سیاسی پارٹیوں کی تفرقہ بازی سے انجینئر دلبرداشتہ

سرینگر // عوامی اتحاد پارٹی صدر انجینئر رشید نے کہا ہے کہ ریاست کی موجودہ صورتحال اورمجرمانہ طاقتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کیلئے انہوں نے علاقائی جماعتوں سے استدعا کی کہ وہ ایک ساتھ مل کر پارلیمانی انتخابات میں حصہ لیں لیکن پارٹیوں کے تکبر نے انہیں دلبرداشتہ کیا ۔ انجینئر رشید نے کہا کہ انتخابات لڑنے کا فیصلہ سب سے آخر پر انہوں نے اس لئے لیا کیونکہ اس سے قبل قریب 20دنوں تک وہ تمام پارٹیوں کے لیڈران سے ملاقی ہوئے ۔انہوں نے کہا’’ ایسی صورتحال میں کیا کیا جا سکتا ہے، جب بے دردی سے رضوان پنڈت کو جان بحق کیا جاتا ہے ، ایک طرف میر واعظ پر دبائو، یاسین ملک پی ایس اے میں بنداور سید علی گیلانی کو نماز کی اجازت نہیں، دوسری جانب ہماری مین اسٹریم جماعتیں اور تیسرا پارلیمانی انتخاب ۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ اگر بائیکاٹ مسلے کا حل ہوتا تو سب سے پہلے انجینئر رشید اس سے دور رہتا ۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی این سی اور دیگر علاقائی جماعتوں کے ہاتھ خون سے رنگے ہیں لیکن اُس کے باوجود بھی میں اُن جماعتوں سے ملا اور کہا کہ لوگوں سے پہلی غلطیوں کی معافی مانگ کر ایک ساتھ ہو کر انتخابات میں حصہ لو ،کیونکہ ہماری قوم کی مشکلاتیں اتنی زیادہ ہیں کہ ہم الگ الگ رہ کر کارگر نہیں رہ سکتے ۔انجینئر نے کہا’’ یہ جماعتیں مجھ سے حمایت تو مانگ رہی تھیں لیکن ایک دوسرے کے ساتھ جڑنے کیلئے تیار نہیں ہیں ۔‘‘ انجینئر کا کہنا تھا’’ نیشنل کانفرنس کانگریس سے بھیک مانگ رہی ہے، لیکن پی ڈی پی سے بات نہیں کرتی ،پی ڈی پی کانگرنس کے ساتھ چوری چھپے حمایت کی بات کرتی ہے، مگر این سی سے نہیں،سجاد لون انجینئر رشید سے حمایت مانگتا ہے مگر محبوبہ مفتی سے ہاتھ ملانے کیلئے تیار نہیں ہے اور اس سب سے دلبرداشتہ ہو کر میں نے بھی انتخابات میں کود پڑنے کا فیصلہ کیا ہے ۔پریس کانفرنس کے دوران پارٹی میں کئی ایک نئے لوگ بھی شامل ہوئے جس میں لسلیٹیو کونسل کے سابق ڈپٹی سکریٹری نذیر احمد مون،نیشنل کانفرنس سے وابستہ رہے بارہمولہ کے محمد رفیق بٹ،رفیع آباد کے سیاسی و سماجی کارکن محمد امین وار،محکمہ اعلیٰ تعلیم میں اسسٹنٹ پروفیسر رہے نوجوان سیاسی و سماجی کارکن ڈاکٹر باری نائیک ساکن ہوم شالی بگ کولگام،معروف سیاسی کارکن زبیر مسعودی آف پانپور،سونہ وار سرینگر کے اسکالر ڈاکٹر ظہور احمد،بٹہ مالو کے ایڈوکیٹ بلال سلطان اور سرینگر کے ہی سید وسیم شامل ہیں