سرینگر// وادی کے مدرسین کے ساتھ امتیازی سلوک روارکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے قومی معماروں نے لیکچراروں کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد انکی تقرری میں تاخیری حربے آزمانے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے فوری طور پر انکی تقرریاں عمل میں لانے کا مطالبہ کیا۔ سرینگر کی پریس کالونی میں اساتذہ نے بدھ کو احتجاج کرتے ہوئے اپنے مطالبات کے حق میں نعرہ بازی کی۔احتجاجی مظاہرین نے کہا کہ7ماہ قبل جولائی2019میں انہیں ماسٹروں سے اسکول لیکچراروں کے عہدوں پر ترقیاں دی گئیں تاہم اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی ابھی تک انکی تقرریاں عمل میں نہیں لائی گئی ہیں۔ مدرسین نے محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹر پر انکی تقریریوں کو عملانے میں تاخیری حربے آزمانے کا الزام عائد کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ جموں میں بھی ماسٹروں کو ترقی دیکر لیکچراروں کے عہدوں پر فائز کیا گیا اور انکی تقرریاں بھی عمل میں لائی گئیں اور وہ وادی سے تعلق رکھنے والے لیکچراروں سے زیادہ مرعات حاصل کرتے ہیں۔احتجاجی مظاہرین نے وادی سے تعلق رکھنے والے مدرسین کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک روا رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہی انکا بہت سارا وقت ضائع ہوا ہے،جس کے نتیجے میں انہیں نہ صرف مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،بلکہ انکا نقصان بھی ہو رہا ہے۔ اساتذہ نے لیفٹیننٹ گورنر اور انکے مشیروں سے اپیل کی کہ وہ براہ راست مداخلت کریں اور اساتذہ کو ذہنی کوفت سے بچائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر چہ انہوں نے اس معاملے میں محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹر سمیت دیگر اعلیٰ حکام کی نوٹس میں بھی یہ بات لائی تاہم زبانی یقین دہانیوں کے علاوہ انہیں کچھ نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے مطالبات کے حق میں کمشنر سیکریٹری اور صوبائی کمشنر ،کشمیر کو بھی یاداشت پیش کرینگے۔