سرینگر//جموں و کشمیر انتظامیہ نے جموں وکشمیر اسٹیٹ بورڈ آف اسکول ایجوکیشن قانون مجریہ1975 کے نام سے لفظ ’’ریاست‘‘ حذف کرنے کا حکم دیا ہے۔یہ اقدام ایک سال سے بھی زیادہ عرصہ بعد سامنے آیا ہے جب حکومت ہند نے آئین ہند کی دفعہ370 کو منسوخ کیا تھا اور جموں و کشمیر کو ایک مرکزی خطہ میں تبدیل کردیا تھا۔جے کے بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کے ڈپٹی سیکرٹری ایڈمنسٹریشن کی جانب سے جاری حکم کے مطابق ، جے کے بورڈ آف اسکول ایجوکیشن ایکٹ سے’’سٹیٹ‘‘ کو حذف کرنے کا فیصلہ وزارت داخلہ (محکمہ جموں ، کشمیر اور لداخ امور) کے ذریعہ جاری کئے گئے ایس او کی3465 (E) محررہ15اکتوبر2020 ، کی پیروی میں لیا گیا ہے۔ حکم نامہ میں کہا گیا’’جموں و کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کے تمام افسران ، سب آفسوں اور برانچ ہیڈوں کو معلومات اور اس کی تعمیل کا حکم دیا گیا ہے لہذا ان کے تمام سرکاری مواصلات اور خط و کتابت جموں و کشمیر سٹیٹ بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کے بجائے جموں کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن عنوان سے کی جائے گی،اور لفظ’’ ریاست‘‘ کا نام اس سے حذف ہوگا‘‘۔حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ اس ضمن میں کسی بھی قسم کی خلاف ورزی یا عدم تعمیل کی صورت میں نادہندگان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔جموں اور کشمیر صوبوں میںڈپٹی سکریٹری اور اسسٹنٹ سکریٹری کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ تمام شعبہ جات، ذیلی دفتروں اور شاخوں کے سربرہاںکو معلومات فراہم کریں۔اس کے علاوہ درسی کتب کے ساتھ ہی بورڈ کے ذریعہ شائع اور تجویز کردہ دیگر کتابوں سے’’ریاست‘‘کے لفظ کو باضابطہ طور پر حذف کردیا جائے گا۔ایک افسرنے کہا ، جے کے بوس ایکٹ میں ترامیم اکتوبر یا نومبر میں حکومت نے پہلے ہی بنائی تھیںلیکن پھر بھی یہ ریاستی لفظ درسی کتب میں نظر آتا تھا اور دفاتر نے مہروں کو تبدیل نہیں کیا تھا جہاں مہینوں پہلے ایکٹ میں کی گئی ترامیم کے باوجود بھی ریاستی لفظ استعمال کیا جاتا تھا۔ لہذا ہم نے ان تبدیلیوں کو لائن میں لانے کا حکم جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ’’ریاست‘‘لفظ بورڈ کے ذریعہ پہلے ہی چھپی ہوئی نصابی کتب میں دیکھا جائے گا لیکن وہ نئے تعلیمی سیشن کے لئے چھپی ہوئی نئی درسی کتابوں میں استعمال نہیں ہوں گے۔ حکام نے کہا’’ہمیں حکومتی ہدایات اور جے کے بوس ایکٹ میں کی جانے والی ترامیم کے مطابق کام کرنا ہے۔‘‘