سرینگر//ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر کے صدر نے کہا ہے کہ وادی میں کووڈ19کے حوالے سے جو اس وقت صورتحال بنی ہوئی ہے۔ ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا ہے کہ وادی کشمیر میں سکول دوبارہ کھولنے سے کوروناوائرس مزید تباہی مچاسکتا ہے ۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ وادی میں وائرس جس تیزی سے پھیل رہا ہے اس سے سکول کھولنے کا فیصلہ صحیح ثابت نہیں ہوسکتا ہے اور اس سے مزید تباہی ہوسکتی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ مشاہدے میں آیا ہے کہ بچے اسی طرح سے وائرس کے شکار ہوجاتے ہیں جس طرح سے بڑے اس سے متاثر ہورہے ہیں ۔ یونائٹیڈ سٹیٹ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہو ں نے کہا کہ سکول دوبارہ کھل جانے کے بعد صرف دو ہفتوں میں97,000بچے وائرس سے متاثر ہوئے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ دیکھا گیا ہے کہ جن بچوں میں وائرس کا بہت ہی کم اثر دیکھا گیا تھا ان میں بہت سارے بچے سائنس نہ لینے کی وجہ سے فوت ہوچکے ہیں۔ڈاک صدر نے حالیہ جرمن سٹیڈی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بچے اسی طرح سے اس وائرس کو آسانی کے ساتھ دوسرے لوگوں میں منتقل کرسکتے ہیں جس طرح بڑے کرسکتے ہیں اور بچے بڑوں کے بنسبت بڑی آسانی کے ساتھ وائرس کے شکار ہوسکتے ہیں کیوں کہ بچے سماجی دوری ، ماسک کے استعمال اور سینی ٹائزر کی طرف پوری طرح توجہ نہیں دے سکتے ہیں جس طرح بڑے ان باتوں پر عمل کررہے ہیں ۔ نتیجتاً ان سے وائرس ایک دوسرے میں جلد منتقل ہونے کا اندیشہ بڑجاتا ہے ۔ خاص کر سکولوں میں بچے بہت ہی جلد اس وائرس کے شکار ہوبھی سکتے ہیں اور سکول سٹاف بشمول اساتذہ کو بھی اس وائرس سے متاثر کرسکتے ہیں ۔ ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ وائرس ہر جگہ موجود ہے اور بچوں نے ابھی تک ویکسین بھی نہیں لیا ہے جس سے ان کو اس سے زیادہ خطرہ ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ طویل مدت تک سکول بند رہنے کے نتائج سے ہم بخوبی واقف ہے اس سے ہمارے بچوں کا تعلیمی مستقبل خراب ہورہاہے تاہم اس وقت سکول کھولنے کیلئے حالات موزوں نہیں ہے ۔ انہوںنے کہا کہ تعلیم کی کمی کو ہم کسی نہ کسی طریقے سے یا آج نہیں تو کل پورا کرسکتے ہیں لیکن کسی کی موت کے بعد ہم اس کی زندگی دوبارہ نہیں لوٹاسکتے ۔