سوشل میڈیا سے نسل ِ نو کی بگڑتی عادات

ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال سے پیدا ہوئی کئی آسانیوں کیساتھ ساتھ کئی تبدیلیاں اس طرح سے رونما ہورہی ہیں کہ سماج کا لگ بھگ ہر ایک فرد اس کا شکار ہوچکا ہے جبکہ ان تبدیلیوں کے بھی دو پہلو ہیں ۔مثبت پہلو تو اس ترقی یافتہ دور میں انتہائی اہم ہیں لیکن ٹیکنا لوجی کے منفی پہلو اور ان کے اثرات کے شکار ہونے کے باوجوداس مصروف ترین دور میں درستگی کی جانب دھیان ہی نہیں دیا جارہا ہے ۔موبائل ڈکشنری اور آن لائن ترجمہ کی سہولیت سے قبل انگریزی سے اردو ودیگر زبانوں میں ترجمہ کیلئے لغت(ڈکشنری)کا استعمال کیا جاتا تھا اور لگ بھگ ہر ایک طالب علم اور ماہر تعلیم کے پاس اپنی ڈکشنریاں ہوتی تھی جبکہ مشکل الفاظ کو سمجھنے کیلئے ان لغات کا استعمال کیا جاتا تھا ۔اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا تھا کہ دیکھے گئے ’معنی ‘کیساتھ ساتھ مشکل الفاظ کا ’سپیلنگ ‘بھی یاد رکھا جاتا تھا ۔اس پورے عمل کے دوران طلباء اپنی پڑھائی مکمل کرنے تک ایک بہت بڑا ’ذخیرہ الفاظ(Vocabulary)اپنے پاس جمع کر لیتے تھے لیکن سائنس اور ٹیکنالوجی کی آمد سے جہاں طلباء کی کئی مشکلات حل ہو چکی ہیں وہیں ان کی محنت ولگن کیساتھ تعلیم حاصل کرنے و ’ذخیرہ الفاظ اور معنی ‘ یاد رکھنے میں نمایاں حد تک کمی آچکی ہے ۔سائنسی ایجاد شروع ہونے سے قبل جن چیزوں کو انتہائی مشکل و پیچیدہ سمجھا جاتا تھا, وہ اب انتہائی آسانی سے تیار ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے انسان جسمانی و ذہنی طورپر کمزور بھی ہوتا جارہاہے۔
ہم سب جانتے ہیں کہ موجودہ دور میں پورا مواصلاتی نظام اور موبائل فون ایک بہترین ایجاد ہے جس کی مدد سے فاصلے کم ہو چکے ہیں لیکن موبائل فون نے جہاں کئی کمپنیوں کی مصنوعات کو نقصان پہنچایا ہے وہیں اب انسان کے ’ذخیرہ الفاظ‘ (Vocabulary)اور الفاظ کے سپیلنگ کو بھی متاثر کررہا ہے ۔سماج میں ہر ایک فرد اس وقت انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہوئے کئی سماجی سائٹس کی مدد سے ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے جبکہ رابطہ کیلئے ’فون کال ‘کیساتھ ساتھ واٹس اپ میسج کاا ستعمال کیاجارہاہے جہاں پر سب سے زیادہ ’رومن ‘میں اردو اور ہندی کا استعمال کر کے پیغام پہنچایا جاتا ہے جوکہ نوجوان نسل بالخصوص زیر تعلیم طلباء کیلئے کا فی پیچیدہ معاملہ ہے ۔نوجوان نسل سوشل میڈیا پر ’رومن ‘میں اپنے پیغام پہنچنے کے اس قدر عادی ہوچکے ہیں کہ اب وہ اردو،ہندی اور انگریزی کیساتھ ساتھ دیگر زبانوں کو لکھنے میں دقتوں کا سامنا کررہے ہیں ۔چھوٹی عمر میں زبان کیساتھ ساتھ ’ذخیرہ الفاظ‘کی طرف والدین و ٹیچروں کا کم دھیان آئند ہ نسل کے مستقبل کیساتھ کھلواڑ ہے ۔موبائل فون میں ڈکشنری موجود ہونے پر صرف مخصوص الفاظ کا معنی ہی دیکھا جارہا ہے جبکہ بچے ذہنی طور پر نہ تو سپیلنگ کا خیال رکھ رہے ہیں اور نہ ہی وہ دلچسپی کیساتھ معنی کی جانب دھیان دے رہے ہیں ۔موبائل فون ڈکشنریوں میں بھی کئی ایک غیر معیاری بھی ہیں جہاں پر انگریزی الفاظ کے صحیح معنی ہی موجود نہیں ۔اسی طرح معنی کی تحریر میں بھی غلطیاں کی گئی ہیں جبکہ کتاب کی شکل والی مارکیٹ میں موجود ڈکشنری میں اس طرح کی غلطیاں انتہائی کم ہیں اور ان سے بچوں کو ذہنی طورپر بھی مضبوط بنایا جاسکتا ہے ۔
کم تعلیم یافتہ والدین تو رہے ایک طرف، افسوس یہ ہے کہ پڑھے لکھے والدین بھی اسطرف دھیان دینے کے بجائے اپنے بچوں کو الفاظ کسی نہ کسی طرح یاد کروانے پ کیلئے بغیر سمجھائے رٹا لگا کر یاد کروا دیتے ہیں جوکہ بعد میں صرف الفاظ تو کچھ حد تک یاد رہتے ہیں لیکن ان کے معنی او ر سپیلنگ بھول جاتے ہیں ۔ موبائل ڈکشنری اور آن لائن ترجمہ کی آمد سے قبل والدین خود ان الفاظ کا تلفظ اور معنی سمجھتے پھر بچوں کو یاد کرواتے تھے لیکن اب صرف بچوں کو اچھی ڈکشنریاں موبائل میں لوڈ کرنے کیلئے کہا جاتا ہے جبکہ معیاری تعلیم کو ذہن میں ہی نہیں رکھا جاتا ۔موبائل ڈکشنریاں اور موبائل ’کی پیڈ ‘کی آمد سے قبل والدین اپنے بچوں پرزور زبردستی کرنے کے علاوہ مختلف لالچیں دے کر ا لفاظ اور ان کے معنی یاد کروانے میں لگے رہتے تھے لیکن موجودہ دور میں نہ تو بچوں کوسپیلنگ یاد کروانے بلکہ تحریر کروانے میں دلچسپی کم ہوتی جارہی ہے ۔
محسوس یہ ہو رہا ہے کہ اس تعلیمی مقابلے کے دور میں بچوں کو معیاری تعلیم اور اچھے الفاظ سکھانے و اس عمل کو سخت سے سخت کرنے کے چکر میںذخیرہ الفاظ کا معیار بلند سے بلند کرنے کے بجائے اس کو کم کیا جارہاہے ۔نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد سوشل میڈیاپر زبان کو رومن میں لکھنے کی اس قدر عادی ہے کہ اب وہ معمولات زندگی میں کئی اچھے الفاظ بول تو سکتے ہیں لیکن ان ہی الفاظ کو اپنے ہاتھوں سے اپنی زبان میں لکھ ہی نہیں سکتے ۔تعلیمی معیاری کی بہتری کے حکومتی دعوئے کے باوجود آج کا نوجوان درجنوںانگریزی الفاظ بولنے کے اہل ہے لیکن ان کے اردو ’معنی ‘کیساتھ ساتھ ان کو تحریر کرنے کے قابل ہی نہیں جس کی اصل وجہ واٹس اپ کیساتھ ساتھ دیگر سماجی سائٹس پر ’رومن ‘میں پیغام بھیجنے کا عادی ہونا ہے ۔ ایسے الفاظ یاد کرنے کا کوئی فائدہ ہی نہیں اور وہ بھی اس سطح پر جب کہ بچے ابھی اپنے ضروری ذخیرہ الفاظ سے بھی پورے طرح واقف نہیں۔ انہیں تو ضرورت ہے کہ اپنے مطلوبہ ذخیرہ الفاظ یاد کر کے اپنا تعلیمی سفرکو مزید وسیع کریں ۔
والدین و ٹیچروں کو چاہیے کہ طلباء کے اس قیمتی وقت وان کی توانائی کو درست سمت میں استعمال کیا جائے، ان کے نصاب، ذہنی سطح اور تعلیمی ضرورتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ذخیرہ الفاظ کی ترتیب کو یاد کروایا جائے تاکہ آئندہ ایک ذہنی اور جسمانی طورپر صحت مند معاشرہ تیارکیاجاسکے۔ سپیلنگ کی درستگی اور ذخیرہ الفاظ بڑھانے کیلئے ذخیرہ الفاظ پر مشتمل فہرست یا لغت تھما دینے سے معاشرے کی بہترین پنیری تیار نہیں ہوسکتی بلکہ ذخیرہ الفاظ بڑھانے کا سب سے بہترین طریقہ کتب،رسائل اور اخبارات میں دلچسپی بڑھانا ہے۔ اس طرح ذخیرہ الفاظ نہ صرف یہ کہ فطری طریقے سے بڑھتا جاتا ہے بلکہ لفظ کے استعمال کا سلیقہ اور سپیلنگ بھی ساتھ ہی معلوم ہوجاتے ہیں ۔اس طرح صرف ذخیرہ الفاظ ہی میں اضافہ نہیں ہوتابلکہ مجموعی معلومات میں بھی اضا فہ ہوجاتا ہے ۔طلباء کو تعلیمی میدان میں اپنے آپ کو بہتر بنانے کیلئے لغت (ڈکشنری )سے الفاظ اور ان کے معنی یاد کرنے کیساتھ ساتھ سپیلنگ کی جانب بھی توجہ دینی ہے تاکہ وہ انگریزی کے مشکل ترین الفاظ بولنے کیساتھ ساتھ ان کے خود معنی بھی سمجھ سکیں ۔والدین کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی بنیاد مضبوط کریں جبکہ نوجوان نسل کو چاہئے کہ وہ والدین کی امیدوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے دکھاوے کے انگریزی الفاظ یاد رکھنے کے بجائے سپیلنگ اور ان کے اپنی زبان میں معنی بھی اچھی طرح سے یاد کریں تاکہ سوشل میڈیا کی عادت ان کا مستقبل تاریک نہ بنا دے ۔
 رابطہ:9419952597
ای میل: [email protected]