Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

سمندر حسینہ اور مصّور

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: October 10, 2021 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
5 Min Read
SHARE
سمندر غُرّایا۔۔۔ لہروں نے ہلچل مچائی۔ میری کشتی ڈگمگانے لگی۔ بیتے لمحوں نے گھبرا کے سمندر میں چھلانگ لگادی۔ میری کوشش  اب بیکار تھی۔ ایک طرف مجھے سمندر کی بے وفا لہروں کا ڈر تھا اور دوسری طرف حسینہ کے بچھڑ جانے کا غم۔! میں نے حسینہ کو اپنے کنوارے خوابوں کی خوبصورت مالا پہنا رکھی تھی۔ میں نے اس سے عہد کیا تھا کہ جونہی ہم ساحل پر اُتریں گے ، میں اُس کے ہونٹوں پر سے سوالیہ آکار مِٹا دوں گا اور اس کے بدلے ’اقرار‘ لکھ دونگا۔
حسینہ مجھے اپنے تیز دھار والے الفاظ سے گھائو دیتی رہی۔
’’تم تو پتھر ہو پتھر۔۔۔ پتھروں کے نگر میں کوئی بھی آگ کی پرورش نہیں کرتا ہے۔ ہونٹوں کی انگیٹھی پر آگ کوئی نہیں تاپتا۔ اگر تم مجھے محسوس کرنا چاہتے ہو تو پہلے اس آگ کو اسی سمندر میں بہا دو۔۔۔‘‘
تنائو بھرے حالات میں میرے پاس اُس کو جواب دینے کے لئے الفاظ نہیں تھے۔ کیونکہ مجھے سمندر کی بے وبائی کا ڈر اندر ہی اندر کھائے جارہا تھا۔ لہریں ہم دونوں کو نگلنے کے لئے بے قرار تھیں۔ اِن طاقتور لہروں سے مقابلہ کرنا میرے بس کی بات نہیں تھی۔ میری منزل کچھ اور تھی۔ محبت کی ایک شہکار داستان کو رقم کرنا شائد کچھ ایسا ہی ہونا تھا۔۔۔۔ ایک نئی داستان کو جنم لینا تھا! وہ بھی ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر میں!
کشتی چلاتے کبھی میرے دل میں خیال آتا تھا۔۔۔۔
’’سمندر ہم دونوں کو اپنی گود میں لینے کیلئے بے قرار ہے۔ کچھ ہی مُدت کے بعد ہم اس مہان ساگر کی آغوش میں ہونگے۔۔۔۔ زمانہ ہمیں ضرور ڈھونڈے گا۔۔۔ پھر ہم کبھی کسی افسانہ نگار کے پلاٹ میں، کبھی کسی ناوّل کا پلاٹ بن کر اور کبھی داستان بن کر اُبھریں گے۔ ہم فنا نہیں ہونگے۔۔۔ ہم جئیں گے۔۔۔ لیکن یہ جینا بھی کوئی جینا ہے!‘‘
سمندر دھیرے دھیرے شانت ہونے لگا۔ لہریں خاموش ہوگئیں۔ کشتی نے رفتار پکڑ لی۔ ساحل تک پہنچنے کے لئے اب ہمیں کم فاصلہ طے کرنا تھا۔ ہم سورج غروب ہونے سے قبل ساحل تک پہنچنا چاہتے تھے۔۔۔ ساحل پر مجھے اپنی حسینہ کو وہ دلفریب منظر دکھانا تھا جب سمندر کی لہریں جنون میں آکر ساحل کے کنارے ریت پر عُریاں ہوکر ایک دوسرے میں ضم ہوجاتی ہیں!۔
’’ناگ منی‘‘ ضرور ہمیں دیکھ کر اپنی تنہائی کے کرب کو بھول جائے گا۔ پھر یہ لہروں کے ساتھ ہی اس بے کنار سمندر میں چلا جائے گا! سمندر اس کی عمر کی حد لکھنے کا مجاز ہوگا! ایک سال۔۔۔ پچاس سال۔۔ایک سو سال۔۔۔۔ہزار سال۔۔۔ ایک لاکھ سال۔۔۔۔ لاکھوں سال۔۔۔۔!‘‘
’’ارے! تم کہاں کھو گئے!؟‘‘ حسینہ نے تعجب سے پوچھا۔
’’کہیں نہیں‘‘ میں نے کپکپاتے ہوئے جواب دیا۔
مجھے ایسا لگا جیسے کہ میں گہری نیند سے بیدار ہوا تھا۔
حسینہ اب لہروں کا ایک دوسرے میں ضم ہونے کا منظر دیکھ کر لطف اندوز ہورہی تھی۔ وہ پسینوں میں بھیگ گئی۔ وہ میرے پہلو میں بیٹھ گئی اور ہونٹ چبانے لگی!‘‘
’’کیا ۔۔۔ کیا ہوا؟‘‘ میں نے حسینہ سے پوچھا۔
’’وہی ۔۔۔ جو ہونا تھا!‘‘ اس نے سمند رکی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا۔
’’آج سمندر کے ہونٹوں نے میرے سینے کا ماتھا چوما‘‘۔
میں نے حسینہ کو اپنے ساتھ زور سے پکڑا۔۔ اُس نے چیخ ماری!
’’حسینہ!؟‘‘ میں نےتعجب سے پوچھا۔
’’جی۔۔۔!‘‘ وہ چونک گئی۔
’’میں آج اس سمندر میں محبت کی وہ داستان رقم کرلوں گا کہ زمانہ یاد کرے گا۔‘‘
حسینہ میری آغوش سے دفعتاً اُٹھی جیسے کہ اُس نے کوئی ڈراونا سا خواب دیکھا تھا۔
’’میں نے بھی آج اس سمندر میں محبت کا ایک اتہاس لکھا ہے۔‘‘ حسینہ مسکرا کر بولی۔
’’کیا ۔۔۔ کیا ۔۔۔ کون سا اتہاس !؟‘‘ میں نے حیرانگی میں پوچھا۔
’’میں نے آج کوکھ کا قرض اُتار دیا ہے!‘‘
یہ کہکر حسینہ نے سمندر میں چھلانگ لگائی۔ سمندر کی لہروں نے میری حسینہ کو دبوچ لیا۔ یہ کربناک منظر دیکھ کر میں کپکپایا! میرے تھر تھراتے ہاتھ سے بُرش زمین پر گرا اور میں کینواس پر حسینہ کی خوبصورت تصویر اُبھارنے میں ناکام رہا۔
میں نے سمندر کاطوفان سمندر کو لوٹا دیا۔!!!
 
���
آزاد کالونی پیٹھ کانہامہ ماگام بڈگام
موبائل نمبر؛9906534724
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

گول رام بن شاہراہ سڑک کے کنارے ملبے کے ڈھیر | بارشوں کے دوران آنے والی پسیاں نہیں ہٹائی گئیں ، نالیوں کی حالت خستہ
خطہ چناب
ٹینکر کی زد میں آنے سے ضلع کورٹ را م بن کا افسر ہلاک
خطہ چناب
ویشنو دیوی مندر کیلئے ہیلی کاپٹر سروس | 7دنوں کے بعد دوبارہ بحال
جموں
کشیدہ حالات کا صحت نظام پر منفی اثر، ہسپتال میں مریضوں کی تعداد میں 90فیصد کمی جی ایم سی راجوری میں او پی ڈی سروسز تقریباً معطل، لوگ خوف کے باعث گھروں تک محدود
پیر پنچال

Related

افسانے

افسانے

May 10, 2025
افسانے

جنون کہانی

May 3, 2025
افسانے

مصوّر افسانہ

May 3, 2025
افسانے

تنہائی کا آسیب افسانہ

May 3, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?