ بھی نہیں کہ وہ اب اگلے اتوار کا انتظار کر سکے۔روبینہ کے ساتھ دو کمسن بچے بھی تھے جس میں سے ایک گود میں تھا اور دوسرا پیدل ماں کا ہاتھ پکڑ کر چل رہا تھا ۔روبینہ کو حیدپورہ میں سر کے علاج کیلئے ایک ڈاکٹر کی کلینک پر جانا تھا ۔ غلام احمد بٹ نامی ایک شہری کوبھی کوئی ٹرانسپورٹ دستیاب نہیں ہوا شہری نے کہا ’’مجھے جے وی سی ہسپتال جانا ہے لیکن 15منٹ تک چلنے کے باوجود بھی مجھے کوئی ٹرانسپورٹ دکھائی نہیں دے رہا ہے ۔‘‘ اُنہوںنے کہاکہ میری بیٹی جے وی سی ہسپتال بمنہ میں زیر علاج ہے جسے ابھی مزید ایک گھنٹہ وہاں تک پہنچنے میں لگ سکتا ہے ۔نوگام کے فاروق احمد نامی شہری نے بتایا کہ اُس کو ایک ضروری کام کے سلسلے میں ایچ ایم ٹی جانا تھا ۔نوجوان کا کہنا تھا کہ میں نے سائیکل کے ذریعے اُس کا سفر تو کیا لیکن جو حالت میں نے لوگوں کی دیکھی اُس کو دیکھ کر میں خود پیشمان ہو گیا کیونکہ لوگ کھڑے ہو کر کراسنگ پر کراس کرنے کی کوشش میں تھے ۔معلوم رہے کہ حال ہی میں ڈوڑہ سے دلہن لانے جانے والے اننت ناگ کے ایک نوجوان کو انتظامیہ سے اجازت حاصل کرنی پڑھی تھی اگرچہ اُسے اجازت مل گئی تاہم ایسے کئی افراد بھی ہیں جنہیں ایسی ہی مشکلات سے گزرنا پڑرہا ہے ۔