جموں//جسٹس آدرش سین آنند طویل علالت کے بعد جمعہ کے روز انتقال کر گئے، وہ 81برس کے تھے۔ جموں کے پرانے شہر میں یکم نومبر1936کو پیدا ہوئے جسٹس آنند سپریم کورٹ کے 29ویں چیف جسٹس رہے ۔ ابتدائی تعلیم جموں سے حاصل کرنے کے بعد جسٹس آنند نے جموں کشمیر یونیورسٹی سے گریجویشن کی لکھنؤ یونیورسٹی اور یونیورسٹی کالج لند ن میں تعلیم حاصل کی۔ 1964میں بار ایٹ لاء مکمل کرنے کے بعد پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ چندی گڑھ میں پریکٹس شروع کی۔ انہیں 26مئی 1975کو 38سال کی عمر میں جموں کشمیر ہائی کورٹ کا ایڈیشنل جج مقرر کیا ، 1976میں مستقل جج کے طور پر تعینات کئے جانے کے 9برس بعد11مئی 1985کو وہ ریاستی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بنائے گئے۔1989میں انہیں دو برس تک مدراس ہائی کورٹ کے چیف جسٹس رہنے کے بعد انہیں سپریم کورٹ کا جج بنایا گیا ، 10اکتوبر1998کو انہیں عدالت عظمیٰ کا چیف جسٹس بنایا گیا اور 31اکتوبر2001تک وہ اس عہدہ پر قائم رہے ۔17فروری 2003کو انہیں نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کا چیر مین بنایا گیا ، فروری 2010میں انہیں کیرل میں زیر تعمیر ملاپریہ ڈیم کی سیفٹی کا جائزہ لینے کے لئے بنائی گئی 5رکنی کمیٹی کا صدر بنایا گیا، اس کمیٹی نے اپریل 2012میں اپنی رپورٹ پیش کی تھی۔ ریاستی آئین کے بارے میں ان کی لکھی گئی کتاب The Constitution of Jammu & Kashmir: Its Development & Commentsایک مستند تصنیف سمجھی جاتی ہے اس کے علاوہ انہوں نے خواتین کو انصاف دلانے کے بارے میں Justice for Women: Concerns and Expressions عنوان سے ایک کتاب بھی تحریر کی ہے ۔ انہیں صدر جمہوریہ ہند کی طرف سے پدم وبھوشن کا اعزاز دیا گیا تھا۔پسماندگان میں ان کی دختر منیشا گاندھی پنجاب اینڈ ہریانہ ہائی کورٹ کی ایک نامور وکیل ہیں۔ ان کی آخری رسومات کل یعنی اتوار کو دہلی کے لودھی گارڈن شمشان گھاٹ پر ادا کی جائیں گی۔
گورنر،وزیراعلیٰ،ڈاکٹر فاروق اور غلام نبی آزاد کااظہار رنج
جموں//وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ملک کے سابق چیف جسٹس ڈاکٹر جسٹس آدرش سین آنند کے انتقال پر گہرے دُکھ اور صدمے کا اظہار کیا ہے ۔ آنجہانی کل صبح فوت ہو ئے ۔ اپنے تعزیتی پیغام میں وزیر اعلیٰ نے جسٹس آنند کو ملک کا ایک معروف جورسٹ قرار دیا ۔ جنہوں نے انصاف کو ایک آئینی سمت دی اور عوام کو موثر ڈھنگ سے انصاف فراہم کرنے کیلئے اُن کی خدمات کو ایک لمبے عرصے تک یاد رکھا جائے گا ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عوامی نوعیت کے معاملات میں آنجہانی کے حکمنامے قانونی برادری کی متواتر رہنمائی کرتے رہیں گے تا کہ وہ مجموعی طور پر سماج کی بہبودی کیلئے کام کر سکیں ۔ محبوبہ مفتی نے بحثیت چئیر مین نیشنل لیگل سروسز اتھارٹی کے طور پر لوک عدالتوں کا تصور متعارف کرانے کیلئے جسٹس آندد کے رول کو بھی یاد کیا ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نیشنل ہیومن رائیٹس کمیشن آف انڈیا کے چئیر مین کی حثیت سے بھی آنجہانی نے ایک بے مثال کام انجام دیا ۔ وزیر اعلیٰ نے آنجہانی کی آتما کی شانتی کیلئے دعا کرتے ہوئے سوگوار کنبے بالخصوص اُن کی بیٹی ایڈووکیٹ منیشا گاندھی کے ساتھ ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ۔ دریں اثناء گورنر این این ووہرا نے ملک جے سابق چیف جسٹس اور نیشنل ہیومن رائیٹس کمیشن کے چئیر مین ڈاکٹر اے ایس آنند کی وفات پر دُکھ اور صدمے کا اظہار کیا ہے جنہیں وہ کئی برسوں سے جانتے تھے ۔ اپنے پیغام میں گورنر نے آنجہانی کی آتما کے سکون کیلئے دعا کرتے ہوئے سوگوار کنبوں کے ساتھ تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا ۔ ادھرصدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھارت کے سابق چیف جسٹس آدھرش سین آنند کے فوت ہونے پر گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے آنجہانی کے جملہ سوگوران کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے آنجہانی کی آتما کی شانتی کیلئے دعا کرتے ہوئے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس آنند ایک ماہر قانون اور عوامی شخصیت کے مالک تھے۔ پارٹی کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال اور صدرِ صوبہ جموں دیوندر سنگھ رانا نے بھی جسٹس آنند کے فوت ہونے پر صدمے کا اظہار کیا ہے۔ دریں اثناء سابق وزیراعلی اور کانگریس کے مرکزی رہنما غلام نبی آزاد نے بھی جسٹس آدھرش سین آنند کے فوت ہونے پر گہرے رنج و غم کااظہار کرتے ہوئے سوگواروں کے ساتھ ہمدردی کااظہار کیا ہے،