نیویارک// یونیسیف کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق ، شام میں 10 سال سے جاری خانہ جنگی میں اب تک قریبا 12 ہزار شامی بچے ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 90 فیصد بچے انسانی امداد کے منتظر ہیں۔رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ چلڈرن ایجنسی نے اپنے جاری بیان میں خبردار کیا ہے کہ شام میں جاری جنگ نے بچوں کی زندگیوں اور مستقبل کو داو پر لگا دیا ہے جہاں پر 90 فیصد بچے انسانی امداد کے منتظر ہیں جبکہ موجودہ صورتحال بچوں اور خاندانی نظام کے لیے یکساں نقصان دہ ہے۔یونیسف کی رپورٹ میں جنگ کے حیران کر دینے والے اثرات کی نشاندہی کی گئی ہے اور جنگ کے دوران کھانے پینے کی اشیا کی اوسط قیمت میں 230 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے جبکہ غذائی قلت کی وجہ سے 5 سال سے کم عمر 5 لاکھ سے زیادہ بچوں کی مکمل نشونما نہیں ہو پا رہی۔خیال رہے دو لاکھ سے زیادہ بچے اسکول سے محروم ہیں جن میں 40 فیصد لڑکیاں ہیں اور اس جنگ میں 5 ہزار 700 سے زائد بچوں جن میں 7 سال سے کم عمر بچے بھی شامل ہیں کا جنگ میں استعمال کیا گیا ہے۔یونیسف کے مطابق تشدد اور ظلم کے ماحول میں رہنے سے 2020 میں بچوں میں نفسیاتی مسائل کی تعداد بھی دگنی ہو گئی ہے جبکہ 20 لاکھ بچوں کو صدمے سے نکلنے کے لیے نفسیاتی علاج کی ضرورت ہے۔یونیسف رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے۔