جموں//جموں کشمیر پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ حیدر پورہ جھڑپ شفاف تھی، لیکن جھڑپ سے متعلق سیاسی لیڈران کے بیانات سے کافی دکھ ہوا ہے ، لیکن یہ بھی واضح کیا کہ سیاسی لیڈروں کو اس روش سے باز آنا چاہیے ورنہ قانون اپنا کام کریگا۔جموں میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پولیس سربراہ نے سیاسی لیڈروں کی جانب سے حیدر پورہ پولیس تحقیقات کو مسترد کرنے پر کہا’’ ہمیں اُن کے اُس اظہار خیال ، جو انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور حقائق سے بعید ہے، سے دکھ ہوتا ہے ۔ اُن کیلئے ، جو تحقیقاتی عمل کا حصہ نہیں ہیںاور جنہیں تحقیقات کے حوالے سے زمینی صورتحال کا کوئی علم نہیں، حالانکہ وہ برس ہا برس سے اس منظرنامے سے خود واقف ہیں‘‘۔ ڈی جی پی نے مزید کہا’’ میرا خیال ہے کہ لاشوں پر ووٹ بٹورنے کا عمل ان کا مشن ہے اور ہم انہیں اس مشن میں کامیاب نہیں ہونے دینگے‘‘۔انکا کہنا تھا ہم نے پہلے ہی یہ صاف کیا ہے کہ اگر کسی کے پاس کوئی شواہد ہیں، تو انہیں پیش کرنے کیلئے 2فورم میسر ہیں، ایک جوڈیشل مجسٹریٹ اور دوسری تحقیقاتی ٹیم۔ وہ ان کے پاس کیوںنہیں جاتے؟ ہم نے یہ واضح کیا ہے کہ آپریشن بالکل صاف و شفاف تھا اور پولیس و فورسز نے پیشہ وارانہ انداز سے ساری کارروائی کی، یہ اظہار خیال قانون کے خلاف ہے اور اگر وہ اس عمل میں بدلائو نہیں لاتے تو کسی مرحلے پر اُن کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2021 میں جموں و کشمیر میں 100 کامیاب آپریشنوں میں 44اعلیٰ کمانڈروں سمیت 182 ملی ٹینٹ مارے گئے۔ دلباغ سنگھ نے کہا کہ اس سال جموں کشمیر میں 134 نوجوان عسکریت پسندی کی صفوں میں شامل ہوئے، جن میں سے 72 ہلاک اور 22 گرفتار ہوئے جبکہ دراندازی میں کمی آئی، صرف 34 عسکریت پسند دراندازی کرنے میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ پانتہ چھوک میں ایک پولیس بس پر حملے میں ملوث جیشِ محمد کے نو عسکریت پسندوں کو گزشتہ 24 گھنٹوں میں مارا گیا۔