سرینگر // ڈائر یکٹر جنرل پولیس دلباغ سنگھ نے کنہ مزار آپریشن کو بڑی کامیابی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امسال ابھی تک مختلف جھڑپوں کے دوران 73 جنگجوئوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے جبکہ ابھی 240 سرگرم ہیں۔انہوں نے کہا کہ مارے گئے جنگجوئوں کی شناخت جنید اشرف صحرائی ولد محمد اشرف صحرائی اور طارق احمد شیخ ساکن پلوامہ کے طور کی ۔دلباغ سنگھ نے بتایا جھڑپ میں دومقامی جنگجو جاں بحق ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایامارے گئے جنگجوئوں میں جزب المجاہدین کا ڈویژنل کمانڈرجنید اشرف صحرائی بھی شامل ہے،جو نصف درجن کیسوں میںفورسز کو مطلوب تھا۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دلباغ سنگھ نے کہا کہ جنید صحرائی دراصل لولاب کپوارہ کا رہائشی ہے تاہم وہ پچھلے بیس سالوں سے سرینگر کے حیدر پورہ میں رہتے تھے۔ ڈی جی پی سنگھ نے کہا کہ نوا کدال کے علاقے میں کل رات شروع ہونے والا آپریشن سہ پہر کو اختتام کو پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ سرینگر میں مارے گئے دو عسکریت پسند نوجوانوں کو عسکریت کی جانب راغب کرنے اور دستی بم پھینکنے کا کام سونپا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ صحرائی نوجوانوں سے ملاقاتیں کرکے انہیں عسکریت پسندی کی طرف راغب کررہے تھے جبکہ اس کا ساتھی طارق پلوامہ اور شوپیاں اضلاع میں سرگرم رہا۔ڈی جی پی نے بتایا کہ نوا کدال آپریشن ایک صاف ستھرا تھا کیونکہ اس آپریشن میں صرف ایک رہائشی مکان میں آگ لگی جس پر فوری طور پر قابو پالیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ صبح کے وقت سب سے پہلے ہم نے مکینوں کو باہر نکالنے میں کامیابی حاصل کرلی جس دوران فورس کے دو اہلکار زخمی ہوئے۔ جبکہ بعد میں مزید دو اہلکار بھی زخمی ہوئے جن میں ایک اہلکار پولیس کا ہے۔یہ پوچھے جانے پر کہ سرینگر میں کتنے عسکریت پسند سرگرم ہیں ڈی جی پی نے کہا کہ پورے وسطی کشمیر میں محض 14 جنگجو سرگرم ہے۔ کشمیر میں کل سرگرم عسکریت پسندوں کی تعداد کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ تعداد گذشتہ سال کے مقابلے میں کہیں کم ہے۔انہوں نے کہا کشمیر میں 240 سے زیادہ عسکریت پسند سرگرم نہیں ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ رواں سال اب تک 73 عسکریت پسند مارے گئے ہیں جبکہ 95 عسکریت پسندوں اور ان کے ساتھی گرفتار ہوئے ہیں۔
سیکورٹی فورسز کی بہت بڑی کامیابی: ڈی جی
