سرینگر//سینئر سیاسی لیڈر میر ظفر( لسجن)نے چاڈورہ اسمبلی حلقہ کے کئی علاقوں کا دورہ کیا اور حیات پورہ میں فلٹریشن پلانٹ کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ انہوں نے مقامی لوگوں کے کئی وفود سے ملاقات کی جنہوں نے انہیں اپنے مسائل و مشکلات سے آگاہ کیا۔اس موقع پر مقامی لوگوں نے بنیادی عوامی مسائل کو اجاگر کیا جبکہ میر ظفر نے انہیں یقین دلایا کہ ان کے حقیقی و جائز مطالبات ضلع اور مرکزی زیر انتظام خطے کی انتظامیہ کے ساتھ اٹھائے جائیں گے۔میر نے چاڈورہ کے حیات پورہ علاقے میں واقع ملپورہ فلٹریشن پلانٹ کا دورہ کیا جو اس وقت غیر فعال ہے۔ فلٹریشن پلانٹ کو 2007میں 19کروڑ روپے کی رقم سے منظور کیا گیا تھا اور یہ مقامی آبادی کو ایک لاکھ گیلن پانی فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ میر نے فلٹریشن پلانٹ میں عملہ دستیاب نہ ہونے پر حیرانی کا اظہار کیا جبکہ دفتر کے بلاک کے مین گیٹ کو بھی تالا لگا ہوا تھا۔ مقامی لوگوں نے انہیں بتایا کہ فلٹریشن پلانٹ کا مین گیٹ کچھ نامعلوم شرپسندوں نے چوری کر کے پینے کے پانی کے استعمال کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔مقامی لوگوں سے بات چیت کے دوران میر کو معلوم ہوا کہ فلٹریشن پلانٹ طویل عرصے سے کام نہیں کر رہا ہے اور حیات پورہ، قاضی پورہ، وان پورہ، ٹنگنار، قیصرمولہ وغیرہ کے رہائشیوں کو فراہم کیا جانے والا پانی فلٹر نہیں ہے۔مقامی لوگوں نے انہیں بتایا کہ یہ علاقہ ایگزیکٹو انجینئر جل شکتی محکمہ چاڈورہ اور سب ڈویژن لال نگر چھانہ پورہ کے تحت آتا ہے۔ اگرچہ مقامی لوگوں نے محکمہ کے اعلیٰ حکام سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن کسی نے فون نہیں اٹھایا۔ انہوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر بڈگام شہباز مرزا اور جل شکتی محکمہ کے دیگر حکام سے درخواست کی کہ وہ جلد از جلد اس معاملے میں مداخلت کریں۔