دمشق// شام کے مشرقی علاقے غوطہ میں حکومتی فورسز کے کیمیکل بم حملے میں 100 سے زائد افراد جاں بحق جب کہ ایک ہزار سے زائد زخمی ہوگئے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شامی فوج نے مشرقی علاقے غوطہ میں کیمیکل بم گرادیے جس کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوگئے، امدادی اہلکاروں کے مطابق حملے کے متاثرین میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔ شام میں امدادی کاموں میں مصروف تنظیموں کے مطابق زخمیوں کو فوراً اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے جہاں ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جب کہ متعدد افراد کا جسم مفلوج ہوچکا ہے۔شامی باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومتی فورسز نے مشرقی غوطہ کے علاقے میں کیمیکل بم پھینکے جس کے باعث شہریوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔ دوسری جانب شامی حکومت نے کیمیکل بم کے حملے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ باغی ناکامی دیکھ کر بے بنیاد افواہیں پھیلا رہے ہیں۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شام کی صورتحال کا جائزہ لیا جارہا ہے اور حملے میں روسی معاونت بھی خارج از امکان نہیں۔اس خبر کو بھی پڑھیں : شام کے شہر غوطہ میں ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوزکرگئیںواضح رہے کہ شامی حکومت نے گزشتہ سال بھی باغیوں کے علاقے پر کیمیکل بم گرائے تھے جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد مارے گئے تھے۔ دریں اثناء، امریکی محکمہ خارجہ نے بتایا کہ رپورٹوں میں شام کے دوما شہر میں کیمیائی بم حملے میں کافی تعداد میں شہری ہلاکتوں کی اطلاع دی گئی ہے ۔ فضائی حملوں میں پناہ گزیں کیمپوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے ۔ محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کیمیائی ہتھیاروں کے مہلک حملوں کے لئے شامی صدرکے حامی روس ہی ذمہ دار ہے ۔ متعدد طبی عملہ، نگراں تنظیموں اور رضاکار گروپوں نے مشرقی غوطہ کے محصور علاقے میں کیمیائی حملے کی تفصیلات بتائی ہیں۔ تاہم، حملے کی واضح تفصیلات ابھی تک سامنے نہیں آسکی ہیں۔ حکومت مخالف تنظیم غوطہ میڈیا سینٹر نے کہا ہے کہ مبینہ گیس حملے میں 75 شہریوں کی دم گھٹنے سے موت ہوگئی ہے اور ایک ہزار سے زیادہ لوگ متاثر اور زخمی ہوئے ہیں۔اس نے الزام لگایا ہے کہ ایک سرکاری ہیلی کاپٹر نے بیرل بم گرایا جس میں سارین نامی اعصاب کو مفلوج کرنے والے عناصرموجود تھے ۔