سرکاری نرخناموں کی کوئی حیثیت نہیں؟

سرینگر //کشمیر وادی میں آخر کار کوٹھداروں کے سامنے انتظامیہ بے بس نظر آئی اور2سال کا عرصہ گرز جانے کے باوجود بھی حکام اپنے ہی مقرر کردہ گوشت کے نرح ناموں پر عمل درآمد کرانے میں ناکام ہوئی ہے اور قصاب بنا کسی خوف وڈر کے 600روپے اوجری سمیت گوشت فروخت کر رہے ہیں ۔محکمہ امور صارفین وعوامی تقسیم کاری صرف زبانی جمع خرچ سے کام لے رہا ہے اور گوشت کی قیمتوں سے متعلق جاری کیا گیا سرکاری حکم نامہ کاغذی گھوڑا ہی ثابت ہوا ہے ۔18مارچ 2021کو حکام نے گوشت کی فی کلو قیمت 535روپے بغیر اوجڑی اور 490روپے 100گرام اوجڑی سمیت مقرر کی تھی جبکہ اس سے قبل صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولے کی صدارت میںیکم نومبر کو قیمت طے کرنے والی کمیٹی‘‘ کی5برس بعد منعقدہ میٹنگ کے دوران یہ فیصلہ لیا گیا تھا کہ وادی میں گوشت کی پرچون قیمت 280اور تھوک قیمت 450روپے مقرر ہے ۔ اس کے بعدکوٹھداروں اور حکام کے درمیان ٹھن گئی  اورحکام نے کریک ڈائون کرتے ہوئے کئی ایک دکانوں کو سربمہر کیا جبکہ کئی قصابوں کے خلاف قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی گئی ۔ کوٹھداروں کا کہنا تھا کہ وہ اس قیمت پر متفق نہیں ہیں بلکہ انہیں باہر کی منڈیوں سے مہنگے داموں مال مل رہا ہے ۔اس دوران عوام کو راحت پہنچانے کیلئے دو کمیٹیاں تشکیل دی گئیں ۔حکومت نے اپنی سطح پر گوشت کی اصل قیمت جانے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی ،جو کئی روز تک جموں وکشمیر سے باہر مختلف ریاستوں میں رہی جہاں انہوں نے گوشت کی اصل قیمت جانے کا پتہ لگایا اور حکام کو رپورٹ پیش کی ۔جس کے بعد گوشت کی قیمت 490اور 535روپے بغیر اوجڑی مقرر کی گئی لیکن 2سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی مارکیٹ میں گوشت کی قیمت 600روپے فی کلو مقرر ہے اور عوام کو دو دو ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے ۔صارفین کے مطابق ماہ رمضان میں گوشت کی طلب بڑھ جاتی ہے لیکن جب قیمتیں آسمان پر ہوں تو ایسے میں گوشت کی خرید فروخت ان کیلئے انتہائی مشکل ہے ۔محکمہ امور صارفین وعوامی تقسیم کاری کے ایک اعلیٰ افسر نے اس کیلئے لوگوں کو ہی ذمہ دار قرار دیا اور کہا کہ لوگ ہی مہنگے داموں گوشت خریدتے ہیں اور متعلقہ محکمہ کے پاس کوئی شکایت نہیں لاتے۔محکمہ امور صارفین وعوامی تقسیم کاری کے ڈائریکٹر عبدالسلام نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ مارکیٹ چیکنگ لگاتار ہو رہی ہے اور اس تعلق سے کارروائیاں اور جرمانے بھی وصول کئے جا رہے ہیں ۔انہوں نے یقین دلایا کہ ماہ رمضان میں صارفین کو کسی بھی قسم کی کوئی مشکلات نہیں آنے دی جائیںگی اور شہر اور وادی کے دیگرعلاقوں میں قصابوں کی دکانوں کی متواتر طور پرچیکنگ ہو گی ۔