نئی دہلی // مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ5اگست 2019 کو تنظیم نو قانون کے اطلاق کے بعد سے ابتک جموں کشمیر میں قریب ساڑھے 7ہزار افراد حراست میں لئے گئے جبکہ ابھی بھی 451افرداد زیر حراست ہیں۔وزیر مملکت برائے امور داخلہ جی کشن ریڈی نے راجیہ سبھا میں شرومنی اکالی دل کے ممبر پارلیمنٹ سردار سکھدیو سنگھ دھندسا کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دفعہ370کی تنسیخ کے بعد5اگست سے 29فروری تک تین سابق وزرائے اعلی ، محبوبہ مفتی ، عمر عبداللہ اور فاروق عبداللہ سمیت جموں وکشمیر میں حراست میں لئے گئے شہریوں کی کل تعداد 7357ہے جو د احتیاطی طور پر نظر بند کئے گئے۔انہوں نے کہا کہ ان میںتین سابق وزارائے اعلیٰ سمیت مین سٹریم جماعتوں کے کارکن، سنگباز، شرپسند ، زیرزمین کارکن، علیحدگی پسند شامل ہیں۔انکا کہنا تھا کہ ان میں سے بیشتر کو چھوڑ دیا گیا لیکن ابھی بھی 451زیر حراست ہیں جن میں 396کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نطر بند کیا گیا ہے جبکہ 55 سی آر پی سی 107کے تحت زیر حراست ہیں۔حکومت نے کہا کہ کشمیر میں پی ایس اے کے تحت کل8 مرکزی رہنماوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ 16 ستمبر ، 2019 کو ، رکن پارلیمنٹ اور تین بار سابق وزیر اعلی اور عمر عبد اللہ کے والد فاروق عبداللہ پر پی ایس اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ جی کشن ریڈی نے جموں وکشمیر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کرنے پر کسی بھی شخص کے خلاف ملک دشمنی کا مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ 5اگست 2019کے بعد جموں وکشمیر کی تشکیل نو کے بعد کسی بھی شخص پر ملک دشمنی کا مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔