منڈی// آر مڈ پولیس کانسٹیبل غلام اکبر ولد غلام قادر ساکنہ اعظم آباد منڈی گزشتہ 19 سال سے لاپتہ ہے۔ غلام اکبر پولیس میں بطور سپاہی کام کر رہا تھا جو 19 سال قبل اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ڈیوٹی پر گیا مگر آج تک واپس نہ لوٹا۔ غلام اکبر کا تعلق آرمڈ پولیس کی 13 ویں بٹالین سے تھا جو 19 برس قبل ضلع پونچھ کے علاقہ درابہ میں تعینات تھی۔ لاپتہ اہلکار کی زوجہ پوش بیگم نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 19 سال قبل انہیں یہ خبر موصول ہوئی کہ ان کا شوہر بٹالین سے گھر چھٹی پر چلا گیا ہے جبکہ وہ گھر نہیں آیا،جب انہوںنے درابہ جاکر بٹالین کے افسران کو اس بارے میں آگاہ کیا تو ان کی جانب سے کہا گیا کہ وہ چھٹی پر گیا ہے۔پوش بیگم کاکہناہے کہ جب کچھ دنوں بعد غلام اکبر کا کوئی بھی پتہ نہ چلا تو وہ پھر درابہ سرنکوٹ پہنچیں مگر آج تک غلام اکبر کا کوئی بھی پتہ نہ چل پایاہے۔ پوش بیگم نے کہا کہ غلام اکبر کی گمشدگی کے حوالے سے پولیس تھانہ سرنکوٹ میں بھی گمشدگی رپورٹ درج کرائی گئی ،وہ انیس برس سے دربدر کی ٹھوکریں کھارہی ہیں مگر خاوند کاکوئی پتہ نہیں چل سکا۔اس کا مزید کہنا ہے کہ محکمہ کی طرف سے انہیں پہلے سات ہزار روپے پنشن دی جاتی تھی مگر دو سال سے اس کو بھی کم کرکے 4500 روپے کردیاگیاہے ۔ان کا کہنا تھا کہ غلام اکبر کی گمشدگی کے بعد انہیں محکمہ کی طرف سے یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ ان کہ ایک بیٹے کو ایس آر او 43 کے تحت نوکری دی جائے گی مگر آج تک ان کے کسی بھی بیٹے کو ان کے والد کی جگہ نوکری نہ ملی ہے ۔انہوںنے مزید کہا کہ 29 جولائی 2010 میں انہوں نے اپنے بیٹے محمد طارق کے لئے ایس آر او کے تحت نوکری کے لئے کاغذات تیار کرکے محکمہ کے پاس جمع کروائے مگر نہیں معلوم ان کا کیا ہوا۔غلام اکبر کے کنبے میںاہلیہ کے علاوہ دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں جن کاگزر بسر مشکل ہوتاجارہاہے ۔غلام اکبر کے بڑے بیٹے محمد طارق نے کہا کہ محکمہ کی طرف سے انہیں ایکس گریشیاریلیف کے تحت ایک لاکھ روپے دیئے تھے اور سکریننگ کمیٹی نے ملازمت دینے کا فیصلہ بھی کیا مگر آج تک ان کو نوکری نہیں ملی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے والد آرمڈ پولیس کی تیرہویں بٹالین میں بطور سلیکشن گریڈ بیلٹ نمبر 288 کام کر رہے تھے مگر19 سال سے ان کا کوئی بھی اتہ پتہ نہیں ۔رابطہ کرنے پر 13 ویں بٹالین آرمڈ پولیس کے کمانڈنٹ بشیر احمد خان نے کشمیرعظمیٰ کو بتایا کہ انہوں نے غلام اکبر کے گھر والوں سے نوکری کے لئے کاغذات مانگے ہیں ،جونہی وہ کاغذات جمع کروائیں گے ،ان کے بیٹے کو نوکری مل جائے گی ۔