سرینگر//سرینگر کے مشہور ’’سنڈے مارکیٹ ‘‘ میں لوگوں نے مختلف اشیاء کی خریداری کی تاہم چھاپڑی فروشوں کا کہنا ہے کہ کویڈ کی وجہ سے خریداروں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔اتوار کو صبح اگرچہ سنڈے مارکیٹ میں تاجروں نے اپنی چھاپڑیاں کم ہی لگائیں۔ ٹی آر سی سے لیکر ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ اورمہاراجہ بازار امیرا کدل تک دونوں جانب ہزاروں کی تعداد میں چھاپڑی فروشوں نے مال سجایا جس میں ملبوسات، کمبل، جرابے، دستانے اور دیگر سازوسامان تھا ۔ دوپہر تک لوگ سنڈے مارکیٹ پہنچے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے ۔سنڈے مارکیٹ میں خواتین نے کئی طرح کی چیزوں کی خریداری کی جن میں زیادہ تر ملبوسات شامل ہیں ۔ سنڈے مارکیٹ میں تاجر اپنی چھاپڑیاں لگاکر ان پر مال سجاتے ہیں جن میں کراکری، ہوزری، جرابے، جوتے ، سٹیشنری، کتابیں ، پنٹ ، شیٹ، بیڈ شیٹ، مختلف اقسام کی کمبلیں ، الیٹرانک سامان ، جن میں موبائل وغیرہ بھی شامل ہوتے ہیں ۔ سنڈے مارکیٹ وادی کاایک وہ واحدمارکیٹ ہیں جہاں پر اس تعدادمیں لوگ خریداری کرتے ہیں اور خریداری کی غرض سے ہی لوگ یہاں آتے ہیں ۔ سنڈے مارکیٹ سے جڑے کئی تاجروںنے بتایا کہ اس بازار کی وجہ سے ہی ان کے اہل و عیال کا پیٹ پلتا ہے کیوں کہ ہفتے کے چھ دن وہ سنڈے مارکیٹ کیلئے مال تیار رکھتے ہیں اور اس روز یہاں فروخت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سنڈے مارکیٹ کی وجہ سے ہزاروں لوگوں کو روزگار ملتا ہے جن میں چھاپڑی فروشوں کے علاوہ ، مسافر گاڑیوں ، آٹو ڈرائیوروں ، لوڈ کیریر والوں اور دیگر لوگ بھی سنڈے مارکیٹ کی وجہ سے اچھا خاصا کاروبار کرتے ہیں ۔چھاپڑی فروشوں کا تاہم کہنا تھا کہ گزشتہ2برسوں سے بیشتر ایام میں یہ بازار بند ہی رہا جس کے نتیجے میں براہ راست انکا روزگار متاثر ہوا۔انہوں نے بتایا کہ کویڈ کے نتیجے میں خریداری بھی کم ہو رہی ہے۔