سرینگر // اونتی پورہ کے استاد کی حراستی موت کیخلاف نیشنل کانفرنس نے جمعرات کو سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ کئے اور الزام عائد کیا کہ ریاست کو 90کی دہائی میں دکیلنے کیلئے سازشیں ہو رہی ہیں ،این سی نے اس دوران رضوان کے قتل کی مجسٹریٹ انکواری کا مطالبہ کیا ۔اس دوران اونتی پورہ اور اننت ناگ قصبے میں بھی لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے اور حراستی قتل میں ملوث افراد کو قرارواقعی سزا دینے کی مانگ کی۔جمعرات کی صبح این سی کے صدر دفتر نوائے صبح میں پارٹی کے لیڈران اور ورکران جمع ہوئے اور وہاں سے ایک ریلی نکالی۔مظاہرین بھارتیہ جنتا پارٹی کیخلاف نعرے بلند کرتے ہوئے رضوان پنڈت کی موت کے ذمہ داروں کو سخت سزا کا مطالبہ کررہے تھے۔مظاہرین نے اس دوران’’ جس کشمیر کو خون سے سینچا وہ کشمیر ہمارا ہے‘‘’’کشمیریوں کا قتل عام نامنظور نامنظور‘‘’’ کریک ڈاون بند کرو بند کرو ‘‘’’آپریشن آل آوٹ بند کرو بند کرو‘‘سرکاری دہشت گردی کو بند کرو بند کرو جیسے نعرے بلند کئے ۔اس دوران پولیس نے مظاہرین کو ٹی آر سی کے قریب روکا اور لالچوک کی طرف بڑھنے کی اجازت نہیں دی تاہم مظاہرین لگاتار نعرہ بازی کرتے رہے ۔احتجاج میں سینئر لیڈران علی محمد ساگر،ناصر سوگامی، مبارک گل شمیمہ فردوس کے علاوہ دیگر لیڈران بھی شامل تھے ۔احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کہا کہ پی ڈی پی بھاجپا کی کشمیر دشمن حکومت زمین بوس ہونے کے بعد اگرچہ عوام نے گورنر راج سے اُمیدیں باندھیں تھیں لیکن گورنر رول میں کوئی تبدیلی دیکھنے کو نہیںملی، زمینی سطح پر ظلم و ستم اور قتل و غارت گری کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ مرکزی سرکار اور ریاستی گورنر انتظامیہ نے عوام کیخلاف اعلانِ جنگ کر رکھا ہے۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ موجودہ دور میں حراستی ہلاکت کا کوئی جواز نہیں۔ رضوان کی حراستی ہلاکت جمہوری اور آئینی نظام کی تنزلی کی ایک اور کڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ حراستی ہلاکت کیخلاف ابھی تک ایف آئی آر بھی درج نہیں ہوا ہے، ہلاکت سرینگر میں ہوئی لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا کر کیس کو پلوامہ منتقل کیا گیاجو سمجھ سے بالاتر ہے ، حد تو یہ ہے کہ اس معاملے میں ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور نہ ہی کسی کی معطلی عمل میں لائی گئی ہے۔ ناصر سوگامی نے اس موقع پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ رضوان کی موت کے ذمہ داروں کی نشاندہی عمل میں لاکر اْن کیخلاف سخت قانونی کارروائی کی جانی چاہئے۔دریں اثناء اُونتی پورہ کے استاد کی حراستی موت کے خلاف اننت ناگ میں ٹریڈرس فیڈریشن نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔رضوان پنڈت نامی جواں سال استاد سرینگر میں قائم کارگو پولیس کیمپ میں حراستی موت کے خلاف اننت ناگ ٹریڈرس فیڈریشن مینو فیکچرس کے اہتمام سے احتجاجی جلوس بر آمد ہوا ہے ۔مظاہرین رضوان کی ہلاکت میں ملوث اہلکاروں کو کڑی سے کڑی سزا کی مانگ کر رہے تھے ۔مظاہرین نے ہاتھوں میں پوسٹر اُٹھا رکھے تھے جن پر کشمیر میں عام شہریوں کی ہلاکت بند کی جائے ،ریاستی دہشت گردی بند کرو،حراستی ہلاکتیں قابل مذمت نعرے درج تھے۔فیڈریشن کے ترجمان سجاد حکیم کا کہنا تھا کہ ریاست خاص کر وادی میں ظلم و بربربریت کی انتہا ہے اور ہر روز کسی نہ کسی کی قتل کی خبر آتی ہے ،اس کے علاوہ گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے جس کے سبب لوگ خوف وہراس میں زندگی بسر کر رہے ہیں ۔اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے اور مسئلہ کشمیر کا حل نکالا جائے تاکہ ریاست میں امن وامان قائم ہو جائیں۔ادھر پولیس میں حراست میں مارے گئے اونتی پورہ کے اسکول پرنسپل کے قریبی رشتہ داروں اور عام لوگوں کے ساتھ ساتھ مقامی سکھوںنے زوردار احتجاج مظا ہر ے کرتے ہوئے ان اطلاعات کو بے بنیاد قرار دے دیا کہ رضوان پنڈت فرار ہونے کی کوشش کے دوران جابحق ہو گیا ۔ مظا ہر ین نے مذ کورہ کی قبر کشا ئی کا مطالبہ کر تے ہوئے دہرایا کہ اسے تشدد کا نشانہ بنا کر موت کی ابدی نیند سلادیا گیا۔ سی این ایس کے مطابق میڈیا میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ جس میں کہا گیا تھا کہ رضوان پنڈت نامی جوں سال استاد سرینگر میں قائم کارگو پولیس کیمپ میں فرار ہونے کی کوشش کے دوران مارا گیا کے خلاف جمعرات کو اونتی پورہ میں گوردوارہ کے پاس ایک بڑا احتجاجی مظاہر ہ کیا گیا۔ احتجاج مظا ہرین میں مرحو م کے رشتہ داروں کے ساتھ عام لو گ اور سکھ فرقے سے وابستہ افرادبھی شامل تھے جنہوں نے مل کر ا س دعویٰ کومسترد کیا کہ رضوان نے حراست کے دوران بھاگنے کی کوشش کی تھی جس کے دوران وہ جاں بحق ہوگیا۔ مظا ہرین نے’’ہمیں انصاف چاہئے‘‘ اور ’’رضوان کے قاتلوں کو پیش کرو‘‘ جیسے نعرے بلند کئے۔ مظاہرین میں شامل رضوان کے رشتہ داروںنے کہا کہ اْسے پولیس نے حراست کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگیا۔ انہوں نے رضوان کی موت کو قتل قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ رضوان کی قبر کشائی کی جائے تاکہ اْس کے جسم پر لگے زخم سب کو دکھائے جاسکیں۔اس دوران نوہٹہ سرینگر میں مختلف تجارتی انجمنوں نے اونتی پورہ کے پرائیویٹ استاد رضوان ہنڈت کی حراستی ہلاکت کے خلاف زوردار احتجاجی مظاہرے کئے ۔اس احتجاجی مظاہرے کی کال مشترکہ مزاحمتی قیادت نے دی تھی ۔نوہٹہ میں کشمیر اکنامک الائنس ،کے ٹی ایم ایف ،کے سی سی آئی ،ایف سی آئی کے ،بیوپارمنڈل مہارج گنج اور دیگر تجارتی انجمنوں نے مشترکہ طور مظاہرے میں حصہ لیا اور نوجوان استاد کی حراتسی ہلاکت کے خلاف زوردار مظاہرے کئے ۔مظاہرین ملوثین کیخلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کررہے تھے
! سکولی پرنسپل کی حراستی موت، سرینگرمیں نیشنل کانفرنس کی احتجاجی ریلی،اونتی پورہ اور اننت ناگ میں مظاہرے،تحقیقات سرینگر سے پلوامہ منتقل کرنے پر اظہار برہمی
