بلال فرقانی // سرینگر// احتجاجی لہر کے95ویں روز شہر مسلسل نرغے میں رہا جبکہ قدیم شہر کے کئی تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں کو چوتھے روز بھی مسلسل سیل کیا گیا تھا۔ مزاحمتی قیادت کی کال پر سوپور،ترال اور بانڈی پورہ میں خواتین کی طرف سے احتجاجی جلوس برآمد کئے گئے جبکہ سرینگر میں عزاداروں کے جلوس پر منگل کو بھی قدغنیں عائد کی گئیں۔کئی مقامات پر عزاداروں کے جلوس کو منتشر کرنے کیلئے شلنگ کی گئی۔پلوامہ میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان دن بھر جاری رہنے والے احتجاجی مظاہروں میں فورسز کی کاروائی میں30افراد زخمی ہوئے جبکہ چھاپوں کے دوران پولیس نے مزید66افراد کو حراست میں لیا۔ سرینگر تعزیہ جلو سوں اور مزاحمتی کلینڈر کے احتجاجی پروگرام کے پیش نظر شہر خاص کے پائین علاقوں نوہٹہ ، خانیار، رعناوری، صفاکدل اور مہارج گنج پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوںمیں مسلسل چوتھے روز سخت کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا گیا ور کسی کو بھی ان علاقوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ملی۔ بیشتر مقامات پر شہر خاص میں سڑکوں پر آواجاہی کو ناممکن بنانے کیلئے جگہ جگہ خار دار تاریں بچھا کر رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی تھیں۔شہری علاقوں اور محلوں میں فورسز کی اضافی تعیناتی کی گئی تھی جبکہ جگہ جگہ پر پولیس اور فورسز اہلکار گشت کر رہے نظر آرہے تھے۔حساس علاقوںمیں فوجی بنکرگاڑیوں اور جدید ساز و سامان سے لیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا ۔ شہر خاص کے بیشتر سڑکوں چوراہوں اور پلوں پر پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری تعداد تعینات رہی جبکہ متعدد سڑکوں کو خاردار تار کے ذریعے سیل رکھا گیا ۔بندشوںکا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ان جگہوں پر تمام قسم کی گاڑیوں کے ساتھ ساتھ پیدل چلنے والوں کو بھی روکا جارہا تھا اور کسی کو بھی سول لائنز کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی۔ حبہ کدل سرینگر میں کرفیو کے بیچ عزاداروں کا ایک جلوس برآ مد ہوا ۔ جلوس میں شامل شرکاء اور’یا حسین یاحسین، یا عباس یا عباس ‘ کی صدائیں بلند کرتے ہوئے ۔ عزاداروں نے اپنے ہاتھوں میں سیاہ ماتمی پرچم اور بینر اٹھارکھے تھے اوروہ اپنے مخصوص انداز میں امام عالی مقام کے تئیں عقیدت کا اظہار کررہے تھے اور بعد میں جلوس جب باغوان پورہ نالہ مار روڈ پر پہنچا تو پولیس نے ان کومنتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیساتھ ساتھ ٹا ئر گیس شلنگ کی ۔ پولیس کاروائی سے جلوس تتر بترر ہو گیا جس کے دوران درجنوں کو حراست میںلیا گیا۔اس دوران شہر کے خانقا ہ معلی کی شمس واری میں عزادروں کی ایک ٹولی نمودار ہوئی اور’یا حسین یاحسین ‘ کی صدائیں بلند کرتے ہوئے پیش قدمی کرنے کی کوشش کی لیکن سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اہلکاروں نے انہیں آگے بڑھنے سے روکا اور ٹیر گیس کے گولے داغے۔ عینی شاہدین کے مطابق عزادار ’’لبیک یا حسین ،شعیہ سنی بھائی بھائی‘کے نعرے بلند کرتے ہوئے جونہی آگے بڑھنے لگے تو پولیس نے عزاداروں پرطاقت کا استعمال کیا۔ عینی شاہدین کے مطابق پولیس نے ماتمی جلوس کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے۔ شہر میں زیادہ تر تعزیتی جلوس امام باڑوں تک ہی محدود رہے کیونکہ پولیس نے ان کو باہر آ نے کیا اجازت نہیں دی۔ اس دوران حیدر پورہ میں سوموار شام کو نامعلوم افراد نے دو نجی گاڑیاں نذر آتش کی۔رپورٹوں کے مطابق حیدر پورہ میں گوری پورہ کراسنگ کے نزدیک نامعلوم افراد نے سویفٹ اور اسٹلو گاڑیاں نذر آتش کردی ۔ پولیس ذرائع کے مطابق سوفٹ زیر نمبر JK02AB-103اور اسٹلو زیر نمبر JK01N-6690کو نامعلوم افراد نے گوری پورہ کراسنگ حیدر پورہ میں نذر آتش کردیا ۔ پولیس کی ٹیم جائے موقع پر پہنچ گئی اور اس ضمن میں کیس درج کرکے تحقیقات شروع کردی ۔ادھر پانپور کے سم پورہ میں فورسز اور اسلحہ براروں کے مابین جھڑپ کے بیچ نواحی علاقے زعفران کالونی میں نوجوانوں نے احتجاج کیا جس کے دوران پولیس اور فورسز کا مظاہرین کے ساتھ تصادم ہوا۔اس دوران شہر کے سیمنٹ کدل میں سہ پہر کو فورسز اور مظاہرین کے دمریان جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران سنگبازی وجوابی سنگبازی کے بعدفورسز نے ٹیر گیس کے گولے داغے۔پائین شہر کے کئی علاقوں میں بھی شام کو فورسز اور نوجوانوں کے درمیان متعدد جگہوں اور علاقوں میں جھڑپیں ہوئیں۔اس دوران بڈگام میں بھی مجموعی طور پر صورتحال مطمئن رہی اور اس دوران کئی حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس کی بھاری نفری کا تعینات کیا گیا تھا۔نامہ نگار کے مطابق ضلع کے کئی علاقوں سے ماتمی جلوس بھی برآمد ہویے۔ادھر کنی پورہ چلو کال کے پیش نظر علاقے میں سخت تنائو کی سی صورتحال نظر آرہی تھی۔ماچھو،اوم پورہ اور چاڑورہ کے کئی علاقوں میں بھی مکمل ہڑتال کے بیچ فورسز اور پولیس کو تعینات کیا گیا تھا۔اس دوران گاندربل میں ہڑتال کے بیچ پولیس کی جانب سے دن رات چھاپوں کا سلسلہ جاری رہنے سے کئی علاقوں سے نوجوانوں کی گرفتاریاں عمل میں لائی۔ گئی۔ جنوبی کشمیر پلوامہ کے تملہ ہال ، بٹہ نور اور آرملہ علاقوں میں محاصرے کرنے کی کوشش کی تو نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد گھروں سے باہر آئی اور انہوں نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے فورسز پر سنگبازی کی۔ نامہ نگار شوکت حمید کے مطابق فورسز نے ٹیر گیس کے گولے داغے جس میں کئی افراد زخمی ہوئے۔ تملہ ہال کے نواحی علاقے ٹہاب میں پوسٹر چسپاں کئے گئے تھے جس پر مقامی لوگوں کو ٹہاب چلو کی کال دی گئی تھی۔ تاہم فورسز کی بھاری تعداد منگل صبح سے ہی ان علاقوں میں تعینات کی گئی تھی۔ ٹہاب میں بھی فورسز اور مظاہرین کے خلاف سنگبازی و جوابی سنگبازی کے بعد احتجاج کر رہے نوجوانوں کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے گئے ۔مظاہرین نے مزاحمت جاری رکھی اور فورسز نے انہیں منتشر کرنے کیلئے ہوا میں گولیوں کے کئی رائونڈ چلائے جس کے نتیجے میں علاقے میں اتھل پتھل مچ گئی اور لوگوں کو محفوظ مقامات کی طرف بھاگتے دیکھا گیا۔ دونوں جگہوں پر قریب 15نوجوان فورسز کی کارروائی میں زخمی ہوئے۔اس دوران ڈاڈسرہ چلو کال ایک روز قبل ہی فورسز اور نو جوانوں کے درمیان پتھرائو کے بعد زبردست شلنگ ہوئی جبکہ مبینہ طور پر فورسز نے بڑے پیمانے پر رہا ئشی مکانوں کو تو ڑ پھوڑ کی ۔ نامہ نگار سید اعجاز احمد کے مطابق قصبہ کے ڈاڈسرہ علاقے میں خواتین کی جانب سے بعد دوپہر ایک احتجاجی جلوس نکلا جو ڈاڈسرہ کے بعد چندری گام کی طرف پیش قدمی کر رہا تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق اسی اثنا میں فورسز کی ایک بڑ ی تعداد گا ئوں میں اچانک نمودار ہو ئی جس کے ساتھ ہی نو جوانوں اور فورسز کے درمیان پتھرائو کا سلسلہ شروع ہوا جہاں فورسز نے پتھرائو کر نے والے نو جوانوں پر زبردست شلنگ کی۔ادھر اننت ناگ میں فورسز اور پولیس کو اہم جگہوں اور مقامات پر تعینات کیا گیا تھا۔نامہ نگار ملک عبدالاسلام کے مطابق سرینگر جموں شاہراہ اسلام آباد پر واقع ہرناگ ونپوہ علاقے میں ایک سائیکل سوار کو آرمی کی گاڑی نے ٹکر ماری جس کی وجہ سے وہ بھری طرح سے زخمی ہوا۔ معلوم ہوا کہ28سالہ اوئیس محی الدین ولد غلام محی الدین ساکن گسی پورہ ملہ پورہ ضلع کولگام کا رہنے والے نوجوان کو علاج ومعالجہ کیلئے ڈسٹرکٹ اسپتال اسلام آباد میں منتقل کیا گیا جہاں سے صدر اسپتال منتقل کیا گیا ،تاہم مذخورہ نوجوان زخمیوں کی تاب نہ لاکر چل بسا۔ زخمی نوجوان اور اسکے رشتہ داروں کا کہنا تھا کہ جس سائیکل پر و ہ جارہا تھا اسے آرمی گاڑی نے ٹکر ماری ۔ شوپیاں میں گرینیڈ دھماکے کے بعد تنائو کی صورتحال نظر آئی تاہم مجموعی طور پر حالات خوشگوار رہے۔اس دوران ترال کے ڈاڈسرہ میں احتجاج کے دوران فورسز نے ہوائی فائرنگ کی جبکہ جھڑپوں میں 10افراد زخمی ہوئے۔ادھر پنجگام میں بھی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس میں 6افراد زخمی ہوئے۔ شمالی کشمیر بارہمولہ می مجموعی طور پر صورتحال پرامن رہی اور اس دوران حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس اہلکار گشت کرتے رہے۔ سوپور اور علاقہ زینہ گیر میں مزاحمتی قیادت کے پروگرام کے مطابق خواتین کے جلوس برآمد ہوئے۔نامہ نگار غلام محمد کے مطابق منگلوار کو نماز ظہر کے بعد سوپور کے بیشتر علاقوں بٹہ پورہ، خوشحال متو، مسلم پیر جامع قدیم، آرمپورہ، ہائی شاہ، صوفی حمام، سنگرامپورہ، کرالہ ٹینگ وغیر کے سینکڑوں خواتین مرکزی جامع مسجد سوپور میں جمع ہوئی اور جلوس نکالا گیا ۔جلوس جامع مسجد سے نکل کر قصبہ کے دیگر علاقوں جامع قدیم خوشحال متو، ہائی شاہ اور صوفی حمام کے علاقوں سے گزر کر خانقاہ معلی سوپور میں اختتام ہوا۔قصبہ کے نیو کالونی، نورباغ، ماڈل ٹائون، نورپورہ میں بھی نماز ظہر کے بعد خواتین کے احتجاجی جلوس برآمد ہوئے جو مختلف علاقوں سے گزر کر اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی کررہے تھے۔ ادھر علاقہ زینہ گیر کے بھی بیشتر مضافات بومئی، وارپورہ، تارزو، ڈورو، بوٹینگو، میں بھی نماز ظہر کے بعد خواتین کے جلوس برآمد ہوئے ۔اس دوران سرحدی ضلع کپوارہ کے لنگیٹ ہندوارہ کے متعدد علاقوں میں فوج نے کریک ڈائون کرکے گھر گھر تلاشی کرروائی کی جبکہ بارہمولہ ہندوارہ سڑک کرالہ گنڈ کے مقام پر گاڑیوں کی چکنگ کرکے مسافروں کی جامع تلاشی لی گئی۔ اس دوران بانڈی پورہ میں دن بھر صورتحال مجموعی طور پر پرامن رہی تاہم مزاحمتی کلینڈر کے تحت خواتین کا جلوس بھی برآمد ہوا۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق ضلع کے مین چوک میں منگلوار کو کچھ نوجوان نمودار ہوئے اور پولیس کی پارٹی پر سنگبازی کی جس کے بعد پولیس نے بھی ٹیر گیس گولہ داغتے ہوئے نوجوانوں کا تعاقب کیا۔اس دوران آشٹینگو،آلوسہ اور کیونسہ میں تحریک حریت کے اہتمام سے خواتین نے جلوس برآمد کیا جس میں اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی ہوئی۔اس دوران جلسہ کے بعد جلوس بھی برآمد ہوا تاہم یہ پرامن طور پر اختتام پذیر ہوا۔عینی شاہدین کے مطابق نوجوانوں نے سوپور،بانڈی پورہ روڑ پر پتو شاہی اور اونہ گام میں پل پر رکاوٹیں کھڑی کی تھی جس کی وجہ سے لوگوں کے نقل و حمل میں رکاوٹ کھڑی کی ہے۔ پولیس پولیس نے وادی میں مجوعی صورتحال کو خوشگوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ صورتحال میں بہتری آنے کے بعد وادی میں کرفیو ہٹایا گیا تاہم پائین شہر کے کچھ علاقوں میں احتیاتی طور پر کرفیو نافذ رہا۔پولیس بیان کے مطابق کچھ جگہوں پر اکا دکا سنگبازی کے واقعات رونما ہوئے۔بیان کے مطابق سڑکوں پر ٹریفک کے نقل وحمل میں بھی اضافہ ہوا جبکہ خوانچہ فروشوں کے علاوہ شہر اور قصبوں میں کاروباری سرگرمیاں بھی دیکھنے کو ملی۔بیان میں کہا گیا کہ اس دوران محرام الحرام سے متعلق کئی جلوس بھی وادی میں برآمد کئے گیں۔پولیس نے گزشتہ24گھنٹوں کے دوران وادی کے مختلف علاقوں میں66افراد کو گرفتار کیا۔