سرینگر//وادی کشمیر میں موجود مشہور ڈل جھیل میں ڈیڑھ سال بعد سیاحوں کے آنے کا سلسلہ شروع ہوا ہے جس کے نتیجے میں اس صنعت سے وابستہ لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑگئی ہے ۔اس دوران لوگوں کو یقین ہے کہ آنے والے دنوں میں یہاں سیاحوں کی اور زیادہ تعداد کشمیر آنے کے لئے پر امید ہے ۔اگست2019کے بعد پیدا شدہ صورت حال اور 2020کے مہلک کورونا وائرس جیسے وجوہات سے کشمیر کا سیاحتی شعبے سے منسلک ہزاروں کی تعداد میںلوگ بری طرح متاثر ہوئے ہیں،اس دوران گزشتہ کئی دنوں سے یہاں وادی میں بیرون ریاستوں سے سیاحوں نے آنا شروع کیا ہے جس کے نتیجے میں لوگوں نے خوشی اور مسرت کا اظہار کیاہے کیوں کہ ڈیڑھ سال سے یہ لوگ فاقہ کشی کے شکار ہوئے ہیں۔ ممبئی سے 70 سیاحوں کا گروپ ان لاک کشمیر مہم کے تحت یہاں پہنچا۔ اس مہم کے روح رواں پوجا ٹورس اینڈ ٹریولز کے مالک ستیش بھائی شاہ سمیت ان کے کشمیری ساتھی از خود ان سیاحوں کا استقبال کرنے کے لئے موجود تھے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ کشمیر کے ڈائریکٹر ٹورزم نثار احمد مہمانوں کا استقبال کرنے کے لئے ڈل جھیل پر پہنچے تھے۔ ستیش شاہ کا کہنا ہے کہ یہ آغاز ہے ، اس مہم کا آگے کچھ دنوں میں مزید سیاحوں کے گروپ یہاں آئیں گے اور زمین پر اس جنت کے سحر انگیز نظاروں سے لطف اندوز ہوں گے۔ایک ٹی وی چینل کے ساتھ بات کرتے ہوئے ڈائریکٹر محکمہ سیاحت کشمیر نثاراحمد کا کہنا ہے کہ کشمیر میں اب سیاحوں کی آمد بحال ہونے لگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب روزانہ 600سیاح ہوائی راستہ سے کشمیر کا رْخ کررہے ہیں۔ کشمیر کے لئے سیاحوں کی یہ تعداد کہنے میں تو عجیب سی بات ہے ، لیکن پچھلے ڈیڑھ سال کی ویرانی کو دیکھتے ہوئے حوصلہ بخش ہے۔ ڈل جھیل پر شکارا والوں کی خوشی دیکھتے ہی بنتی تھی۔جہاں سیاح کشمیر کو دیکھ خوش نظر آ رہے ہیں وہیںدوسری جانب یہاں سیاحت سے جڑے لوگ بھی زبردست خوش دکھائی دے رہے ہیں۔ ایک خاتون سیاح کا کہنا تھا کہ ان کو لگتا ہے کہ جیسے ان کا جسم اور روح ایک قید خانے سے آزاد ہوا ہے۔ کشمیر میں اگست 2019 تک ہزاروں سیاح موجود تھے ، جو حکومت کی طرف سے اگست 4تک ریاست سے باہر نکالے گئے۔ اس کے بعد پانچ اگست کو دفعہ370ہٹائے جانے کے بعد کئی مہینوں تک کرفیو جیسا سماں رہا۔اس دوران اگر چہ حالات معمول پر آگئے اور لوگ سیاحوں کے منتظر تھے اسی دوران کووڈ 19 نے پوری دنیا میں تباہی پھیلادی۔ سیاحت سے وابستہ لوگ فی الحال ملکی سیاحوں سے ہی اْمید لگائے بیٹھے ہیں۔(کے این ایس)