سنئی اور کھڑی میں شہدائے اعظم کانفرنسوں کا انعقاد

پونچھ/سرنکوٹ //پونچھ کے کھڑی اور سنئی علاقوں میں شہدائے اعظم کانفرنسوں کا انعقاد کیاگیا۔قصبہ پونچھ سے 6کلو میٹر دور سرحد پر واقع مسجد محمدی کے زیر اہتمام ایک روزہ شہید اعظم کانفرنس کا انعقاد کیا گیاجس دوران انعامی مقابلہ بھی ہوا۔ مقابلے میں پندرہ سے زائد مکاتب کے بچوں نے حصہ لیا۔کانفرنس کی پہلی نشست کا آغاز صبح10 بجے زیر صدارت مولانا سید فداد حسین قادری پرنسپل جامعہ انوارالعلوم ہوا جہاںنعت وتقریر میں حصہ لینے والے بچوں کو یکے بعد دیگرے پیش کیا گیا ۔اس موقعہ پر ججز کے فرائض مولانا محمد تصویر رضا علیمی اور جامعہ انوارالعلوم کے استاد و نائب ایڈیٹر ماہنامہ اہل سنت مولانا ولایت حسین مصباحی نے انجام دئیے۔دوسری نشست بعد نماز ظہر زیر صدارت چوہدری فضل حسین شروع کی گئی۔ اس دوران خطاب کرتے۔ ہوئے مولانا ولایت حسین مصباحی نے امام حسین ؑکے پیغام کو بیان کیاجس کے بعد مولانا تصویر رضا علیمی نے سیرت امام حسین ؑپہ روشنی ڈالی ۔آخر میں مولانا فاروق حسین مصباحی امام وخطیب جامع مسجد پونچھ نے اس بات پر زور دے کر کہا کہ مسلم پرسنل لاء کے ساتھ کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ برداشت نہیں کی جائے گی اور مسلمانوں کے مسائل کا حل علما کریں گے نہ کہ مودی۔ان کاکہناتھاکہ اگر مسلم پرسنل لا ء میں کسی بھی طرح کی کوئی مداخلت کی گئی تو اس کے نتائج ملک کی سا  لمیت کے حق میں بہتر نہیں ہوں گے۔ان کاکہناتھاکہ ہم امن کے متمنی ہیں اور امن والی بات ہی سنیں گے۔اس موقعہ پر دیگر علامائے کرام بھی موجود تھے جن میںحافظ مجید احمد مدنی،مولانا مدثرحسین ،مولانا رشید احمد مصباحی،حافظ عاشق حسین،سید فاضل حسین ،سید خالد حسین،مولانا خلیل اورمولوی فرید احمد اشرفی امام مسجد محمدی قابل ذکر ہیں ۔آخر میں صلواۃ و سلام کے بعد پوری امت مسلمہ اور ملک کی سلامتی و امن و امان  کے لئے دعا مانگی گئی۔اسی طرح کی ایک کانفرنس ہر سال کی طرح امسال بھی سنئی کے محلہ بھٹنگیاں میں منعقد ہوئی جس کی صدارت مولانا مفتی سید بشارت کر رہے تھے۔کانفرنس میںضلع بھر سے علماء و مقررین نے شرکت کی جن میں مولانا محمد فاروق مصباحی ، مولانا محمد رزاق امام جامع مسجد سرنکوٹ، ایڈووکیٹ تاج حسین شاہ،مولانا توصیف رضا،مولانا محمد ریاض،مولانا اخلاق حسین شاہ ،مولانا افطار حسین شاہ وغیرہ بھی شامل تھے۔مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ امام حسین ؑنے عظیم قربانی پیش کی جسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اتحاد بین المسلمین پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امام نے اپنی اور اپنے ساتھیوں کی قربانی دے کر دنیا کو یہ بتا دیا کہ اصل میں دین محمدی پر چلنے والا کون ہے اور واقعہ کربلا نظام حیات گزارنے کا سلیقہ سکھاتا ہے۔علماء نے امام کی تعلیمات پر عمل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر کربلا کے میدان میں امام اپنی قربانی پیش نہیں کرتے تو آج اسلام اس شکل میں نہیں ہوتا بلکہ یزید کا چرچہ ہوتااس لئے واقعہ کربلا سے ملنے والے پیغام کو عام کیا جاے۔انہوںنے کہاکہ بیرونی  طاقتوں نے شریعت محمدی پر حملہ کرنے کی کوشش کی ہے اور کبھی طلاق کا معاملہ اٹھتا ہے توکبھی سول کوڈ کا۔انہوںنے کہاکہ یکساں قانون مذہبی طور پر اسلام میں نافذ نہیں ہو سکتاجس سے مرکزی سرکار کو با خبر رہنا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ اگر مرکز ی سرکار امن چاہتی ہے تو مذہبی تناؤ سے بچناہوگاکیونکہ کوئی بھی مسلمان شریعت میں مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔