اننت ناگ //جنوبی کشمیر کے سری گفوارہ علاقے میں ایک مسلح تصادم آرائی کے دوران 2جنگجو جاں بحق ہوئے۔مقامی لوگوں کے مطابق کچھ جنگجو فرار ہونے میں کامیاب بھی ہوئے۔اس تصادم اارائی کے بارے میں پولیس نے پہلے ایک ٹویٹ میں 4جنگجوئوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا لیکن بعد میں ٹویٹ ڈیلیٹ کردی۔مسلح تصادم آرائی کیساتھ ہی ضلع کے قریبی علاقوں میں موبائل انٹر نیٹ سروس معطل کی گئی جسے شام کو دوبارہ بحال کیا گیا۔مہلوک جنگجوئوں کی شناخت سرکاری طور پر ظاہر نہیں کی گئی ہے۔
مسلح تصادم
پولیس نے بتایا کہ سری گفوارہ کے نزدیک ایک گائوں شالہ گول میں جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر3آر آر، 90بٹالین سی آر پی ایف اور سپیشل آپریشن گروپ نے پہاڑی ڈھلوان کے دامن میں واقع گائوں کا محاصرہ کیا اور دوران شب ہی باہر نکلنے کے سبھی راستے بند کردیئے ۔صبح 9 بجکر 50منٹ پر طرفین کے درمیان فائرنگ کا آغاز ہوا جو کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ آپریشن کے دوران جنگجو پہاڑی ڈھلوان کی طرف غالباً فرار ہوئے جس دوران فائرنگ کا زوردار تبادلہ ہوا جو کافی دیر تک جاری رہا۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ فائرنگ جب تھم گئی تو فورسز کی بھاری تعداد نے علاقے کے اردگرد گھیرا مزید تنگ کردیا۔ اس دوران ڈرون کیمروں کا استعمال کیا گیا اور جنگجوئوں کے ممکنہ ٹھکانے کے بارے میں ہیلی کاپڑوں کا بھی استعمال عمل میں لایا گیا۔سہ پہر کو 2جنگجوئوں کی لاشیں بر آمد کی گئیں جن کے بارے میں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ دونوں مقامی ہیں جبکہ کم سے کم مزید 2فرار ہوئے۔گھر گھر تلاشی کارروائی کے دوران کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ۔اس سے قبل کشمیر پولیس کے ٹویٹر ہینڈل سے ایک ٹویٹ میں چار جنگجوئوں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی تھی تاہم بعد میں اس ٹویٹ کو ڈیلیٹ کیا گیا اور پولیس نے ضاحت کی ہے کہ صرف2جنگجو مارے گئے جبکہ تلاشی آپریشن جاری ہے ۔ادھر فائرنگ شروع ہونے کے ساتھ ہی انٹرنیٹ خدمات کو معطل کیا گیا ۔بتایا جاتا ہے کہ فورسز کو شبہ ہے کہ علاقے میں جنگجوئوں کی کمین گاہ موجود ہے جس کو تلاش کرنے کے لئے شام دیر گئے تک آپریشن جاری رہا ۔غیر مصدقہ طور پر بتایا گیا ہے کہ مہلوک جنگجوئوں کی شناخت ممکنہ طور پر عادل احمد بٹ اور زاہد احمد راتھر کے طور پر کی گئی ہے، جن کی تحویل سے دو رائفلیں، 5 میگزین،ایک پستوال اور اسکا ایک میگزین شامل ہے۔تاہم مہلوک جنگجوئوں کی سرکاری طور پر کوئی شناخت یا تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔