سرینگر//حریت (گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے ہانجن پلوامہ کے معرکے میں جاں بحق ہوئے جنگجوئوں کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے جموں کشمیر میں قیمتی انسانی خون کی ارزانی جاری ہے۔ انہوں نے پُرامن مظاہرین پر فورسز اور پولیس کی طرف سے طاقت کے بے تحاشا استعمال جس کے نتیجے میں درجنوں افراد کو زخمی کیا گیاکی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فورسز جموں کشمیر میں تمام اخلاقی اقدار کھو چکی ہے۔ گیلانی نے کہا کہ حکومت کے غیرحقیقت پسندانہ طرزعمل میں نتیجے میں آج تک ہم نے تقریباً چھ لاکھ سرفروشوں کے لہو کا خراج پیش کیا ہے، حکمرانوں کو اور کتنا خون چاہیے جس سے ان کی پیاس بُجھ جائے گی؟۔ انہوں نے بھارت کے سابق وزیر خزانہ اور بی جے پی کے لیڈر یشونت سنہا کے اس انٹرویو کی مثال دی جس میں موصوف نے اعتراف کیا کہ بھارت نے نزدیک ریاست جموں کشمیر کو صرف ایک ہی صورت میں اپنے ساتھ رکھا جاسکتا کہ جتنے چاہیں لوگوں کو ہلاک کیا جائے، جو بھی آواز اس غیر قانونی اور غیر اخلاقی قبضہ کے خلاف اُٹھے اُس کو دبوچ کر قبرستان کی خاموشی طاری کی جائے۔ گیلانی نے مزید کہا کہ اگر جھوٹ کو صدیوں تک بھی پوری دنیا دہراتی رہے گی اس سے وہ کبھی سچ میں تبدیل نہیں ہوسکتا۔ گیلانی نے سابق وزیرخزانہ یشونت سنہاکے بیان کو مبنی برحق قرار دیتے ہوئے کہا کہ’’ اگر ایسا نہ ہوتا تو 6؍لاکھ انسانی سروں کی فصل کس لیے کاٹی گئی؟ اس چھوٹے سے خطہ ارض میں 10؍لاکھ فوج جدید سازوسامان کے ساتھ بندوق کے ٹرگر پر 24گھنٹے انگلی رکھ کر ہمارے گلی محلوں میں کیوں دھندھناتی پھرتی ہے؟ اس کو پوری دنیا میں سب سے زیادہ فوجی جماؤ والا علاقہ کیوں قرار دیا گیا؟ 8سے 80سال کی خواتین کوفورسز نے ظلم و جبر کا شکار بناکر کس چیز کا انتقام لیا۔ 10؍ہزار افراد کو دن کے اُجالے میں اپنے اہل خانہ کی موجودگی میں وردی پوش سپاہیوں نے گرفتار کرکے غائب کس لیے کیا؟ کیا شہرودیہات میں آباد قبرستان کشمیریوں نے اپنی مرضی سے آباد کئے ہیں؟ ہمارے جوان سرفروشی کا راستہ کیوں اختیار کررہے ہیں؟ ہماری عوام لاکھوں کی تعداد میں سڑکوں پر آکر بھارت کے ناجائز قبضے کے خلاف صف آرا کیوں ہورہے ہیں؟ اپنے سرفروشوں کو بھارتی فوجیوں کے چُنگل سے بچانے کے لیے اپنی جان کی بازی کیوں لگاتے ہیں؟ یہ ایسے سوال ہیں جن کا بھارتی حکمرانوں کو جواب دینا ہوگا‘‘۔ گیلانی نے کہا کہ جموں کشمیر بین الاقوامی سطح پر ایک تسلیم شدہ متنازعہ مسئلہ ہے اور اس کو فوجی طاقت کی بنیاد پر کبھی حل نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بھارت کو اپنی ضد، ہٹ دھرمی اور انّا کو ترک کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کو جموں کشمیر کی زمینی حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے اس دیرینہ مسئلہ کو یہاں کے عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے میں مزید دیر نہیں کرنی چاہیے۔