سرینگر کے تاریخی چرچ کی تزئین و آرائش پر کام جاری

سرینگر// سرینگر کے ڈل گیٹ علاقے میں واقع ایک صدی قدیم سینٹ لیوکس چرچ کی شان رفتہ کی بحالی کے لئے تزئین و آرائش کا کام بڑے پیمانے پر جاری ہے۔اس گرجا گھر کے تزئین و آرائش کا یہ کام جموں و کشمیر حکومت کی طرف سے ثقافتی و وراثتی اہمیت کی حامل تعمیرات کے احیا، تحفظ اور تجدید کاری کے لئے ایک اسکیم کے تحت کیا جا رہا ہے۔چرچ کی آرائش و تزئین اور تجدید کاری کا کام شدو مد سے جاری ہے۔ گرجا گھر میں معمار، ترکھان اور دیگر کاریگر اسے پتھروں اور اینٹوں سے تعمیر ہوئے ڈھانچے کی شان رفتہ کو بحال کرنے میں مصروف ہیں۔انہوں نے کہا کہ گرجا گھر کے چھت کو مشہور کشمیری ’ختم بند‘ سے آراستہ و پیراستہ کیا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ معمار اس چرچ کے بوسیدہ دیواروں میں اینٹوں کے درمیان ہونے والی شگافوں کی مرمت کر رہے تھے اور اس کو اپنے اصلی شکل میں لانے کی کوشش کر رہے تھے۔قابل ذکر ہے کہ قریب ایک صدی قدیم اس چرچ  میں کرسمس کے تہوار کے موقع پر عقیدتمندوں کا تانتا بندھا رہتا تھا اور کشمیر میں عسکریت شروع ہونے سے قبل مسیحی برادری سے وابستہ لوگ روازنہ اس میں حاضر ہوا کرتے تھے لیکن بعد میں یہ چرچ طویل مدت تک  بند رہا جس کی وجہ سے اس کا ڈھانچہ بوسیدہ ہونے لگا۔اس چرچ  کے بند ہونے کے بعد مسیحی براداری کے لوگ تہواروں خاص کر کرسمس کے موقع پر سونہ وار میں واقع چرچ میں حاضر ہوتے ہیں۔سنیٹ لیوکس کا سنگ بنیاد ڈاکٹر ارنسٹ اور ڈاکٹر ارتھر نوی نے رکھا تھا اور 12 ستمبر 1896 کو لاہور کے بشپ نے اس کو کشمیر کے گواہ کے بطور وقف کیا تھا۔