برطانیہ میں کی گئی ایک تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کھانسی اور زکام میں کسی بھی دوسری دوا کے مقابلے میں شہد زیادہ مفید ہوتا ہے۔ یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے ماہرین کی اس تحقیق کے نتائج آن لائن شائع ہوئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مشرقی ممالک بالخصوص مسلمان ملکوں میں شہد کو سیکڑوں سال سے مختلف امراض کے علاج میں عام استعمال کیا جاتا ہے جبکہ حالیہ برسوں کے دوران مختلف سائنسی تحقیقات سے شہد کی طبی افادیت بھی ثابت شدہ ہے۔
نزلہ، زکام اور کھانسی میں ’’شہد چٹانے‘‘ کا گھریلو ٹوٹکا صدیوں بلکہ شاید ہزاروں سال پرانا ہے۔ کچھ تحقیقات میں یہاں تک دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ گھریلو ٹوٹکا دیگر تمام ادویہ (بشمول اینٹی بایوٹکس) سے بھی زیادہ مو?ثر، محفوظ اور مفید ہے۔
تازہ تحقیق میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے طبی ماہرین نے بطورِ خاص نزلے، زکام اور کھانسی وغیرہ میں شہد کی مبینہ افادیت کے بارے میں کی گئی 14 سابقہ تحقیقات کا باریک بینی سے تجزیہ کیا جن میں مجموعی طور پر 1,761 افراد شریک تھے۔
اگرچہ اس تجزیئے کے نتیجے میں بھی یہی بات سامنے آئی کہ نزلہ، زکام اور کھانسی میں اینٹی بایوٹکس کے مقابلے میں شہد واقعتاً زیادہ مفید ہوتا ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ بھی معلوم ہوا کہ ماضی میں کی گئی تحقیقات کا معیار بہت اچھا نہیں تھا اور ایسے ہر مطالعے میں کچھ نہ کچھ تکنیکی خامیاں ضرور تھیں۔
ان نکات کی روشنی میں ماہرین کا کہنا ہے کہ تاریخی طور پر شہد کی طبی افادیت ایک طے شدہ امر ہے جبکہ حالیہ چند عشروں کے دوران کی گئی سائنسی تحقیقات کو بھی مکمل طور پر رد نہیں کیا جاسکتا۔اس بحث کو حتمی طور پر پائے تکمیل تک پہنچانے کیلئے ایک وسیع تر اور محتاط سائنسی مطالعے کی ضرورت ہے۔
آئرن کی کمی دور کرنے والی بہترین غذائیں
فکرِ صحت
رابعہ شیخ
آئرن کی کمی کو انیمیا بھی کہا جاتا ہے، جسم میں خون کے سرخ خلیات کی کمی کے باعث پورے جسمانی اعضا تک آکسیجن کی ترسیل متاثر ہوتی ہے جس کے سبب انسان صحت سے متعلق کئی مشکلات کا شکار ہو جاتا ہے۔طبی ماہرین کے مطابق سرخ خلیات یعنی آئرن انسانی جسم میں آکسیجن کے ترسیل کا کام کرتے ہیں، سرخ خلیات کی کمی کے نتیجے میں آئرن یعنی خون کی کمی کی شکایت سامنے آتی ہے۔آئرن کی کمی کو سائنسی اصطلاح میں ہیمو گلوبن کی کمی بھی کہا جاتا ہے۔ہیموگلوبن وہ جز ہے جو خون کو سرخ رنگ دیتا ہے اور جسم کے مختلف اعضا میں آکسیجن پہنچانے کا کام کرتا ہے۔
آئرن کی کمی کے باعث انسانی مجموعی صحت پر منفی اثرت مرتب ہوتے ہیں۔آئرن کی کمی کے سبب متعدد مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن میں جسم میں مستقل تھکاوٹ اور کمزوری کے ساتھ دماغی کارکردگی کا متاثر ہونا بھی شامل ہے۔
طبی و غذائی ماہرین کے مطابق جسم کو خون کی کمی سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ ہیموگلوبن کی سطح کو مناسب حد تک برقرار رکھاجائے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ہیموگلوبن کی کمی سے بچنے کے لیے آئرن سے بھرپور غذائوں کا استعمال ناگزیر ہے۔ آئرن کی کمی غذاؤں اور سپلیمنٹس کے ذریعے پوری کی جا سکتی ہے جس کے نتیجے میں ہیموگلوبن کی پیداوار ، خون کے سرخ خلیات کی افزائش ممکن ہوتی ہے۔ماہرین کی جانب سے تجویز کردہ آئرن کی کمی پوری کرنے والی صحت بخش غذائیں مندرجہ ذیل ہیں۔
سبزیاں
ٹماٹر کا استعمال آئرن سے بھرپور ہونے کے ساتھ جسم کو وٹامن سی بھی فراہم کرتا ہے، وٹامن سی آئرن کو جسم میں جذب ہونے میں مدد فراہم کرتا ہے۔پالک آئرن سے بھرپور سبزی ہے، اسے غذا میں شامل کرنے سے جسم میں تیزی سے خون بننے لگتا ہے۔ پالک کی اسموتھی بنا کر پینے سے متعدد مثبت فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
خشک میوہ جات
کشمش آئرن سے بھرپور خشک میوہ ہے جسے آسانی سے دیگر غذاؤں یعنی دلیہ، دہی یا کسی بھی میٹھی چیز میں شامل کرکے کھایا جاسکتا ہے، کشمش کھانے سے منہ کا ذائقہ ہی بہتر ہوتا ہے اور یہ دانٹوں کی صحت کے لیے بھی مفید ہے۔ماہرین کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں کو یہ میوہ زیادہ کھانے سے گریز کرنا چاہیے۔خون کی افزائش بڑھانے کے لیے خوبانی بہترین میوہ خشک ہے جس میں آئرن اور وٹامن سی کے ساتھ فائبر کی بھی مقدار موجود ہوتی ہے جو کہ قبض سے بچانے میں معاون ہے۔
کھجور کو اپنی غذا میں شامل کر لینے سے آئرن کی سطح بڑھتی ہے اور بار بار بھوک لگنے کی عادت سے چھٹکارہ ملتا ہے، ماہرین کھجور کو انسانی صحت کے لیے طاقت کا ذریعہ قرار دیتے ہیں ، روزانہ کی ب بنید پر دن میں 3 کھجوڑیں لازمی کھانی چاہیے۔
تازہ پھل
لال انار ہیموگلوبن کی سطح بڑھانے میں مددگار پھل ہے، وٹامن سی کی موجودگی سے انار مجموعی صحت کے لیے نہایت مفید پھل ہے۔تربوز نہ صرف جسم میں پانی کی کمی پوری ک کے ڈیہائیڈریشن سے بچاتا ہے جبکہ ہیموگلوبن کی سطح بھی بڑھاتا ہے۔
گوشت
کلیجی فائبر، پروٹین، منرلز، وٹامنز اور آئرن سے بھرپور ہوتی ہے، اس کا مناسب مقدار میں استعمال کر کے خون کی کمی کو چند دنوں میں پورا کیا جا سکتا ہے۔
چنے بھی آئرن سے بھر پور غذا ہے، چنوں کو روشزانہ کی بنیاد پر اپنی غزا میں مختلف طریقوں سے بنا کر شامل کیا جا سکتا ہے ، چنے پروٹین سے بھر ہیں اسی لیے ہیموگلوبن کی مقدار بڑھانے کے لیے بہترین ہے۔
دالوں کا استعمال
دالیں بھی آئرن سے بھرپور غذاؤں میں شامل ہوتی ہیں، دالوں کے استعمال سے فائبر کی مقدار بھی حاصل ہوتی ہے ، فائبر جسم میں موجود منفی کولیسٹرول لیول کی سطح میں کمی لاتا ہے، دل اور گردوں کی کارکاردگی کو بڑھاتا ہے۔