سکولی بچوں کوموبائل پر گیمز کھیلنے میں مصروف رکھنا انتہائی تشویشناک

سرینگر //اب وادی میں ایسا کوئی گھر نہیں ہے جہاں بچوں کو والدین خود ہی موبائل ہاتھ میں تھما کر گیم کھیلنے کیلئے دے رہے ہیں۔ لیکن انہیں یہ معلوم نہیں کہ یہ پیار ان کے بچوں کیلئے کتنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے ۔ معالجین نے متنبہ کیا ہے کہ اگراس صورتحال سے بچوں میں ذہنی پریشانوں کے ساتھ ساتھ ان کی صحت پر بھی منفی اثرات پڑسکتے ہیں ۔کوویڈ 19کی دوسری لہر ،جہاں حکام اور عوام دونوں کیلئے پریشانی کن صورتحال بن کر آئی ہے ،وہیں بند تعلیمی اداروں کی وجہ سے سکولی بچے گھروں میں محصور ہو کر موبائل فون پر گیمز کھلنے میں مصروف نظر آرہے ہیں۔جموں وکشمیر حکام نے کوویڈ کے بڑھتے معاملات کو مدنظر رکھتے ہوئے پہلے پانچ اپریل سے 18اپریل او ر پھر اس کے بعد جب حالات مزید خراب ہونے لگے، تو سکولوں کو فی الحال بند کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔ محکمہ ایجوکیشن نے اگرچہ سکولوںمیں بچوں کیلئے آن لائن کلاسز شروع کر دیئے ہیں لیکن بچوں کو سکولوں سے چھٹیاں بھی مل گئیں ہیں اور وہ اپنا زیادہ تر وقت موبائل گیمز پر ہی گزررہے ہیں۔ کوئی بھی ایسا بچہ نہیں  ہوگاجو موبائل پر گیمز نہ کھیلتا ہو ،بلکہ بچے بھی اب گھروں میں زیادہ تر اس کا استعمال والدین کے ناک کے نیچے کئی کئی گھنٹوں تک کرتے ہیں جسسے نہ صرف اْن کی راتوں کی نیندیں حرام ہو رہی ہیں بلکہ اْن میں چڑچڑا پن بھی آتا ہے۔معالجین کا کہنا ہے کہ اس کے زیادہ استعمال سے اب جسمانی عمل( فزیکل ایکٹیوٹیز )متاثر ہوئی ہیں کیونکہ بچے کئی کئی گھنٹوں تک اس کا استعمال ایک ہی جگہ پر بیٹھ کر کرتے ہیں اور اس سے سب سے زیادہ نقصان اْن کی صحت پر ہو رہا ہے۔ ایسے بچے نہ صرف ایک جگہ بیٹھنے سے موٹاپے کا شکار ہو جاتے ہیں بلکہ بچپن میں ہی کئی بیماریوں کے شکار بھی ہو سکتے ہیں۔وادی کے ماہر اطفال کہتے ہیں کہ کورونا کی وبا ء کے دوران والدین کیلئے یہ لازم ہے کہ وہ ایک تو اپنے بچوں کا خیال رکھیں اور ساتھ میں انہیں فزیکل ( فزیکل ایکٹیوٹیز) کی طرف مائل کریں ۔معاہر اطفال ڈاکٹر مظفر جان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ بچوں میں سمارٹ موبائل فون کے زیادہ استعمال سے نہ صرف دماغ پر گہرا اثر پڑتا ہے بلکہ اْن کی گردن اور آنکھیں بھی متاثر ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کورونا میں بچوں کو گھروں کے اندر ہی پارک میں یا پھر باغ میں کھیل کود کی طرف لگانا چاہئے کیونکہ ان دنوں والدین گھروں میں رہتے ہیں اور ان کو گھروں میں رہ کر بچوں کو موبائل فون سے زیادہ دور رکھنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ موٹاپا اور چڑچڑا پن اس کی بنیادی وجہ ہے اور اس کے دماغ پر گہر اثر پڑ سکتا ہے ۔معالجین نے مزید کہا کہ موبائل گیمز میں بچوں کو اپنی طرف کھنچنے کی صلاحیت ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ بچے ہمیشہ موبائل گیمز کھیلتے رہتے ہیں۔