ہندوپاک کے درمیان کشیدہ تعلقات کا اثر پچھلے کئی ماہ سے حد متارکہ پر دلدوز صورت میں ظاہرہو رہاہے جہاں فائرنگ اور گولہ باری سے اب تک متعدد عام شہری لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں زخمی بھی ہوئے ہیں ۔اس کے علاوہ لوگوں کو مالی نقصان سے بھی دوچار ہوناپڑاہے اور کئی کنبے گھر وںسے بے گھر ہیں ۔سرحدی مکین یہ سوال کررہے ہیں کہ انہیں کس بات پر یہ سزا دی جارہی ہے اور کیوں دونوں ممالک نے سرحدی علاقے کو میدان جنگ بنایاہواہے ۔وہ اب یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی دونوں ممالک کے سامنے کوئی حیثیت ہی نہیں اور نہ ہی ان کی زندگی کی کوئی قدروقیمت ہے ۔حالیہ مہینوں میں کئی قیمتی جانیں تلف ہوئی ہیں اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے ۔تین روز قبل ایسے ہی ایک واقعہ میں پونچھ کے دیگوار ملدیالاں علاقوں میں دو کم سن، نوسالہ بچہ اور پندرہ سالہ لڑکی، مارٹر گولوں کی زد میں آکر لقمہ اجل بن گئے جبکہ بارہ افراد زخمی ہوئے جن میںسے چار گورنمنٹ میڈیکل کالج و ہسپتال جموں میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہیں اور دیگران کا پونچھ میں ہی علاج چل رہاہے ۔ یہ سرحدی کشیدگی حد متارکہ کے قریب رہ رہی آبادی کیلئے وبال جان بن چکی ہے جہاں لوگوں کو ایک پل بھی سکون میسرنہیں اور ان کے بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں ٹھپ ہوگئی ہیں ۔خوف و دہشت کے سائے میںزندگی بسر کررہے لوگوں کی ایک بڑی تعداد بلڈ پریشر،دل کے عارضوں اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔حد متارکہ پر پائی جارہی صورتحال کو ایک جنگ کا نام تو نہیں دیاجاسکتالیکن اسے کسی جنگی صورتحال سے کم بھی نہیں قرار دیاجاسکتا ، جہاں روز یا کچھ دنوں کے وقفے کے سے اس قدر فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ شرو ع ہوجاتاہے کہ لوگ دہشت کے مارے گھروںسے باہر نہیں نکل پاتے اور جن کے گھر نزدیک واقع ہیں ،ان کو ہجرت کرناپڑ جاتی ہے ۔ان حالات میں تمام تعلیمی ادارے بند ہوجاتے ہیں اور تمام معیشی سرگرمیاں معطل ہو جاتی ہیں۔گولیاں اور مارٹر گولے لوگوں کا گھروں کے اندر بھی پیچھا نہیں چھوڑتے ۔چند روز قبل مینڈھر سیکٹر میں اچانک فائرنگ اور گولہ باری شروع ہوگئی جس کی وجہ سے ایک سکول کے بچے کئی گھنٹوںتک گولیوں اور مارٹرگولوں کے سائے میں یرغمال بنے رہے ۔اس معاملے پر ریاستی حکومت بارہا لوگوں سے پختہ بنکر تعمیر کرنے اور محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے وعدے کررہی ہے لیکن اس پر عمل نہیںہورہا جبکہ مرکز نے مکمل خاموشی اختیار کررکھی ہے ۔بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ جب کوئی شخص زخمی ہوتاہے تو اسے مقامی سطح پر مرہم پٹی کی سہولت بھی نہیں ملتی اور ہسپتال منتقل ہونے تک خون بہہ جانے کی وجہ سے کئی لوگ اسی وجہ سے موت کاشکار بن گئے۔اگرچہ انتظامیہ نے نوشہرہ سیکٹر میں ایک سو بنکروں کی تعمیر کاکام شروع کیاہے تاہم یہ آٹے میں نمک کے برابر ہے اور بقیہ علاقوں میں تو اس پر کام ہی شروع نہیںہواہے ۔اگر ہر ایک علاقے میں بنکر تعمیر کر بھی دیئے جاتے ہیںتوبھی لوگوں کی زندگی میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوجائے گی بلکہ انہیں آرام دہ زندگی گزارنے کا تب موقعہ ملے گاجب دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم ہوجائے گی اور حد متارکہ کے آر پارگولیاں اور مارٹر گولے نہیں برسیںگے ۔کم از کم سرحدی مکینوں کے حال پر رحم کھاکر اس کشیدگی کو ختم کیاجائے اور سیاسی مقاصد حاصل کرنے کیلئے ایسے اقدامات نہ کئے جائیںجس سے عام شہریوں اور فوجی اہلکاروں کی جانیں تلف ہوں ۔