سرینگر//کشمیرمیں دن دہاڑے زرعی اراضی کی تبدیلی کاعمل جاری ہے اور گزشتہ تین دہائیوں سے زرعی اراضی کے غیر زرعی مقاصد کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ۔ریاست میں اگرچہ زرعی اراضی کے غیرزرعی مقاصد کے استعمال پر روک تھام کیلئے قوانین اور ضابطے موجود ہیں لیکن متعلقین اور قانون نافذ کرنے والے مختلف اداروں کے درمیان تال میل کے فقدان سے زرعی اراضی کے غیرزرعی مقاصد کے استعمال پر روک لگانے کیلئے کئے گئے اقدامات ثمر آورثابت نہیں ہوسکے ۔ان باتوں کااظہار ڈائریکٹر ایگرکلچر کشمیرسیدالطاف اعجازاندرابی نے کشمیر صوبے کے چیف ایگری کلچر افسروں کیساتھ ایک ٹیلی کانفرنس میں کیا۔انہوں نے کہا کہ پورے کشمیر میں زرعی اراضی کوتجارتی مقاصد کے استعمال میں لانے تیزی کیساتھ اضافہ ہورہا ہے ،اور اگر اس پر فوری طور روک لگانے کیلئے اقدامات نہیں کئے گئے تو اس کے تباہ کن اثرات ہماری آئندہ نسلوں پر ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ غیر منصوبہ بند کالونیوںکی تعمیر ،کارخانے،اینٹ بٹھے ،شاپنگ کمپلکس اور دیگر تجارتی اداروں کے قیام نے ہمارے زرعی شعبے کوشدیدمتاثر کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم پر خطرہ منڈلا رہا ہے کیونکہ اگر یہ عمل جاری رہا ،تو مستقبل میںہمارے پاس خوراک نہیں ہوگا۔ ڈائریکٹر ایگریکلچر نے زراعت محکمے کے رول کو اجاگر کرتے ہوئے چیف ایگریکلچر افسروں ،قانون نافذ کرنے والے اداروں اور محکمے کے دیگر سینئر حکام کوہدایت دی کہ وہ زرعی اراضی کی تبدیلی کو روکنے کیلئے اپنارول ذمہ داری کے ساتھ ادا کریں ۔ انہوں نے حکام پر زوردیا کہ وہ کسانوں کو زرعی اراضی کی تبدیلی کے دوررس نتائج سے باخبر کریں ۔انہوں نے کہا کہ پیداوار اور پیداواری صلاحیت بڑھانے کیلئے زرعی اراضی اور آبی وسائل کا تحفظ اوراستعمال میں بہتر کارکردگی حاصل کرنی ہوگی اور زرعی اراضی کے غیر زرعی استعمال پر مکمل روک لگانا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ڈائریکٹر ایگریکلچر نے حکام پرزوردیا کہ وہ کسانوںکو بیداری پروگراموں اور دوروں کے دوران علاقے کیلئے مخصوص فصلوں اور زیادہ پیداوار دینے والے فصلوں سے آگاہ کریں ۔