دوحہ // سعودی عرب اور مصر کی جانب سے قطر کے ہوائی جہازوں کے لیے اپنی فضائی حدود کو بند کرنے سے خلیج میں فضائی ٹریفک کے نظام میں وسیع پیمانے پرخلل پڑنے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔سعودی عرب سمیت چھ عرب ممالک نے قطر پر خطے کو غیر مستحکم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ مصر نے اعلان بھی کیا کہ وہ قطری جہاز اور طیاروں کے لیے اپنے بندرگاہ، فضائی حدود اور ایئر پورٹز بھی بند کر رہا ہے۔سعودی عرب کے شہری ہوا بازی کے حکام نے اس اعلان کے بعد اپنے ایئر پورٹس پر قطری جہازوں کے اترنے اور فضائی حدود کے استعمال پر پابندی عائد کر دی۔اس کے علاوہ مصر نے بھی بھی قطر کے ہوائی جہازوں کے لیے اپنی فضائی حدود کو بند کر دیا ہے اور اس کے ساتھ کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تمام پروازوں کو منگل کی صبح گرینج کے معیاری وقت کے مطابق چار بجے غیر معینہ مدت کے لیے روک دیا جائے گا۔متحدہ عرب امارات میں شامل ریاست ابوظہبی کی سرکاری فضائی کمپنی اتحاد ایئرویز نے منگل کی صبح سے دوحہ کے لیے تمام پروازیں معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔اتحاد ایئرویز کے اس اعلان کے بعد دبئی کی فضائی کمپنی امارات کے علاوہ بجٹ ایئرلائن فلائی دبئی، بحرین کی گلف ایئر اور مصر کی ایجپٹ ایئر کی جانب سے بھی ایسے ہی اعلانات کیے گئے ہیں۔اس کے بعدقطر کی قومی ایئر لائن قطر ایئر ویز نے سعودی عرب جانے والی پروازوں کو معطل کر دیا ہے۔ اس پابندی کا قطر ایئرویز کے آپریشنز پر گہرا اثر پڑے گا جو کہ دبئی، ابوظہبی، ریاض اور قاہرہ کے لیے روزانہ درجنوں پروازیں چلاتی ہے۔لیکن اصل مشکل ان ممالک کی فضائی حدود استعمال نہ کرنے کی پابندی ہے۔ اس سے قطری فضائی کمپنی کو اپنے فضائی راستے تبدیل کرنے پڑیں گے جس کا نتیجہ ایندھن کے زیادہ استعمال اور پرواز کے دورانیے میں اضافے کی صورت میں برآمد ہوگا۔سعودی عرب نے ایک بیان میں قطر پر ’ایرانی حمایت یافتہ جنگجوگروپوں‘ کے ساتھ مشرقی علاقوں قطیف اور بحرین میں تعاون کرنے کرنے کا الزام لگایا ہے۔متحدہ عرب امارات نے قطری سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کے لیے 48 گھنٹے کی مہلت دی ہے۔سرکاری خبر رساں ادارے ڈبلیو اے ایم کے مطابق ابوظہبی نے دوحہ پر جنگجو، انتہا پسند اور مسلکی تنظیموں کی حمایت کا الزام لگایا ہے۔ملک کی سرکاری فضائی کمپنی اتحاد ایئرویز نے بھی منگل سے دوحہ کے لیے تمام پروازیں روکنے کا اعلان کیا ہے۔مشاورتی کمپنی کارنرسٹون گلوبل کے ڈائریکٹر غنیم نوسابہ کا کہنا ہے کہ قطر ایئرویز نے خود کو اس خطے میں ایشیا اور یورپ کو ملانے والی فضائی کمپنی کے طور پر منوایا ہے لیکن یورپ کا وہ سفر جس میں پہلے چھ گھنٹے لگتے تھے اب آٹھ سے نو گھنٹوں کا ہو جائے گا جس کا نتیجہ مسافروں کا دیگر کمپنیوں سے رجوع کرنے کی صورت میں نکل سکتا ہے۔قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات مقطع کرنے والے چھ عرب ممالک میں سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات، بحرین، لیبیا اور یمن شامل ہیں۔متحدہ عرب امارات نے قطری سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کے لیے 48 گھنٹے کی مہلت دی ہے۔ان ممالک کا الزام ہے کہ قطر اخوان المسلمون کے علاوہ دولتِ اسلامیہ اور دیگرجنگجوتنظیموں کی حمایت کرتا ہے۔سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے علاوہ قطر کو سعودی قیادت میں یمن کے حوثی باغیوں کے خلاف سرگرم عسکری اتحاد سے بھی نکال دیا گیا ہے۔سفارتی تعلقات کے انقطاع کو خلیجی ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور امریکی وزیرِ خارجہ نے ان ممالک سے کہا ہے کہ وہ وہ باہمی تنازعات بات چیت کے ذریعے حل کریں۔