چیسٹر لی اسٹریٹ/سری لنکا کی ٹیم کا اتار چڑھاو کے دور کے بعد انگلینڈ پر ملی جیت سے اعتماد بحال ہوا ہے اور اب سیمی فائنل کی امیدیں برقرار رکھنے کیلئے جمعہ کو اس کا مقابلہ جنوبی افریقہ کے خلاف ہو گا جو پہلے ہی دوڑ سے باہر ہو چکی ہے ، لیکن اس کے معاملات بھی بگاڑ سکتی ہے ۔آسٹریلیا کے سیمی فائنل میں جگہ بنانے کے بعد اب باقی تین باقی جگہوں پر مقابلہ سخت ہو چکا ہے اور سری لنکا کے لیے باقی ہوئے تمام میچوں میں جیت درج کرنا لازمی ہو گیا ہے ۔ سری لنکا کی ٹیم نے چھ میچوں میں دو جیتے ہیں اور دو ہارے ہیں جبکہ دو میں کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ ٹیم چھ پوائنٹس لے کر ٹیبل میں ساتویں نمبر پر ہے جبکہ افریقی ٹیم کے پاس اب کھونے کے لیے کچھ نہیں ہے ۔ وہ ٹیبل میں نویں نمبر پر ہے اور سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہو چکی ہے ۔جنوبی افریقہ کی ٹیم باقی بچے ہوئے اپنے میچوں میں بھلے ہی جیت سے کچھ حاصل نہ کر پائے لیکن حریف ٹیموں کے مساوات بگاڑ سکتی ہے اور سری لنکا کو اس سے الٹ پھیر سے بچنا ہو گا۔ افریقی ٹیم کی موجودہ عالمی کپ میں اب تک کی سب سے خراب کارکردگی رہی ہے جب وہ پہلے راؤنڈ کو بھی پار نہیں کر سکی ہے ۔ اس نے اپنے سات میچوں میں پانچ میں شکست کھائی ہے ۔ سری لنکا کی گزشتہ میچ میں میزبان انگلینڈ کے خلاف 20 رنز کی جیت نے سب کو نہ صرف چونکا دیا تھا بلکہ اس کے لئے بھی امیدیں برقرار رکھی ہیں۔ ٹیم کے لئے اگرچہ اپنے کھیل میں اور جارحیت لانے کی ضرورت ہے ۔ دونوں ہی ٹیموں کا بلے بازی آرڈر کمزور رہا ہے لیکن سری لنکا کے پاس مضبوط گیند بازی آرڈر ہے جو اس کے لیے میچ فاتح رہا ہے ۔تجربہ کار فاسٹ بولر لست ملنگا اور دھننجے ڈیسلوا نے انگلینڈ کے خلاف ٹیم کے 233 رن کے چھوٹے ہدف کا دفاع کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔ ملنگا نے چار وکٹ اور سلوا کو تین وکٹ ملے جبکہ میڈیم پیسر اسرو نے دو وکٹ نکالے تھے ۔ اس کے علاوہ نوان پردیپ بھی ٹیم کے معاون بولر ہیں جن کا اہم تعاون رہا ہے اور افریقی ٹیم کو کنٹرول کرنے میں بولروں پر اضافی ذمہ داری رہے ی۔تنقید میں گھری افریقی ٹیم کی کوشش رہے گی کہ وہ باقی بچے ہوئے میچوں میں کامیابی حاصل کرے ، ایسے میں وہ بغیر کسی دباؤ کے اترے گی جو سری لنکا کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے ۔ سری لنکا کی ٹیم کے لیے اپنے بلے بازی آرڈر کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔ گزشتہ میچ میں تجربہ کار انجیلو میتھیوز نے ناٹ آؤٹ 85 رنز کی اننگز کھیل کر ٹیم کو لڑنے کے قابل اسکور تک پہنچایا تھا۔ اس کے علاوہ اوشکا فرنانڈو، کشل مینڈس، ڈیسلوا بھی اچھے رنز اسکوررز ہیں۔اگرچہ دمتھ کرونارتنے اور پریرا سے توقع رہے گی کہ وہ بطور اوپننگ جوڑی ٹیم کو مضبوط آغاز دلائیں۔ انگلینڈ کے خلاف دونوں بلے باز پہلے وکٹ کے لئے تین رن ہی شامل کر سکے تھے اور سستے میں آؤٹ ہوئے تھے ۔ اپنی امیدیں برقرار رکھنے کیلئے بلے بازوں کو زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا ۔دوسری طرف افریقی ٹیم کے پاس کپتان فاف ڈو پلیسس، کوئنٹن ڈی کاک، ہاشم آملہ، ڈیوڈ ملر , اندرلے فھلکوایو کے طور پر اچھے بلے بازی آرڈر ہے جبکہ بولروں میں کیگسو ربادا، لنگی اینگدي اور عمران طاہر جیسے مضبوط بولر ہیں جنہوں نے مسلسل اچھا کھیل دکھایا ہے ۔ اینگدي نے پاکستان کے خلاف تین وکٹ نکالے تھے ، لیکن بولر کچھ مہنگے ثابت ہوئے ۔افریقی ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل کی کمی ہے اور توقع کی جا سکتی ہے کہ اب بغیر کسی دباؤ کے وہ جیت کے لیے کھل کر کارکردگی کرے ۔یو این آئی