بانہال // جموں سے سرینگر تک 290 کلومیٹر لمبی موجودہ شاہراہ کو کشادہ کرکے فورلین بنانے کا کام مختلف مقامات پر پہاڑوں سے بڑی بڑی پسیوں اور پتھروںکے گر آنے کی وجہ سے لوگوں کے لئے باعث مصیبت بن گیا ہے، بارش تو بارش دھوپ میں بھی شاہراہ پر بانہال اور رام بن کے درمیان پسیاں اور پتھر گر انے اور ٹریفک کا متاثر ہونا اب عام بات بن گیا ہے اور اس کی سزا روزانہ سفر کرنے والے ہزاروں مسافروں ، سیاحوں اور امرناتھ یاتریوں کو کئی کئی گھنٹوں کی درماندگی کی صورت میں بھگتنا پڑتی ہے۔ہفتہ کی صبح بھی جموں سرینگر شاہراہ پر رام بن کے نزدیک مہاڑ کے علاقے میں جاری فورلین شاہراہ کے ایک تعمیراتی مقام پر ایک بڑی پہاڑی بھاری ملبہ اور پتھروں سمیت شاہراہ پر گر ائی جس کی وجہ سے ٹریفک حکام کو شاہراہ پر گاڑیوں کی امدورفت کم از کم پانچ گھنٹوں تک معطل کر دینا پڑی۔ پچھلے چار میں سے تین روز سے پسیوں اور پتھروں کے گر انے کی وجہ سے شاہراہ کئی کئی گھنٹوں تک متاثر رہی ہے اور اس کیلئے فورلین شاہراہ کی کھدائی کی وجہ سے پہاڑیوں کے کھسکنے کو وجہ مانا جارہا ہے۔ ہفتے کی صبح چار بجے کے قریب شاہراہ پر گر ائی پسی کو صاف کرنے کا عمل اگرچہ فوری طور پر شروع کیا گیا لیکن بھاری ملبہ اور پتھروں کو ہٹانے میں تعمیراتی کمپنی کی مشینوں کو کئی گھنٹے لگے اور شاہراہ کو یکطرفہ طور صبح نو بجے بعد ہی بحال کیا گیا۔ شاہراہ کے ہکطرفہ طور بحال ہوتے ہی پہلے جموں سے رام بن پہنچی امرناتھ یاترا میں شامل تریسٹھ بسوں اور انہتر چھوٹی مسافر گاڑیوں کو ترجیحی بنیادوں پر پہلگام اور بال تل کی طرف نکالا گیا جبکہ بعد میں شاہراہ پر دوطرفہ ٹریفک کو بحال کیا گیا۔یاترا میں ساڑھے تین ہزار سے زائید یاتری تھے۔ آج معمول کے ٹریفک میں مال برادر گاڑیوں کو وادی کشمیر سے جموں کی طرف جانے کی اجازت تھی جبکہ مسافر برادر ٹریفک کو شاہراہ پر دوطرفہ طور چلنے کی اجازت تھی۔