سرینگر//شہری آبادی میں اضافے کے پیش نظر عوام کو پینے کے صاف پانی کی بہتر فراہمی کیلئے گذشتہ 6برسوں میں پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے کوئی بھی نئی ٹنکی تعمیر نہیں کی گئی ہے ۔ شہر سرینگر کو ایک طرف جہاں سمارٹ سٹی کے زمرے میں شامل کرنے کیلئے سرکاری سطح پر بڑے پیمانے پر دعوے کئے جا رہے ہیںوہی اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ2012کے بعد سرینگر میں شہریوں کیلئے پانی کی فراہمی کیلئے ایک بھی ٹنکی تعمیر نہیں کی گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر ی آبادی میں اضافہ اور دیگر علاقوں سے شہر میں عارضی طور پر بود وبوش کرنے کیلئے جہاں کثیر تعداد میںلوگ آباد ہیںوہی محکمہ آب رسانی کی طرف سے پانی کی قلت کو پوراکرنے کیلئے کوئی بھی بڑا پروجیکٹ ہاتھوں میں نہیں لیا گیا۔ماہرین کا کہنا 2011میں جہاں سرینگر کی آبادی12 لاکھ 36 ہزار 829 نفوس پر مشتمل تھی وہی گزشتہ7برسوں کے دوران آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔ کشمیر عظمیٰ کے پاس دستیاب سرکاری دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ سرینگر کے مہجور نگر علاقے میں 2012میں 1لاکھ گیلن پانی ذخیرہ کرنے کیلئے ریزروائر تعمیر کیا گیا اور اس کے بعد متعلقہ محکمہ اور انتظامیہ نے طویل مدتی پروگرام کے تحت ابھی تک ایک بھی پانی کی ٹنکی تعمیر نہیں کی۔ معتبر سرکاری ذرائع کے مطابق2012میں بھی10 برسوں کے بعد دانہ پورہ میں7ہزار گیلن پر مشتمل ایک ٹنکی کو تعمیر کی گئی جبکہ2002میں سرینگر کے مسکین باغ میں50 ہزار گیلن پانی ذخیرہ کرنے کیلئے ایک ٹنکی کو تعمیر کیا گیااور مابعد آئندہ10برسوں کیلئے کسی بھی حکومت نے کوئی بھی پانی کی ٹنکی تعمیر نہیں کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت مجموعی طور پر سرینگر میں15 ٹنکیاں ایسی ہیںجن میں پینے کے پانی ذخیرہ کیا جاتا ہے۔اس حوالے سے چیف انجینئر پی ایچ ای سے مسلسل کئی دنوں تک رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی،تاہم رابطہ قائم نہیں ہوسکا۔