سرینگر//خاتون مزاحمتی لیڈر اور کشمیر تحریک خواتین کی سربراہ انجم زمردہ حبیب کی سوانح حیات’’ نگاہ انجم‘‘ کو سرینگر میں ایک تقریب کے دوران رسم رونمائی انجام کی گئی،جس کے دوران مقررین نے مزاحمتی ادب کی ترتیب پر زور دیا۔ زمردہ حبیب کے علاوہ ڈاکٹر جاوید اقبال،پروفیسر حمیدہ نعیم،عبدالمجید زرگر،وحشی سید شکیل قلندر اور دیگر لوگوں نے نگاہ انجم نے تقریب میں شرکت کی۔اس موقعہ پر ڈاکٹر جاوید اقبال نے کہا کہ کسی کی داستان حیات قوم کے درد کے ساتھ منسلک ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کتاب میں گزشتہ30برسوں کے دوران واقعات کو درج کیا گیا ہیاور یہ کتاب مزاحمتی اداب کا لازمی جز بن گئی ہے۔انہوں نے کہا’’ بندوق متعارف ہونے کے بعد اگر چہ نوجوانوں نے قربانیاں بھی پیش کی،تاہم گروہی تصادم میں سینکڑوں لاشوں کو بھی گراد یااور کوکہ پرے جیسے عناصر بھی پیدا ہوئے،جن سے تحریک کو نقصان ہوا‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ زمردہ حبیب نے تہار جیل میں زندگی کے بہترین5برس گزارے اور’’انکا تہار جیل میں پہنچنا بھی تحریک کے اندر اختلافات کی ایک وجہ بن گیا‘‘۔ عبدالمجید زرگر نے کتاب پر جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نگاہ انجم ایک سوانح حیات سے بڑ کر بھی ہیں،کیونکہ اس میں قوم کے مجموعی درد کا ذکر کیا گیا ہے۔کتاب میں العمر کے چیف مشتاق زرگر کی قلمی تصویر،حریت کے دو لخت ہونے،حریت میں خواتین کو فیصلہ سازی میں شامل کرنے،عسکریت،کن پوشہ پورہ کا واقعہ،افضل گوروکو تختہ دار پر چڑھانے کے علاوہ کئی دیگر واقعات پر مصنفہ نے قلم اٹھایا ہے‘‘۔تقریب میں پیپلز لیگ کے نائب چیئرمین محمد یاسین عطائی،سنیئر صحافی ظہر الدین بشری حقوق کارکن خرم پرویز اور اعجاز الحق بھی موجود تھے۔