نیشنل کانفرنس نے1996 کا الیکشن نہ لڑا ہوتا تو’ کوکہ پرے ‘وزیر اعلیٰ بن گیا ہوتا
کولگام//نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ آپریشن آل آئوٹ پر فوج اور انتظامیہ کو اپنا موقف واضح کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ریاستی گور نر کا کام یہاں کی سیاست میں مداخلت نہیں بلکہ الیکشن کیلئے سازگار ماحول پیدا کرنا ہے۔جنوبی ضلع کولگام میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے 1996کے انتخابات میں حصہ نہ لیا ہوتا تو ’کوکہ پرے ‘ ریاست کا وزیر اعلیٰ بن گیا ہوتا۔عمر عبداللہ نے کہا کہ’گورنر صاحب کا کام یہاں کی سیاست میں مداخلت نہیں ہے،سیاست ہمارا کام ہے۔گورنر اور اْن کی انتظامیہ کا واحدکام صورتحال کو اس حد تک موزون بنانا ہے جس میں عوام آزادی کے ساتھ انتخابات میں حصہ لے سکیں‘۔عمر نے کہا کہ جموںوکشمیر کو اب مخلوط طرز کی حکومت کی ضرورت نہیں،مخلوط حکومت میں ہاتھ بندھے رہتے ہیں، متواتر مخلوط حکومتوں کی وجہ سے ریاست اور ریاستی عوام کو کافی نقصان جھیلنا پڑا، اب کی بار یہاں ایک ہی جماعت کی حکومت قائم ہونی چاہئے تاکہ تعمیر و ترقی اور عوامی خدمت و راحت کاری صحیح ڈھنگ سے ہو۔
گورنر کے اُس بیان ،جس میں موصوف نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر میںکوئی ’آپریشن آل آئوٹ‘ نہیں، پر بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ گورنر انتظامیہ اور فوجی کو پہلے آپس میں بیٹھ کر یہ طے کرنا چاہئے کہ یہاں چل کیا رہا ہے؟ حکومت ایک بات کہتی اور فوجی دوسری بات کرتی ہے۔ فوج نے یہاں اعلاناً آپریشن آل آئوٹ جاری رکھا ہے اور حکومتی سطح پر اس کی تردید ہورہی ہے۔اجلاس کے حاشئے پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ’ کوئی مانے یا نہیں، اگر فاروق صاحب اور نیشنل کانفرنس نے1996کے انتخابات میں حصہ نہ لیا ہوتا تو کوکہ پرے جموں کشمیر کا وزیر اعلیٰ بن گیا ہوتا‘۔انہوں نے سابق آئی اے ایس آفیسر شاہ فیصل کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ نوکری چھوڑ کر اب یہ اس کی مرضی ہے کہ وہ کہاں جائے۔عمر عبداللہ نے کہا ’یہ اْس کی مرضی ہے کہ کہاں جائے،اگر وہ نیشنل کانفرنس میں آنا چاہتا ہے تو ہم اس پر غور کریں گے،چونکہ شاہ فیصل نے عوام کیلئے نوکری چھوڑ دی ہے، اب یہ اْنہیں فیصلہ کرنا ہے کہ وہ لوگوں کی خدمت کیسے کریں‘۔