نئی دہلی// زرعی قوانین کے خلاف 10ماہ سے مظاہرہ کر رہے کسانوں نے 27 ستمبر یعنی پیر کے روز ’بھارت بند‘ کا اعلان کیا تھا جسے کئی سیاسی پارٹیوں کی بھی حمایت حاصل رہی۔ یہ بھارت بند انتہائی کامیابی کے ساتھ 4 بجے ختم ہوا۔ بند کا اثر پورے ملک میں دیکھا گیا اور کئی جگہ ٹرینیں رک گئیں، تو کہیں سڑکیں سنسان نظر آئیں۔ کسان ملک کے الگ الگ حصوں میں مظاہرہ کرتے ہوئے نظر آئے۔ کچھ مقامات پر مظاہرین نے سڑکوں اور ریلوے ٹریک کو جام کر زرعی قوانین کے خلاف اپنا احتجاج درج کیا۔ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو دہلی سے لے کر بہار تک، اور ہریانہ و پنجاب سمیت کئی ریاستوں میں ’بھارت بند‘ کا اثر دیکھنے کو ملا۔ مغربی بنگال سے پنجاب تک جگہ جگہ ریل پٹریوں پر کسانوں اور مختلف سیاسی جماعتوں کے احتجاج کے دوران 50 ٹرینیں بھی منسوخ کردی گئی ہیں۔ دہلی – گرو گرام بارڈر پر لمبا جام لگ گیا ہے، جس کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ بھارت بند کے پیش نظر اترپردیش کے غازی پور بارڈر سے دہلی میں داخل ہونے والا ٹریفک روکا گیاجبکہ دہلی – ہریانہ سرحد کے کچھ حصوں کو بند کردیا گیا۔