سرینگر//شعبہ اردو کشمیر یونیورسٹی کے کانفرنس ہال میں ایک تقریب کے دوران، سہ ماہی اردو رسالہ’ کوہ ماراں‘ کی رسمِ اجرائی منعقد کی گئی۔ تقریب کی صدارت نامور شاعر اور براڈکاسٹر رفیق راز نے انجام دی جبکہ صحافت کے نامور استاد اور ادیب پرفیسر ناصر مرزا، ڈاکٹر کوثر رسول اسسٹنٹ پرفیسر شعبہ ا ردو اور تنقید نگار و اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو ڈاکٹر مشتاق حیدر بھی ایوان ِ صدارت میں موجود تھے ۔ یہ سہ ماہی ارود رسالہ نوجوان ادیب اور قلمکار سہیل سالم کی ادارت میں شائع ہو رہا ہے ۔کوہ ماراں کو جموں کشمیر کے ادبی حلقوں میں ایک نئی پہل گردانتے ہوئے تقریب کے صدر رفیق راز نے ادارتی ٹیم کو مبارکباد پیش کی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ سلسلہ قائم و دائم رہا تو یہ جموں کشمیر کے ادبی منظرنامے میں ایک نیا باب رقم ہوگا ۔ انہوں نے جموں کشمیر سے شائع ہونے والے مختلف جریدوں کی بات کرتے ہوئے اپنے وسیع تجربے کی بنیاد پر کئی اہم نکات بھی اُبھارے ۔ تقریب کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پرو فیسر ناصر مرزا نے کہا کہ جموں کشمیر عرصہ دراز سے ہی ادب کا گہوارہ رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ نوجون نسل جموں کشمیر میں اردو ادب کی آبیاری میں پیش پیش ہے اور ہمیں ان کی رہنمائی کرنا ہو گی۔ڈاکٹر کوثر رسول نے سہیل سالم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا’’ مجھے فخر ہے کہ ہمارے ارود شعبہ سے فارغ ہونے والے نوجوان کارہائے نمایاں انجام دے رہے ہیں‘‘۔ ڈاکٹر مشتاق حیدر نے کہا کہ جموں کشمیر کے ادبی حلقے میں نئے لکھنے والوں اور نئے جریدوں کی اشد ضرورت تھی تاہم انہوں نے معیار کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ تقریب پرمحمد سلیم سالک، محمد یوسف شاہین اور غلام نبی شاہد نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ سلیم سالک نے سرکاری و غیر سرکاری رسالوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وادی میں صرف حکیم الامت ایسا ایسا غیر سرکاری رسالہ ہے جو مسلسل شائع ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کوہ ماراں کے پیچھے جہاں نوجوان جوش کارفرما ہے تو وہیں اساتذہ کے وسیع تجربات اسے ایک نئی راہ دے سکتے ہیں ۔ تقریب میں جن شرکاء نے شرکت کی اُن میں رخسانہ جبین،شفیع احمد ، ڈاکٹر نیلوفر ناز نحوی، مشتاق مہدی، عبدالرشید راہگیر، شیخ بشیر، مرزا بشیر شاکر، اشرف عادل، منظور کنٹھ، عارض ارشاد ،طالب احمد ، غازی سہیل، قمر انساء، مینا یوسف، شعیب طارق، فائز احمد ، عقیل کلاروسی، مدثر راتھراور یونیورسٹی کے دیگر ریسرچ اسکالرشامل ہیں ۔