شوپیان+کولگام// درگڑ سوگن شرمال شوپیان میں فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان ایک مسلح تصادم آرائی میں ایک جنگجو کمانڈر ساتھی سمیت جاں بحق ہوا جبکہ ایک فوجی اہلکار ہلاک اور دیگر دو زخمی ہوئے ۔ادھر دیوسر کولگام میں شا م دیر گئے گولیوں کے مختصر تبادلے کے دوران 2مقامی جنگجو جاں بحق ہوئے ۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی ) کشمیرز ون نے بتایا کہ یہ چاروں جنگجو لتر پلوامہ میں غیر مقامی ترکھان صغیر انصاری اور لارم گنجی پورہ ونپوہ میں 2غیر ریاستی مزدوروں کی ہلاکتوں میں ملوث تھے۔انہوں نے بتایا گزشتہ2ہفتوں کے دوران مختلف کارروائیوں میں 17جنگجو مارے گئے ۔
شوپیان تصادم کیسے ہوا؟
پولیس نے بتایا کہ انہیں درگڑ نامی گائوں میں جنگجوئوں کی موجودگی کا علم ہوا تھا جس کے بعد 44آر آر، 178سی آر پی ایف اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے بدھ کی صبح قریب 10بجکر 40منٹ پر محاصرہ کیا اور ژیرہ باغ علاقے کی ناکہ بندی کی۔پولیس کا کہنا ہے کہ جونہی جنگجوئوں کو فورسز کی ناکہ بندی کے بارے میں علمیت ہوئی تو انہوں نے بستی سے نکل کو میوہ باغات کی آڑ میں محاصرہ توڑنے کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئے۔جنگجوئوں نے سیکورٹی فورسز پر شدید فائرنگ کی جس کی زد میں آکر فوج کے 3اہلکار آئے جو زخمی ہوئے اور جنہیں فوجی اسپتال منتقل کیا گیا۔ لیکن ان میں سے شدید طور پر زخمی سپائی کرن ویر سنگھ زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ بیٹھا جبکہ 2اہلکار سپاہی راہل اورویلو اسپتال میں زیر علاج ہیں۔اس موقعہ پر طرفین کے درمیان زوردار فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں 2جنگجو جاں بحق ہوئے۔پولیس نے بتایا کہ مہلوک جنگجوئوں میں عادل حسین وانی ولد غلام حسین ساکن ہف شرمال شامل ہے جو5جولائی 2020 سے سرگرم تھا۔پولیس کے مطابق وہ لشکر کا ضلع کمانڈر تھا۔پولیس نے مزید بتایا کہ دوسرے جنگجوکی شناخت شاکر واحمد وانی ولد غلام قادر ساکن لتر پلوامہ کے بطور ہوئی جو حال ہی میں سرگرم ہوکر شوپیان میں منتقل ہوا تھا۔ادھر مہلوک شاکر احمد کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ بدھ کی صبح ساڑھے 9بجے ایک کیس کے سلسلے میں گھر سے پلوامہ عدالت جانے کیلئے نکلا لیکن بعد میں اسکی موٹر سائیکل زیر نمبر JK13E/1999لتر گائوں سے کچھ دوری پر پائی گئی۔اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اسے دن میں کئی بار فون کئے گئے لیکن اسکا فون بند آرہا تھا۔
دیوسر جھڑپ
پولیس کے مطابق انہوں نے ایک مصدقہ اطلاع ملنے کے بعد7بجکر 45منٹ پر9آر آراور18بٹالین سی آر پی ایف کیساتھ مشترکہ طور پر ہتھ لنگوژین اور سوپٹ دیوسرکے درمیان دارالعلوم شالہ ڈانجی ژین کے نزدیک محاصرہ کیا تھا جس کے دوران جنگجوئوں نے فرار ہونے کی کوشش کی اور ایک مختصر تصادم آرائی میں 2مقامی جنگجو مارے گئے۔پولیس کے مطابق مہلوک جنگجوئوں کی شناخت گلزار احمد ریشی ولد عبدالرحمان ساکن گوپھہ بل کیموہ اور عمران نبی ڈار ولد غلام نبی ڈار ریڈ ونی بالاکولگام کے بطور ہوئی ہے۔پولیس ریکارڈ کے مطابق گلزار احمد ریشی25مئی 2021 کو جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوا تھا جو لشکر کا ضلع کمانڈر تھا۔جبکہ عمران نبی ڈار اعلیٰ تعلیم یافتہ تھا اور اس نے ریاضی مجمون میں ایم ایس سی کیا ہوا تھا۔ وہ اس سے قبل جیل میں گیا تھا اور قریب 4ماہ تک اس نے جیل بھی کاٹی تھی۔ وہ اسی ماہ 20روز قبل یکم اکتوبر 2021 کو جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوا تھا۔اس جھڑپ کے بارے میں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے دارالعلوم کے قریب گھات لگایا تھا جس کے دوران یہاں سے مذکورہ جنگجوئوں کا گذر ہوا اور شوٹ اوٹ میں دونوں جنگجو مارے گئے۔
پولیس بیان
؎پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے شوپیان اور دیوسر مسلح تصادم آرائیوں کے بارے میں بتایا کہ شوپیاں تصادم میں ہلاک ہونے والے دو جنگجوؤں میں سے ایک کی شناخت عادل احمد وانی کے بطور ہوئی ہے جو جولائی 2020سے سرگرم تھا۔انہوں نے بتایا کہ مہلوک جنگجو پلوامہ کے لتر علاقے میں16اکتوبر کو ایک غریب ترکھان صغیر احمد انصاری ولد بندو حسین انصاری ساکن سہارنپور یوپی کی ہلاکت میں ملوث تھا۔پولیس ریکارڈ کے مطابق دونوں جنگجو دیگر جرائم میں بھی ملوث تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیوسر کولگام میں جھڑپ کے دوران مارے گئے دونوں جنگجو 17اکتوبر کو لارم گنجی پورہ ونپوہ میں 2غیریب بہاری مزدوروں کے قتل میں ملوث تھے۔آئی جی پی نے سیکورٹی فورسز کو ان آپریشنوں پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پچھلے 2ہفتوں میں 17جنگجو جاں بحق ہوچکے ہیں، جن میں زیادہ تر حالیہ شہری ہلاتوں میں ملوث تھے۔